اڑنے بھی نہ پائے تھے کہ گرفتار ہوگئے

0

کہتے ہیں کہ ترقی کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا۔راتوں رات منزل بھی نہیں ملتی ہے۔وہی راہ رو آسودہ منزل ہوتا ہے جو صبر، شکر، محنت اور لگن کے ساتھ مسلسل سفر میں رہتا ہو، پوری ثابت قدمی، استقلال اور جاں فشانی کے ساتھ یہ سفر اکیلے ہی اپنے دم پر کرنا پڑتا ہے، کسی اور کے کاندھے پر سواری گانٹھنے سے بھی منزل نہیں ملتی ہے۔ جس نے اس کا ادراک کرلیا وہ نہ تو مایوس ہوتا ہے اور نہ دل گرفتگی ہی اس کے گرد پھٹکتی ہے۔لیکن جواخلاق اور اصول کو طاق پر رکھ کر دوسروںکے کاندھوں پر سوار راتوںرات منزل پر پہنچنے کی وحشیانہ خواہش کے اسیر ہوجاتے ہیں، ناکامی کی ہلکی سی آہٹ بھی جانکاہ محسوس ہوتی ہے۔یہی کچھ آج آل انڈیا ترنمول کانگریس کے ساتھ ہورہاہے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ترنمول کانگریس سے قومی پارٹی ہونے کا اعزاز چھین کر پارٹی کی سپریمو اور مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی کے وزیراعظم بننے کی جنونی خواہش کو لگام دے دی ہے جس کے بعد سے پارٹی لیڈروں میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے اور الیکشن کمیشن کے خلاف عدالت جانے پر غور کیاجارہاہے۔
گزشتہ اسمبلی انتخاب میں ممتابنرجی نے وزیراعظم بننے کا خواب دیکھاتھا اور اس خواب کی تکمیل کیلئے ان کی پوری پارٹی سرگرم ہوگئی۔ ترنمول لیڈروں پر ممتابنرجی کو وزیراعظم بنانے کا جنون سوار ہوگیا۔ ترنمول کے سبھی لیڈر انتخابی مہم میں لگ گئے۔ لیکن یہ حقیقت بھی سبھی کو معلوم تھی کہ ریاستی ووٹوں سے کوئی وزیراعظم نہیں بنتا ہے۔ تاہم ترنمول کانگریس نے بنگال کے لوگوں کو یہ پیغام دیا کہ ممتا بنرجی مقبول لیڈر ہیں، ان کے اندر ملک کی قیادت کرنے کی مہارت اور اہلیت بھی ہے اگر وہ انتخابات میں بڑی کامیابی حاصل کرلیتی ہیں تو وہ ملک گیر سطح پر اپوزیشن کی قیادت کرنے کی اہل ہوں گی۔اس کے ساتھ ممتابنرجی خود کو پی ایم ان ویٹنگ رکھ کر اپنے بھتیجے ابھیشیک بنرجی کو آگے آگے رکھنے لگیں تاکہ ان کے وزیراعظم بننے کے بعد ریاست کی وزارت اعلیٰ کی ذمہ داری انہیں سونپ سکیں۔ لیکن بہت جلد ممتابنرجی اور ان کے رفقا کو یہ احساس ہوگیا کہ ہماہرکس و ناکس کا انتخاب نہیں کرتی ہے اورنہ ہر کوئی ایچ ڈی دیوے گوڑا ہوتاہے اور نہ اندر کمار گجرال ہوسکتا ہے۔
اس حقیقت کا ادراک ہونے کے بعد پارٹی کی دوسری ریاستوں میں توسیع کا ڈول ڈالاگیا۔کسی بھی سیاسی جماعت کیلئے دوسری ریاست میںتیزی سے اپنی بنیاد بنانا ممکن نہیں ہے، اس کیلئے تحریک اور مسلسل جدوجہد کی ضرورت پڑتی ہے۔ لیکن ترنمول نے یہاں شارٹ کٹ اپنا یا اورتحریک و جدوجہد کی بجائے دولت کا انبار لٹاناشروع کردیا۔ اخلاق، اصول اور ضابطے سبھی کو طاق پر رکھتے ہوئے بنگال سے باہر گوا، میگھالیہ، تریپورہ، اروناچل پردیش اور ناگالینڈمیں دوسری پارٹیوں کے بکائولیڈروں کو اپنی پارٹی میں شامل کرکے وہاں دوسری بڑی پارٹی بن گئی۔
ابتدائی ہنگاموں کے بعد 2016میں چھ ریاستوںمیں ترنمول کانگریس کو6فیصد ووٹ ملا اور اسے قومی پارٹی کادرجہ بھی حاصل ہوگیا لیکن اس کے بعد قلعی اترنے لگی،2019کے عام انتخابات کے نتائج کے بعد سے ترنمول کانگریس کے قومی پارٹی کے درجہ پر سوال اٹھنے لگا۔2021اور2022کے ریاستی اسمبلیوں کے انتخاب کے نتائج نے ترنمول کانگریس کو واپس ریاستی درجہ پر پہنچادیا۔مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں جیت کے بعد ترنمول کانگریس نے گوا میں ابھیشیک بنرجی کی قیادت میں الیکشن لڑا، لیکن اسے ایک بھی سیٹ نہیں ملی۔ اسی طرح اس سال ترنمول کانگریس نے تریپورہ اور میگھالیہ میں الیکشن لڑا تھا۔ان دونوں ریاستوں میں ابھیشیک بنرجی خود انتخابی مہم کو سنبھال رہے تھے۔ ممتا بنرجی نے ان ریاستوں میں انتخابی مہم بھی چلائی تھی لیکن تریپورہ میں پارٹی کو نوٹا سے بھی کم 0.40فیصد ووٹ ملے اور میگھالیہ میں وہ صرف پانچ سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی، منی پور میں تو ترنمول کوکوئی سیٹ ہی نہیں ملی۔ایک ایک کرکے امید کے چراغ بجھنے لگے اور اب الیکشن کمیشن کے تازہ نوٹیفکیشن کے مطابق ترنمول کانگریس اپنی قومی حیثیت کے ساتھ ساتھ اروناچل پردیش اور منی پور میں ریاستی پارٹی کا درجہ بھی کھوچکی ہے۔ اس طرح ترنمول کانگریس کا دوسری ریاستوں میں جانے کا خواب پوری طرح چکنا چور ہوگیاہے۔
وزیراعظم بننے کے جنون میں مبتلا ممتابنرجی اور ترنمول کانگریس کے بڑبولے لیڈروں نے اپنی قومی پارٹی کو ریاستی سطح پر لا کھڑا کیا ہے یعنی اڑنے بھی نہ پائے تھے کہ گرفتار ہوگئے۔ اب بھی وقت ہے ممتابنرجی اورترنمول کانگریس زمینی حقیقت کا ادرا ک کریں اور یہ سمجھیں کہ کامیابی، کامرانی کے سفر میں کوئی اختصار یا شارٹ کٹ نہیں ہوتا ہے، یہ مسلسل جدوجہد اور جاں فشانی سے حاصل ہوتی ہے۔ ترنمول کانگریس نے ابھی 25 سال کی عمر بھی پوری نہیں کی ہے۔کسی سیاسی جماعت کی زندگی میں25سال کا عرصہ کوئی معنی نہیں رکھتا ہے۔ ایسے میں وزیراعظم بننے کالایعنی خواب کہیں ترنمول کانگریس سے ریاستی پارٹی کا درجہ بھی نہ چھین لے۔بہتر ہوگا کہ ممتابنرجی بی جے پی کے خلاف کانگریس کی قیادت میں بنائے جانے والے اپوزیشن اتحاد کواپنی حمایت دے کر اپنی سیاسی بالغ نظری کا ثبوت دیں۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS