ٹیلے والی مسجد معاملہ: عدالت ہندو فریق کی عرضی پر سماعت کو تیار

0

لکھنؤ، (ایجنسیاں): گیانواپی اور لاکشاگرہ کے بعد اب ’ٹیلے والی مسجد‘ کو لے کر عدالت میں سماعت کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔ اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں واقع ’لکشمن ٹیلہ‘ تنازع پر سول کورٹ نے بدھ کے روز انتہائی اہم فیصلہ سنایا جو کہ مسلم فریق کیلئے ایک شدید دھچکا تصور کیا جا رہا ہے۔ دراصل ٹیلے والی مسجد کے تعلق سے مسلم فریق نے رویزن پٹیشن عدالت میں داخل کی تھی جسے خارج کر دیا گیا ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ ہندو فریق کا مقدمہ قابل سماعت ہے۔دراصل ہندو فریق نے ٹیلے والی مسجد کو لکشمن ٹیلہ بتاتے ہوئے عدالت میں عرضی داخل کی تھی۔ داخل عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹیلے والی مسجد دراصل مندر توڑ کر بنائی گئی ہے۔ ہندو فریق کا کہنا ہے کہ اورنگ زیب کے وقت میں لکشمن ٹیلہ منہدم کر کے وہاں پر ٹیلے والی مسجد بنائی گئی تھی۔ ثبوت کے طور پر بتایا گیا تھا کہ مسجد کی دیوار کے باہر شیش ناگیش پاتال، شیش ناگیش تلکیشور مہادیو اور دیگر مند واقع ہیں۔ اسے عدالت نے قابل سماعت قرار دیا تھا جس پر مسلم فریق نے رویزن پٹیشن داخل کی تھی اور آج سماعت کے دوران عدالت نے اس کو خارج کر دیا۔

مزید پڑھیں: رامپور میں ڈاکٹر امبیڈکر کے مجسّمے پرتنازع، جم کر ہنگامہ آرائی، 25 لوگوں کے مقدمہ درج

ہندو فریق نے اپنی عرضی میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ٹیلے والی مسجد کے اندر بھگوان شیش ناگ کا مندر ہے جسے تباہ کیا جا رہا ہے۔ مسجد کی باؤنڈری کے باہر شیش ناگ پٹل کوپ، شیش ناگیش تلکیشور مہادیو مندر اور پرانے ہندو مندر آج بھی موجود ہیں۔ ہندو فریق یہ بھی چاہتا ہے کہ اس مسجد کا سروے کیا جائے تاکہ پورے حالات صاف ہو سکیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS