کورونا انفیکشن کی تیسری لہر

0

کورونا وبا کی تیسری لہر کے بارے میںدنیابھر کے ڈاکٹر اور سائنس داںپہلے ہی متنبہ کرتے آرہے ہیں۔اب ماہرین کی تازہ رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ ہندوستان میں اس موذی وبا کی تیسری لہر اسی مہینہ کے وسط میںآسکتی ہے۔دنیا کے دوسرے ممالک میں تو تیسری اور کہیں چوتھی لہر بھی دستک دے چکی ہے۔امریکہ اور برازیل جیسے ترقی یافتہ ممالک کورونا کی نئی لہر کی زد میں ہیں۔کورونا کے ڈیلٹا اور زیگا نام کے ویرینٹ نے ان دونوں ممالک کے لوگوں کے ہوش اڑارکھے ہیں۔ اولمپک کھیل2021کے میزبان ملک جاپان میں بھی کورونا قہر برپاکررہا ہے۔جاپان کی کئی ریاستوں میں تیسری لہر سے بچائو کیلئے تو ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی ہے۔دوسرے ممالک میں بھی کورونا کا ڈیلٹا اور زیگا ویرینٹ پیر پھیلارہاہے اوراس کا انفیکشن بھی کافی تیز ہے۔ہرچند کہ ہندوستان میں بیرونی ممالک کی پروازوں پر پابندی ہے، اس لیے ہندوستان کو اس سے محفوظ رہنا چاہیے لیکن باوجود اس کے یہاں بھی اسی مہینہ سے ہی تیسری لہر کے پھیلائو کا خدشہ ظاہر کیاجانے لگا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہندوستان کی کئی ریاستوں میں کورونا کے ڈیلٹا ویرینٹ کے معاملات سامنے آچکے ہیں، اس لیے یہ خطرہ باہر سے نہیں بلکہ ملک کے اندرسے ہی ہے۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ اگست کے مہینے میں کورونا کی تیسری لہر آ سکتی ہے،جس میں روزانہ ایک لاکھ کورونا کیس رپورٹ ہوں گے۔ فی الحال ملک میں روزانہ 40 ہزار سے زائد نئے کیس رپورٹ ہو رہے ہیں۔ صرف ایک ریاست کیرالہ میں گزشتہ ایک ہفتہ سے لگاتار 20 ہزار سے زیادہ انفیکشن کے مریض ملے ہیں۔دوسری لہر کے آغاز میں دوڈھائی مہینہ قبل مئی 2021میں جب کورونا کے معاملات انتہائی تیز رفتار تھے، اس وقت سے ایک ہفتہ قبل تک سرگرم معاملات میں کمی درج کی جاتی رہی تھی لیکن جولائی کے آخری ہفتہ میں پھر سے اچانک کورونا نے پرانی رفتار پکڑ لی ہے۔انفیکشن کی اس تیزی کو تیسری لہر کا اشارہ بھی سمجھا جاسکتا ہے۔ ملک میں گزشتہ ہفتہ2.86لاکھ نئے کیسز سامنے آئے ہیں جو پہلے کے مقابلے میں 7.5فیصد زیادہ ہیں۔ کیرالہ میں گزشتہ ہفتہ1.4لاکھ نئے کیسز آئے جو اس کے گزشتہ ہفتہ کے1.1لاکھ نئے کیسز کے مقابلے میں 26.5فیصد زیادہ ہیں۔ اسی طرح گزشتہ ہفتہ ملک میں ملے کل نئے کورونا کیسز میں اکیلے کیرالہ کی حصہ داری49فیصد رہی ہے۔ تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ کیرالہ میں بڑھتی وبا کا اثر اس کی پڑوسی ریاستوں پر بھی پڑرہاہے۔ کرناٹک میں بھی گزشتہ ہفتہ کے مقابلے17.3فیصد نئے کیسز زیادہ آئے ہیں، اس سے ظاہر ہوتاہے کہ کورونا کی تیسری لہر دروازے تک پہنچ گئی ہے اور ہفتہ دس دن بعد شروع ہونے والی یہ لہر اکتوبر میں اپنے عروج پر پہنچ سکتی ہے۔ تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ یہ پیش گوئی ان ہی ماہرین نے کی ہے جنہوں نے دوسری لہر کی پیش گوئی کی تھی اور وہ بہت حد تک درست ثابت ہوئی۔ ماہرین کی نئی تحقیق میں کہاگیا ہے کہ اسی مہینہ یعنی اگست کے دوسرے اور تیسرے ہفتہ کے درمیان ہی کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھنی شروع ہوجائے گی اور یہ تیسری لہر کی ابتدا ہوگی جو اسی سال اکتوبر میں اپنے عروج پر ہوگی اور روزانہ ایک سے ڈیڑھ لاکھ نئے مریضوں تک جاپہنچے گی۔تحقیق میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیاگیا ہے کہ جس طرح کیرالہ اور مہاراشٹر میں کورونا کے کیس سامنے آرہے ہیں، اس سے صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔ تاہم اطمینان کی بات یہ ہے کہ تیسری لہر، دوسری کے مقابلے میں زیادہ خطرناک نہیں ہوگی۔ دوسری لہر کے دوران ملک میں روزانہ 4 لاکھ نئے معاملات آتے تھے لیکن تیسری لہر میں اگرحالات بہت زیادہ بگڑے بھی تو مریضوں کی یومیہ تعداد ڈیڑھ لاکھ تک ہی جاسکتی ہے۔
دیکھاجائے تو دوسری لہر کے تھمنے سے پہلے ہی تیسری لہر کاخدشہ ظاہر کیاجانے لگاتھا اور عوام الناس کو احتیاطی تدابیر کی تلقین کی جاتی رہی تھی لیکن جیسے جیسے پابندیاں کم ہوتی گئیں لوگوں نے احتیاط کرنا بھی چھوڑ دیا اور یہ سمجھنے لگے کہ ملک سے کورونا ختم ہوگیا ہے۔سماجی فاصلہ پرعمل کرناتودور زیادہ ترلوگوں نے ماسک کا استعمال بھی چھو ڑدیااور تفریح گاہوں میں بھیڑ اکٹھی ہونے لگی۔حالانکہ یہ وقت کاتقاضا تھا کہ ماہرین کی پیش گوئی وا نتباہ کو سنجیدگی سے لیاجاتا اور کورونا گائیڈلائن پر عمل درآمد یقینی بنایاجاتا۔
بہرحال اب بھی صورتحال بہت زیادہ خراب نہیں ہوئی ہے۔اس لیے کسی بھی طرح کی لاپروائی بھاری پڑسکتی ہے۔ یہ گرہ میں باندھ لیناچاہیے کہ مستقبل قریب میں اس وباکے خاتمہ کا کوئی امکان نہیں ہے اور نہ حکومت سے وابستہ امیدیں پوری ہونے والی ہیں، اس لیے تیسری لہر کی زد میں آنے سے خود کو محفوظ رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم خود ہی اپنی ذمہ داریوں کاادراک کریں اور تیسری لہرکی اٹھان کو اپنے احتیاطی اقدامات سے پسپاکردیں۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS