نئی دہلی (یو این آئی) : بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار،اوڈیشہ کے وزیر اعلیٰ نوین پٹنائک اور جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے ایک بار پھر ذات پر مبنی مردم شماری کی حمایت میں اپنی آوازیں بلند کیں۔ تینوں وزرائے اعلیٰ آج یہاں بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ ریاستوں کے اجلاس میں شرکت کیلئے قومی راجدھانی پہنچے تھے ۔اس موقع پر مسٹر کمار نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری بہتر پالیسیاں بنانے میں حکومت کی مدد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری ایک جائز مطالبہ ہے اور ہر ذات کا حساب ہونا چاہیے ۔ یہ وقت کی ضرورت ہے ۔ یہ آزادی سے پہلے ہوا کرتا تھا ، لیکن اس کے بعد ایسا نہیں ہوا۔ ہم ہمیشہ سے ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
دریں اثنا مسٹر سورین نے ایک کل جماعتی وفد کے ساتھ وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی اور انہیں ایک میمورنڈم پیش کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے ’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس‘ کے وعدے کو حقیقت بنانے کیلئے ذات کی مردم شماری ضروری ہے۔ میمورنڈم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آزادی کے بعد سے امیر اور غریب کے درمیان فرق بڑھ گیا ہے اور عام طور پر سماجی طور پر پسماندہ بھی معاشی طور پراب بھی پسماندہ ہیں۔ ذات پر مبنی مردم شماری ریزرویشن فراہم کرنے اور غریبوں کی بہتری کیلئے بہتر پالیسیاں بنانے میں مدد دے گی۔مسٹر سورین نے میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں کو بتایاکہ ہم وزیر داخلہ سے ملے اور ان پر زور دیا کہ وہ ذات پر مبنی مردم شماری کو یقینی بنائیں۔ ہم نے انہیں مردم شماری کے حوالے سے ریاست کے لوگوں کے جذبات سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر اڑیسہ کے وزیر اعلیٰ نوین پٹنائک نے کہا کہ بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) ذات پر مبنی مردم شماری کے مطالبے کی حمایت میں ہے ۔
ہم اپنے لوگوں کیلئے جو بھی سمجھ میں آئے گا کریں گے ’’۔قابل ذکر ہے کہ مرکز نے 24 ستمبر کو سپریم کورٹ میں اپنے حلف نامے میں کہا تھا کہ وہ ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کے حق میں نہیں ہے ۔ حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ شیڈولڈ کاسٹ اور شیڈول ٹرائب پر مردم شماری کے اعداد و شمار جمع کرنے کا آئینی حکم ہے ، لیکن پسماندہ طبقات کی مردم شماری کا ڈیٹا جمع کرناانتظامی طور سے مشکل ہے اور سرکار کے پالیسی ساز فیصلہ کے خلاف ہے ۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS