ڈاکٹروں نے میڈیکل چیک اپ کے بعد ہندوؤں کے تینوں بھگوانوں کی مورتیوں کے صحت یاب ہوجانے کا باضابطہ اعلان بھی کر دیا ہے۔ بھگوانوں کی بیماری اور ان کے علاج کا علامتی عمل ہر سال دہرایا جاتا ہے۔
ہندوستانی صوبے مدھیہ پردیش کے پنّا ضلع میں واقع بھگوان جگن ناتھ، ان کے بھائی اور بہن کی مورتیوں کی طبیعت دو ہفتے قبل ناساز ہو گئی تھی۔ ڈاکٹروں نے علاج معالجے کے بعد اتوار کے دن ان کے صحت یاب ہوجانے کا باضابطہ اعلان کر دیا۔
مقامی میڈیا کی خبروں کے مطابق ڈاکٹروں کے ایک گروپ نے اتوار کے روز پوجا کے بعد ‘بھگوان‘کی مورتیوں کا حتمی طبی معائنہ اپ کیا۔ میڈیکل ٹیم میں شہر کے معروف ڈاکٹرز شامل تھے۔ انہوں نے مختلف طرح کی جانچ کے بعد بھگوان جگن ناتھ، ان کے بڑے بھائی بل بھدر اور بہن سبھدرا کو مکمل صحت مند قرار دے دیا۔
لو لگنے سے بیمار ہوئے تھے
گزشتہ ماہ کے اواخر میں شدید گرمی کے دوران انہوں نے کافی دیر تک دھوپ میں غسل کر لیا تھا، جس کی وجہ سے انہیں لو لگ گئی تھی اور وہ بیمار پڑ گئے تھے۔ وہ پندرہ دنوں تک علیل رہے۔ ان پندرہ دنوں کے دوران انہیں روایتی کھانے کے بجائے سیاہ مرچ، ادرک، دار چینی جیسے مصالحہ جات سے تیار جوشاندہ پیش کیا گیا۔
جگن ناتھ مندر کے پجاری راکیش گوسوامی کے مطابق تینوں بھگوانوں کے پندرہ دنوں کے لیے بیمار اور اس کے بعد شفایاب ہوجانے کی یہ روایت گزشتہ ڈیڑھ سو برس سے زیادہ عرصے سے چلی آرہی ہے۔ تینوں مورتیاں ہرسال مذکورہ دنوں میں بیمار ہوجاتی ہیں اور ان کا درشن عقیدت مندوں کے لیے بند کر دیا جاتا ہے۔
لو لگنے کی دلچسپ روایت
ہندو کیلنڈر کے مطابق ہر برس جیٹھ کے مہینے میں بھگوان جگن ناتھ کی رتھ یاترا نکالی جاتی ہے۔ یاترا شروع ہونے سے قبل ان کی مورتیوں کو مندر سے نکال کر اشنان کرایا جاتا ہے۔ لیکن اسی دوران لو لگنے سے وہ بیمار پڑ جاتے ہیں۔
بیمار پڑنے کے بعد بھگوان کا معمول تبدیل ہوجاتا ہے۔ ڈاکٹر انہیں روزانہ دوائیں دیتے ہیں۔ اس دوران مندر کے دروازے عقیدت مندوں کے لیے بند رہتے ہیں۔
اتوار کے روز جب تینوں مورتیوں کے صحت یاب ہوجانے کا اعلان کیا گیا تو اس موقع پر بڑی تعداد میں عقیدت مند موجود تھے۔ عقیدت مندوں میں روایتی ‘پرساد‘(تبرک) تقسیم کیا گیا۔ ایک عقیدت مند کا کہنا تھا کہ ہندووں میں عقیدہ ہے کہ جس کسی کو بھی یہ پرساد مل جاتا ہے، اس کی تمام دلی مرادیں پوری ہو جاتی ہے۔
بھگوان رام کے بُت کو سردی سے بچانے کے لیے ہیٹر
گزشتہ دسمبر کے مہینے میں ایودھیا میں عارضی مندر میں رکھے ہوئے بھگوان رام کے بُت کو بھی سردی سے بچانے کے لیے کمبل اور ہیٹر کا انتظام کیا گیا تھا۔
بھگوان رام کے آرام اور سہولت کا خیال رکھتے ہوئے ایودھیا میں پجاریوں اور سرکاری حکام نے عارضی رام مندر میں ان کے بت اور دیگر بتوں کو سردی سے بچانے کے لیے کمبل سے ڈھانپ دیا تھا اور گرمی پیدا کرنے کے لیے ہیٹر لگایا تھا۔ یہ انتظام سردی ختم ہونے تک برقرار رہا۔
ایودھیا مندر کے مہنت ستیندر داس کا کہنا تھا کہ چونکہ مندر میں بھگوان رام ایک بچے کی صورت میں جلوہ افروز ہیں اس لیے موسم کی تکلیف سے بچانے کے لیے ان کی خصوصی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گرمیوں میں دیوتاؤں کو ٹھنڈک پہنچانے کے لیے پہلے سے ہی ائیرکنڈیشنر کا انتظام ہے لیکن ایسا انتظام کرنے پر غور کیا جا رہا ہے جس سے ہر موسم میں دیوتاؤں کو آرام ملے۔