افغانستان سے فوجی انخلا کا اچھا وقت کوئی نہیں تھا

0

امریکی نشریاتی ادارے کے ساتھ ایک انٹرویو میں رپورٹروں اور کمانڈوںکی تنقید پربائیڈن کادوٹوک جواب
واشنگٹن (ایجنسیاں) : امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اسی ہفتے اپنی طرف سے چھان بین اور امریکی فوج کے کئی کمانڈروں کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ ملکی فوج میں اس وقت اور حالات کے حوالے سے بہت عدم اطمینان کے ساتھ ساتھ تنقید بھی پائی جاتی ہے، جن میں صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے گزشتہ برس موسم گرما میں افغانستان سے واشنگٹن کے مکمل فوجی انخلا کا فیصلہ کیا تھا۔ اخبار کے مطابق امریکی فوج کے کئی کمانڈروں نے یہ الزام بھی لگایا کہ وائٹ ہاؤس اور ملکی وزارت خارجہ نے افغانستان سے فوجی انخلا کے مشن کی تیاریاں نہ صرف بہت تاخیر سے شروع کیں بلکہ ساتھ ہی طالبان کو حاصل ہونے والی عسکری کامیابیوں کو بھی نظر انداز کیا گیا۔صدر بائیڈن نے جمعرات دس فروری کی شام امریکی نشریاتی ادارے این بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں ایسی رپورٹوں اور ملکی فوجی کمانڈروں کی طرف سے کی جانے والی مبینہ تنقید کو رد کرتے ہوئے کہا، ’نہیں، یہ وہ سب کچھ نہیں، جو مجھے بتایا گیا تھا۔‘ ڈیموکریٹ صدر بائیڈن اب تک متعدد مرتبہ اپنے فیصلوں کے حوالے سے ایسے الزامات کے خلاف دفاعی موقف اختیار کر چکے ہیں کہ افغانستان میں تقریباً 20 سال تک جاری رہنے والی امریکہ کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ اور فوجی انخلا دونوں بہت جلد بازی میں کیے گئے۔جو بائیڈن نے این بی سی کو بتایا، ’افغانستان سے فوجی انخلا کے لیے کوئی بھی اچھا وقت تو کبھی تھا ہی نہیں۔‘انہوں نے اس رائے کے حق میں دلیل دیتے ہوئے کہا کہ مکمل فوجی انخلا کا واحد متبادل صرف یہی ہو سکتا تھا کہ مزید امریکی فوجی افغانستان بھیجے جائیں، ’لیکن تب ہم پھر اسی جنگ کی طرف لوٹ جاتے، جو بتدریج غیر مؤثر ہوتی جا رہی تھی۔‘
گزشتہ برس اگست میں افغانستان سے امریکی فوجی دستوں کا حتمی اور مکمل انخلا کافی انتشار کا شکار رہا تھا۔ اس کے تقریباً ساتھ ہی ہندوکش کی اس ریاست میں سخت گیر طالبان ایک بار پھر اقتدار میں آ گئے تھے، جنہیں امریکہ نے دو عشرے قبل اس ملک پر فوجی چڑھائی کر کے اقتدار سے نکالا تھا۔
تب اس پیش رفت کو سپر طاقت امریکہ کی حوصلے پست کر دینے والی فوجی شکست سے تعبیر کیا گیا تھا۔ یہی نہیں تب امریکی حکومتی اقدامات اور افغانستان میں طالبان کے دوبارہ برسراقتدار آ جانے کی وجہ سے امریکہ کے مغربی اتحادی ممالک کی طرف سے صدر جو بائیڈن پر شدید تنقید بھی کی گئی تھی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS