کورونا وائرس نے ایسے کئی تضادات سامنے لادیے ہیں جنہیں سیاسی اشرافیہ بلند بانگ دعوئوں کی گھن گرج اور زرق برق پردوں کے پیچھے چھپانے کی کوشش کررہی تھی۔ان تضادات میں ویکسین کی تیاری، دستیابی اور پڑوسی ملکوں میں تحفتاً مفت تقسیم کا معاملہ سرفہرست ہے۔ کورونا کی تازہ لہر کے درمیان یہ انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں ویکسین کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ کہاں یہ کہاجارہاتھا کہ ہندوستان اس قابل ہوگیا ہے کہ اس نے درجنوں ملکوں میں ویکسین کا تحفہ بھیجا ہے اور دنیا کے 156ممالک ہندوستان کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں اور اب جب کہ دوسری لہر کا زور اٹھنے لگا تو اندرون ملک ہی مختلف شہروں سے ویکسین کی قلت کی خبریں آنے لگی ہیں۔کئی مراکز پر ویکسین دستیاب نہیں ہے کا بورڈ بھی مریضوں کا آزاربڑھارہاہے۔ یہ صورتحال بتارہی ہے کہ ایک ایسا خطرہ جس نے پوری دنیا کو سرنگوں کردیا ہو، اس سے نمٹنے کے معاملے میں بھی سنجیدگی کا فقدا ن ہے۔بلندبانگ دعوئوں کے بجائے اگر ہندوستان میں کورونا سے نمٹنے کی عملی کوششیں تیز کی گئی ہوتیں تو وہ صورتحال نہیں ہوتی جس کا ہندوستان آج سامنا کررہاہے۔ گزشتہ24گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا انفیکشن کے 185,248 نئے معاملات رپورٹ ہوئے ہیں۔ وبا کے آغاز کے بعد سے یہ ایک دن میں پائے جانے والے نئے نفیکشن کی سب سے زیادہ تعدادہے۔ہندوستان میں اب تک متاثرہ افراد کی کل تعداد 1,38,70,731 ہوگئی ہے۔ مرکزی وزارت صحت کے مطابق پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 1025 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔جس کے بعد اس وبا سے مرنے والوں کی کل تعداد بڑھ کر1,72,114 ہوگئی ہے۔ اس مرض الموت سے اپنی جان گنوانے والوں میں 281 افراد مہاراشٹر،156چھتیس گڑھ، 85 اترپردیش،81دہلی اور61کرناٹک کے ہیں۔ملک میں انفیکشن کے زیادہ تر نئے معاملات10ریاستوں سے ہیں۔ مہاراشٹر، اترپردیش، چھتیس گڑھ، دہلی، کرناٹک، تمل ناڈو، مدھیہ پردیش، گجرات، راجستھان اور کیرالہ میں کیسز بڑھ رہے ہیں۔ مہاراشٹر میں سب سے زیادہ 60212نئے کیس درج ہوئے ہیں، اس کے بعد اترپردیش میں 18021، چھتیس گڑھ میں 15121اور دہلی میں 13468 معاملات سامنے آئے ہیں۔ایسا نہیں ہے کہ حکمرانوں کو یہ اندازہ نہیں رہاہو کہ کورونا کی دوسری لہریں بھی آنے والی ہیں اورا ن کی شدت پر قابو پانے کیلئے زبانی دعوئوں کی نہیں بلکہ ویکسین و ٹیکہ کاری کی ضرورت ہوگی۔
بہرحال اب ویکسین کی قلت پوری کرنے کیلئے حکومت نے روسی ویکسین اسپوتنک وی کو منظوری دے دی ہے۔ اسپوتنک وی ہندوستان میں ٹیکہ کاری مہم میں شامل ہونے والی تیسری ویکسین بن گئی ہے۔ اس طرح اب ہندوستان میں کووڈ19-کے خلاف تین ویکسین سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا اور آکسفورڈ اسٹرازینکا کے تعاون سے بنی کووی شیلڈ، بھارت بائیوٹیک کی کوویکسین اور روس کی اسپوتنک وی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ ان تینوں میں سب سے زیادہ مؤثر روس کی بنی ہوئی اسپوتنک وی ہے جسے اب تک دنیا کے60ممالک نے اپنے اپنے یہاںاستعمال کی منظوری دی ہے۔
اس وقت ہم وبا کے جس خطرناک دور سے گزر رہے ہیں اس میں تیسرا ٹیکہ ملنا بڑی راحت ہے۔ ہندوستان میں ابھی صرف دو ٹیکے کو ویکسین اور کووی شیلڈ کا ہی ہنگامی استعمال ہورہا ہے۔135کروڑ سے زیادہ کی آبادی کی ٹیکہ کاری کیلئے ضروری ہے کہ ملک میں بڑے پیمانے پر ٹیکوں کی پیداوار ہو۔ ایسے وقت میں جب انفیکشن کی رفتار نت نئے ریکارڈ بنا رہی ہو حالات پر قابو پانے کیلئے مؤثر ٹیکہ ہی کارگرہتھیار ثابت ہوسکتے ہیں۔ لیکن ویکسین کی قلت کی وجہ سے صورتحال انتہائی خطرناک ہوگئی ہے، ایسے میں جن ویکسین کو دنیاکے کسی بھی ملک کی سرکاری ایجنسی نے منظوری دے رکھی ہو سب کو ہندوستان میں بھی منظوری دیے جانے کا فیصلہ بھی ایک بڑا قدم کہاجاسکتا ہے۔حکومت نے اس معاملے میں جن ملکوں اور اداروں کے ویکسین کا نام لیا ہے، ان میں امریکہ، یوروپ، برطانیہ، جاپان اور عالمی صحت تنظیم سے جڑے ہوئے ادارے ہیں۔ ان اداروں کی ویکسین کو اگلے سات دنوں تک 100 مریضوں پر پرکھاجائے گا۔ اس کے بعد ملک کے ٹیکہ کاری پروگرام میں انہیں شامل کرلیاجائے گا۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس فیصلے سے ہندوستان میں ویکسین امپورٹ کرنے اور ٹیکہ کاری میں تیزی لانے میں مدد ملے گی۔ مرکزی حکومت کے اس فیصلے سے ان دواکمپنیوں کیلئے غیر ملکی ویکسین کو ہندوستان میں بنانے کی منظوری لینے میں بھی آسانی ہوگی۔
حکومت نے تضادبیانی کے بجائے ابتدائی ایام میں ہی اگر یہ کام کرلیا ہوتا تو کورونا کے قہر پر کچھ نہ کچھ حد تک ضرور قابو پایا جاسکتا تھا اور صورتحال وہ نہ ہوتی جو آج ہندوستان بھر میں نظر آرہی ہے۔ بہرحال امید کی جانی چاہیے کہ نئی ویکسین کورونا کے خلاف لڑائی میں مؤثر ثابت ہوگی اور ہندوستان کو بہت جلد اس عذاب سے نجات مل جائے گی۔
[email protected]
دورہوگی ویکسین کی قلت
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS