سرینگر(صریرخالد،ایس این بی):وادیٔ کشمیر میں قریب دو ماہ کے طویل عرصہ کے بعد درجۂ حرارت میں اس حد تک بہتری آئی ہے کہ پارہ منفی سے کچھ اوپر ہوگیا ہے۔درجہ حرارت میں تھوڑا اضافہ ہونے پر لگاتار کئی دنوں سے منجمد پڑے آبی ذخائر میں حرکے محسوس ہونے لگی ہے اگرچہ کئی علاقوں میں لوگوں کو اب بھی نلوں کے منجمد رہنے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
اگلے دنوں میں درجۂ حرارت کے مزید اوپر چلے جانے کی امید دلاتے ہوئے محکمۂ موسمیات نے کہا ہے کہ ہفتے بھر تک کیلئے برفباری کی کوئی پیش گوئی نہیں ہے۔تاہم تازہ برفباری کی وجہ سے جمعرات کو بھی کچھ وقت کیلئے سرینگر-جموں شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل مسدود ہوکے رہ گئی تھی۔
31جنوری کو ،سردی کے شدید ترین چالیس روزہ دورانیہ،چلۂ کلان کے ختم ہونے پر درجۂ حرارت میں بڑھوتری کی امید کی گئی تھی تاہم تمام توقعات کے برعکس پارہ لگاتار منفی رہا۔حالانکہ ڈل جھیل اور اس طرح کے دیگر آبی ذخائر تو بہت پہلے منجمد ہوگئے تھے تاہم سردی کے تیس سالہ ریکارڈ توڑنے پر گھروں کو پانی پہنچانے والے نل اور ذخیرہ کیلئے گھروں میں نصب ٹینک تک منجمد ہوگئے جسکی وجہ سے لوگوں کو اس حد تک پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑا کہ کہیں کہیں پر برف اُبال کر پانی حاصل کرنے کی نوبت آئی۔
گئی رات کو تاہم درجۂ حرارت میں پہلی بار اس حد تک بہتری محسوس کی گئی کہ سرینگر میں پارہ منفی سے نکل کر مثبت ہوگیا ہے اگرچہ سرمائی کھیلوں کے میدان شمالی کشمیر کے گلمرگ اور جنوبی علاقہ قاضی گنڈ،کوکرناگ اور پہلگام وغیرہ کا شبانہ درجۂ حرارت اب بھی منفی 0.6 اور0.8 ڈگری سیلشئس کے درمیان ہے۔
محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ گئی رات کو سرینگر میں 55 دنوں کے بعد درجۂ حرارت پہلی بار 12 دسمبر کو درجۂ حرارت گر کر منفی کی طرف چلا گیا اور تب ہی سے یہاں سردی کی شدید لہر جاری تھی۔حالانکہ موسمِ سرما میں وادیٔ کشمیر کے درجۂ حرارت کا منفی میں چلا جانا کوئی نئی بات تو نہیں ہے تاہم اب کے تیس برس بعد شدید سردی اور کئی سال بعد بھاری برفباری ہوتے دیکھی گئی۔محکمۂ موسمیات کا تاہم کہنا ہے کہ اب لگاتار موسم میں بہتری آںے کی اُمید کی جا سکتی ہے۔محکمہ کے ایک ماہر نے بتایا ’’میرے خیال میں اگلے دنوں موسم مزید اچھا ہونا چاہیئے کیونکہ جو مغربی کھلبلی (ویسٹرن ڈسٹربنس)ابھی سرگرم ہے وہ جانے والی ہے‘‘۔اُنہوں نے کہا کہ ہفتہ بھر کیلئے برفباری وغیرہ کی کوئی پیش گوئی نہیں ہے اگرچہ پہاڑوں پر ہلکی برف گرنے کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا ہے۔
دریں اثنا سرینگر-جموں شاہراہ کے جواہر ٹنل سیکٹر میں تازہ برفباری کی وجہ سے اس ’’نازک ترین‘‘ شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل مسدود ہوگئی تھی۔ٹریفک پولس کے ایک افسر نے بتایا کہ جواہر ٹنل کے دونوں جانب آج صبح چار سے پانچ انچ تک کی تازہ برف گری جسکی وجہ سے یہاں پھسلن پیدا ہوگئی اور ٹریفک کی نقل و حمل ناممکن بن گئی۔اُنہوں نے کہا کہ آج شیڈول کے مطابق ٹریفک کا جموں سے سرینگر کی جانب جانے کا شیڈول تھا تاہم حکام کو کم از کم پانچ گھنٹوں کیلئے شاہراہ کو بند کرنا پڑا۔واضح رہے کہ ریتیلے اور نوکدار پہاڑوں پر سے گذرنے والی یہ شاہراہ معمولی برسات یا برفباری ہوتے ہی نا قابلِ استعمال ہوجاتی ہے یہاں تک کہ اسے بعض اوقات اچانک کئی کئی دنوں کیلئے بند کرنا پڑتا ہے۔وادیٔ کشمیر کو جموں کے راستے بقیہ دنیا کے ساتھ جوڑنے والی یہ واحد کارآمد سڑک ہے جو تاہم اکثر ناکارہ بن کے رہ جاتی ہے۔
دو ماہ بعد وادی کے درجۂ حرارت میں ہلکی بہتری،سرینگر میں پارہ پہلی بار مثبت سمت میں آگیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS