جموں کشمیر میں امسال ابھی تک 17 زلزلے آئے، ماہرین کی جانب سے بڑی تباہ کیلئے تیار رہنے کا انبتاہ!

    0

     سرینگر(صریرخالد،ایس این بی): ابھی دو دن قبل سرینگر میں رات دس بجے کے قریب ایک خوفناک آواز کے ساتھ سرینگر میں ایک ’’عجیب زلزلہ‘‘آیا۔ ظاہر ہے لوگ ڈر کر گھروں سے باہر آگئے اور چونکہ یہ زلزلہ عام زلزلوں سے کئی طرح مختلف تھا لہٰذا اسے لیکر ہنسی مذاق سے لیکر سنجیدہ اظہارِ تشویش تک بہت کچھ ہوتے دیکھا گیا۔اسکے ساتھ ہی کشمیر کے ہمالیائی خطہ میں ممکنہ زلزلوں کی تباہ کاریوں اور ان جیسی آفاتِ سماوی سے بچاؤ کی تیاریوں پر بحث و مباحثہ ہورہا ہے۔
    حالانکہ زلزلہ آنے کی پیشگوئی کرنے والا کوئی نظام موجود تو نہیں ہے تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ جموں کشمیر میں تباہ کُن زلزلے آنے کا کافی امکان ہے اور اس طرح کے حادثات سے نپٹنے میں خامیوں اور طرزِ تعمیر کے نقائص نے خطرناک حالات پیدا کئے ہوئے ہیں۔ 
    گذشتہ بارہ سال کے دوران سابق ریاست میں چھوٹے بڑے  164زلزلے ہوئے ہیں ۔ منگل کی رات کو ریکٹر اسکیل پر 3.6 شدت کا زلزلہ رواں سال میں آنے والا سترہواں زلزلہ تھا۔زلزلوں کے ماہرین کی زبان میں کشمیر پانچویں سیسمِک زون میں آتا ہے اور ایسے علاقوں کیلئے لازمی ضوابط پر عمل درآمد نہ ہونے بلکہ اس حوالے سے قوانین کے نافذ نہ ہونے کی وجہ سے صورتحال بہت خطرناک ہوچکی ہے۔واضح رہے کہ 2005 میں آئے زلزلے میں ڈیڑھ ہزار کے لگ بھگ لوگ لقمۂ اجل بن گئے تھے اور قریب ساڑھے چار لاکھ چھوٹی بڑی عمارتیں تباہ ہوگئی تھیں۔
    کشمیر یونیورسٹی میں ارتھ سائنس کے ماہر ڈاکٹر شکیل رومشو کے مطابق عام لوگوں سے لیکر سماجی راہنماؤں اور سرکار تک سبھی حلقے مجرمانہ غفلت برتے ہوئے ہیں۔انکا کہنا ہے کہ جہاں عام لوگ خرچہ بچانے کیلئے اپنی تعمیرات کو زلزلہ سے بچاؤ کے اصولوں کے مطابق بنانے پر آمادہ نہیں ہیں وہیں سماجی راہنما اس جانب توجہ نہیں دلاتے ہیں اور اس پر طرہ یہ کہ سرکار بھی لازمی قوانین نافذ کرنے میں کوئی جلدی نہیں دکھا رہی ہے۔وہ کہتے ہیں ’’نتیجہ یہ ہے کہ پورا خطہ خطرے میں ہے‘‘۔
     

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS