محمدیامین
نئی دہلی(ایس این بی) : عید الاضحی کے مد نظر جمنا پارکے سیلم پور علاقہ میں قربانی کے جانوروں کی خریدو فروخت کا بازار سیلم پور کی لوہا مارکیٹ کے سروس روڈ پراور زینت محل اسکول جعفرآباد کے سامنے جنتا کالونی اور نیو جعفر آباد کے درمیان پیلی مٹی روڈ پر لگتا ہے۔ روڈ نمبر66 جعفر آباد میٹرولائن کے نیچے بھی ہمہ و قت خریدو فروخت ہوتی ہے جس کی اجازت پولیس انتظامیہ دینے کیلئے تیار نہیں ہے کیونکہ اس مصروف ترین روڈ پر ٹریفک نظام درہم برہم ہو جاتا ہے لیکن مقامی لوگ اور تاجر خرید و فروخت کیلئے خصوصی رعایت کا حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں۔محمد اجمل کا کہنا ہے کہ اتر پردیش کے بیشتر شہروں اور دیہی علاقوں سے تاجر قربانی کے جانور (بقرے، بھینس ،اونٹ) لاتے ہیں اوردہلی و این سی آر سے لوگ آکر خرید کر لے جاتے تھے لیکن گزشتہ تین برس کے دوران پہلے مشرقی دہلی میں فساد ،پھر کووڈ 19سے عوامی سطح پر گھریلو اور کاروباری زندگی مفلوج ہونے کے نتیجہ میں لوگوں کی معاشی حالت اچھی نہ ہونے اور اوپر سے آسمان چھوتی مہنگائی کی مار جھیلنی پڑرہی ہے مگر سنت ابراہیمی کی ادائیگی کا جذبہ ہرمسلمان میں ہے اور استطاعت کے تحت قربانی کر نے کا عزم بھی ہے ۔ بریلی کے سعید احمد، مراد آباد کے محمد فیضان ،رام پور کے محمد شاہدسمیت بیشتر تاجروں کا کہنا ہے کر رشوت کی بنیاد پر سیلم پور علاقہ میں بکروں کو لایا گیا ہے اوربکروں کو ٹرک سے اتارتے وقت ہی پولیس آجاتی ہے جس کے نتیجہ میں ہم لوگ اپنے بکروں کو لے کر مسلم کالونیوں میں بھٹک رہے ہیں اوررشوت دینے کے نتیجہ میںقربانی کے جانور مہنگے فروخت کرکے ہی اخراجات کا نکلنا و بچت ہونا ممکن ہوتا ہے لیکن اگر حکومت تاجروں کو سہولت دے تو پھر قربانی کے جانور کافی سستے فروخت ہوں گے مگر انتظامیہ کی طرف سے کوئی سہولت نہیں ہے جبکہ پینے کے پانی کانظم ، بیت الخلائیں اور خریدو فروخت کیلئے معقول جگہ کا تعین کے ساتھ تحفظ کیلئے پولیس کا تعینات ہونا بیحد ضروری ہے تاکہ تاجر چور اچکوں و غنڈوں سے بچ سکیں کیونکہ بقرے چوری اور جیب تراشی عام بات ہے ۔ بدایوں کے تاجر محمد سلیم کا کہنا ہے کہ وہ ہر برس آٹھ دس بقرے لاکرفروخت کرکے پچاس ہزار روپئے کی کمائی کرلیتے تھے مگر گزشتہ تین برس سے کووڈ 19و لاک ڈائون کی صورت میں کاروباری زندگی مفلوج ہونے پر لوگ قربانی کرنے سے بچ رہے ہیں جس کے نتیجہ میں خریدار وں کا فقدان ہے حالانکہ ابھی عیدالاضحی میں پانچ دن ہیں اور حکومت کو خصوصی رعایت دینی چاہئے تاکہ عیدا لاضحی پر مسلمان سنت ابراہیمی آزادی کے ساتھ بے خوف ہوکر ادا کرسکیں ۔ سنبھل کے محمد رضوان کا کہنا ہے کہ کہ بقروں کی گاڑی آ نے پر پولس آجاتی ہے اوررشوت دینے کے بعد ہی جانوروں کو سڑک پر اتارے جاتے ہیں اور پھر دوسرے پولیس والے آکر پریشان کرنے لگتے ہیں ۔محمد نثار ، محمد یاسین و دیگرتاجروں کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں خوف ودہشت ہے کیونکہ کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ کون کب ناکردہ گناہوں کا شکار ہوجائے ۔بریلی اور بدایوںکے تاجر غلام محمد، فرید احمد، محمد حسین اور علی گڈھ کامحمد صابر،جمشید حسن اور رام پور کے محمد ہارون ومحمد یوسف کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات اور آسمان چھوتی مہنگائی لوگوں کے چہروں پر عیاں ہے۔تاجرمحمد شاہد،لئیق احمد اور محمد فرقان کا کہنا ہے کہ پولیس تاجروں کے ساتھ مارپیٹ کرتی ہے اور بھگادیتی ہے جس سے وہ اپنے بقرے کالونیوں میں گلی گلی گھوم کر سڑکوں کے کنارے اور خالی پلاٹ پر فروخت کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔مقامی ایم ایل اے عبدالرحمن کا کہنا ہے کہ تاجروں کو تجارت کیلئے جعفر آباد کا مصروف ترین روڈ نمبر66کا استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ پولیس انتظامیہ کی سخت ممانعت ہے۔انہوں نے بتایا کہ جانوروں کی خرید و فروخت کیلئے شاستری پارک میں کافی بڑا میدان واقع ہے جس میں خریدو فروخت کا بازار لگایا جاسکتا ہے اورہم بنیادی سہولتیں فراہم کرادیں گے۔
بکروں کی آمد اور فروخت میں پولیس کی بیجا مداخلت سے تاجر پریشان
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS