محمد عباس دھالیوال
آج سے قریباً ساٹھ ستر سال قبل ساحر لدھیانوی نے ایک نظم لکھی تھی جس کا عنوان تھا “عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیا” اس نظم میں سماج میں مردوں کی طرف عورتوں پہ ڈھائے جانے والے ظلم و تشدد و استحصال کی جو تصویر انھوں نے اس وقت پیش کی تھی اس کی جھلک آج ستر سال گزر جانے کے بعد بھی دیکھنے ملتی ہے-بھلے ہی ہم کتنے ہی ترقی یافتہ ہونے یا ڈیجیٹل ہونے کے دعوے کرتے رہیں، لیکن ہمارے کردار میں جو گراوٹ دیکھی جاتی ہے اس کے متعلق ایک شاعر کہتا ہے کہ
بڑھنے کو بشر چاند سے بھی آگے بڑھا ہے.
یہ سوچیے کردار گھٹا ہے کہ بڑھا ہے.. !
حقیقت میں جب ہم اپنے سماج میں عورتوں کی حالتِ زار کا احتساب کرتے ہیں تو ہمیں بے حد مایوسی ہوتی ہے یعنی عورتوں کا جو حال صدیوں پہلے تھا آج بھی کم و بیش وہی حالات ہیں، آج بھی سماج میں ان کا استحصال ہوتا ہے اور آج بھی ان کی آبرو ریزی ہوتی ہے اور منی پور کی گھٹنا اس بات جیتی جاگتی مثال ہے۔ منی پور کی یہ گھٹنا جو منظر عام پر آئی ہے اس نے شریف لوگوں کو اور خصوصاً عورتوں کے دلوں کو ایک طرح سے مجروح کر کے رکھ دیا ہے۔گزشتہ دو ڈھائی مہینے سے جس طرح سے منی پور میں انتشار پھیلا ہوا ہے اس نے پورے ملک کے لوگوں کو تشویش میں ڈال رکھا ہے۔ گزشتہ دنوں جو برہنہ عورتوں پہ تشدد کر کے سرِ عام گھمانے کا ویڈیو منظر عام پر آ یا ہے۔ یقینااس سے عالمی سطح ملک کی ساخ کو گہرا دھچکا لگا ہے۔ اس حادثے نے ایک بار پھر سے مجھے ساحر لدھیانوی کی مذکورہ نظم کے اشعار یاد کروا دیے ہیں۔ اس نظم کے اشعار میں جو عورت کی بے بسی اور درد کو بیان کیا گیا ہے۔ اس کی عکاسی منی پور کے مذکورہ دلخراش واقع میں ہم محسوس کر سکتے ہیں اس سے پہلے کہ ہم مذکورہ واقعہ غلیظ و گھناؤنے اور انسانیت کو شرمشار کرنے والے واقعہ کا تذکرہ کریں۔ آئیں پہلے ہم ساحر لدھیانوی کی مذکورہ نظم جو منی پور واقع کی عکاسی کرتی ہوئی نظر آتی ہے اس کے اشعار کو دیکھتے ہیں وہ لکھتے ہیں کہ :
عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیا
جب جی چاہا مسلا کچلا جب جی چاہا دھتکار دیا
تلتی ہے کہیں دیناروں میں بکتی ہے کہیں بازاروں میں
ننگی نچوائی جاتی ہے عیاشوں کے درباروں میں
یہ وہ بے عزت چیز ہے جو بٹ جاتی ہے عزت داروں میں
عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیا
مردوں کے لئے ہر ظلم روا عورت کے لیے رونا بھی خطا
مردوں کے لئے ہر عیش کا حق عورت کے لیے جینا بھی سزا
مردوں کے لئے لاکھوں سیجیں، عورت کے لیے بس ایک چتا
عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیا
جن سینوں نے ان کو دودھ دیا ان سینوں کا بیوپار کیا
جس کوکھ میں ان کا جسم ڈھلا اس کوکھ کا کاروبار کیا
جس تن سے اُگے کونپل بن کر اس تن کو ذلیل و خوار کیا
سنسار کی ہر اک بے شرمی غربت کی گود میں پلتی ہے
چکلوں ہی میں آ کر رکتی ہے فاقوں سے جو راہ نکلتی ہے
مردوں کی ہوس ہے جو اکثر عورت کے پاپ میں ڈھلتی ہے
عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیا
عورت سنسار کی قسمت ہے پھر بھی تقدیر کی ہیٹی ہے
اوتار پیمبر جنتی ہے پھر بھی شیطان کی بیٹی ہے
یہ وہ بد قسمت ماں ہے جو بیٹوں کی سیج پہ لیٹی ہے
عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیا۔
بات اگر منی پور کی کریں تو یہاں پہ میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان فسادات 3 مئی کو شروع ہوئے تھے جو ابھی تک رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ ان پْرتشدد واقعات میں اب تک 142 افراد مارے گئے ہیں جبکہ قریب 60 ہزار شہری بے گھر ہوگئے ہیں۔
ریاستی حکومت کے مطابق ان پْرتشدد حالات میں آتشزنی کے 5000 واقعات ہوئے ہیں۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی ایک رپورٹ میں منی پور کی حکومت نے بتایا کہ پْرتشدد واقعات پر 5995 مقدمات درج کیے گئے ہیں اور 6745 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے.. لیکن جیسے ہی منی پور میں گزشتہ ڈھائی ماہ سے جاری نسلی فسادات کے دوران ایک ہجوم کے سامنے دو خواتین کے کپڑے اتارنے اور ان پر جنسی تشدد کا ایک ویڈیو منظر عام پر آیا تو جیسے پورے ملک میں ایک کہرام سا مچ گیا ہے اور جس نے سیاسی و سماجی حلقوں کو بری طرح سے جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
اس سلسلے میں منی پور کی پولیس نے اس ویڈیو کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ واقعہ 4 مئی کو منی پور کے ضلع تھوبل کا ہے۔
رپورٹس کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ’یہ واقعہ چار مئی کو ہوا جس پر نامعلوم افراد کے خلاف اغوا، گینگ ریپ اور قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔ معاملے پر تحقیقات جاری ہے۔ پولیس مجرموں کو پکڑنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔‘
جبکہ ادھر جب سے یہ ویڈیو منظر عام پر آیا ہے تبھی سے مرکزی اور حزب اختلاف کے رہنماؤں، بشمول کانگریس کے ارکان، نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور حکمراں بی جے پی کے وزرا سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق 4 مئی کو تھوبل میں کوکی زومی برادری کی خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔تاہم جنسی ہراسانی کا مقدمہ 18 مئی کو ضلع کانگپوکپی میں درج کیا گیا۔ اس کے بعد متعلقہ پولیس سٹیشن کو کیس بھیج دیا گیا۔
ویڈیو میں ایک خاتون کی عمر 20 برس جبکہ دوسری کی 40 برس بتائی گئی ہے۔ان خواتین نے پولیس کو دیے بیان میں کہا کہ ویڈیو میں صرف دو خواتین نظر آ رہی ہیں جبکہ وہاں موجود جتھے نے 50 سال کی خاتون کے بھی کپڑے اتارے تھے۔ایف آئی آر میں درج ہے کہ ایک نوجوان خاتون کو دن کی روشنی میں گینگ ریپ کیا گیا۔متاثرین نے کہا کہ 3 مئی کو تھوبل میں ان کے گاؤں میں جدید ہتھیاروں سے لیس 800 سے 1000 افراد نے حملہ کیا جو وہاں گولیاں برسانے اور لوٹ مار کرنے لگے۔ان حالات میں ایک نوجوان اور دو معمر خواتین اپنے والد اور بھائی کے ہمراہ جنگل کی طرف بھاگے۔شکایت کے مطابق پولیس نے انھیں بچا لیا۔ جب پولیس انھیں تھانے لے جا رہی تھی تو تھانے سے دو کلو میٹر دور جتھے نے ان خواتین کو اغوا کیا اور کپڑے اتارنے پر مجبور کیا۔ایف آئی آر کے مطابق مظاہرین نے ان خواتین کو پولیس کی تحویل سے لیا جس کے بعد نوجوان خاتون کے والد کو موقع پر قتل کر دیا گیا۔ایف آئی آر کے مطابق ایک جتھے نے تین خواتین کو مظاہرین کے سامنے بغیر کپڑوں کے چلنے پر مجبور کیا جبکہ نوجوان خاتون کو ہجوم کے سامنے گینگ ریپ کیا گیا۔ ان کے بھائی نے انھیں جتھے سے بچانے کی کوشش کی مگر اسے بھی قتل کر دیا گیا۔علاقے کے قبائلی رہنماؤں کے گروہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مجرموں نے متاثرین کی نشاندہی کروانے کے لیے ویڈیو جاری کی تاکہ ان پر مزید دباؤ ڈالا جائے۔ادھر اخبار’ دی ہندو’ کے مطابق منی پور کے حالات کو دیکھتے ہوئے سنٹرل ریزوو پولیس فورس نے ناگالینڈ اور آسام سے دو پولیس افسران کو منی پور تعینات کر دیا ہے۔ اس وقت منی پور میں مرکز سے مسلح افواج کی 124 کمپنیاں اور فوج کے 184 دستے تعینات ہیں۔ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد سے انڈیا کے مرکز میں حزب اختلاف کے رہنماؤں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے اور اس واقعے کی مذمت کی ہے۔
کانگریس رہنماؤں پریانکا گاندھی اور راہل گاندھی نے معاملے پر وزیر اعظم مودی کی خاموشی پر تنقید کی ہے۔پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ ’منی پور میں خواتین پر جنسی تشدد کے مناظر افسوس ناک ہیں۔ اس خوفناک واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ معاشرے میں تشدد کی قیمت سب سے زیادہ خواتین اور بچوں کو ادا کرنا پڑتی ہے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ ’ہم سب یک زباں ہو کر تشدد کی مذمت کرتے ہیں اور منی پور میں امن قائم کرنے کی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہیں۔ مرکزی حکومت، وزیر اعظم منی پور میں پْرتشدد واقعات پر آنکھیں بند کیوں کیے ہوئے ہیں؟ کیا یہ مناظر اور پْرتشدد واقعات انھیں پریشان نہیں کرتے؟‘جبکہ راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ ’وزیر اعظم مودی کی خاموشی نے منی پور کو فسادات کی طرف دھکیل دیا۔ منی پور حملوں کی زد میں ہے مگر انڈیا خاموش نہیں رہے گا۔ ہم منی پور کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور واحد راستہ امن ہے۔‘دوسری طرف عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال نے کہا کہ یہ واقعہ شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ ’انڈیا کے سماج میں ایسے جرائم کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ منی پور کی صورتحال پریشان کن ہوتی جا رہی ہے۔‘’میں وزیر اعظم سے اپیل کرتا ہوں کہ منی کے حالات پر توجہ دیں۔ ویڈیو میں مجرمان کی نشاندہی کر کے ان کے خلاف سخت اقدامات کریں۔ انڈیا میں ایسے مجرمان کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔‘
ادھر عزت مآب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے بھی مذکورہ تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے ، ‘کل شیئر کی گئی ویڈیوز سے ہم بہت پریشان ہیں۔ ہم اپنی گہری تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ حکومت قدم اٹھائے اور کارروائی کرے۔ یہ ناقابل قبول ہے۔
آخر میں اپنے مضمون کو ساحر لدھیانوی کے اس شعر کے ساتھ ہی اختتام پذیر کرنا چاہوں گا۔
مدد چاہتی ہے یہ حوا کی بیٹی
یشودھا کی ہم جنس رادھا کی بیٹی!
[email protected]
مدد چاہتی ہے یہ حوا کی بیٹی…: محمد عباس دھالیوال
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS