ثالثی سے کرشنا آبی تنازعہ کے نمٹارے کی راہ فی الحال بند

0
Image: Business line

نئی دہلی:(یو این آئی) آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے درمیان کرشنا آبی تنازعہ کا نمٹارہ ثالثی کے ذریعے ہونے کا راستہ بدھ کے روز بند ہو گیا۔ اب اس معاملے کی سنوائی قانونی طور پر ہوگی جس میں چیف جسٹس این وی رمن شامل نہیں ہوں گے۔
جسٹس رمن نے دونوں ریاستوں کے کرشنا آبی تنازعہ کی شنوائی سے خود کو الگ کر لیا کیونکہ دونوں ریاستوں کی جانب سے پیش وکلاء نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس معاملے کا نمٹارہ ثالثی کے ذریعے ممکن نہیں ہے اور وہ قانونی طور پر اس کا حل چاہتے ہیں۔
دونوں ریاستوں کے وکلاء نے چیف جسٹس کی صدارت الی بینچ کو بتایا کہ متعلقہ ریاستیں معاملے کا قانونی حل چاہتی ہیں۔ اس کے بعد جسٹس رمن نے کہا کہ پھر وہ قانونی معاملے کی شنوائی سے خود کو علاحدہ کرتے ہیں۔
جسٹس رمن نے گذشتہ شنوائی میں کہا تھا کہ وہ قانونی مسائل پر معاملے کی شنوائی نہیں کر سکتے بلکہ وہ دونوں ریاستوں کے درمیان ثالثی کروانے کا انتظام کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے دونوں ریاستوں کے وکیل سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنی ریاستی حکومتوں سے ہدایت لیں۔ انہوں نے کہا تھا،’میں دونوں ریاستوں (غیر منقسم آندھراپردیش) سے ہوں۔ مجھے قانونی مسائل کو سننے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے لیکن اگر دونوں ریاستیں ثالثی پر متفق ہوتے ہیں تو وہ مدد کر سکتے ہیں‘۔
اب دوسری بینچ اس معاملے کی شنوائی کر ے گی۔
آندھرا پردیش حکومت نے پینے اور سینچائی کے لیے ضروری کرشنا ندی کا پانی روکنے کا تلنگانہ پر الزام عائد کیا تھا۔ عرضی میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ تلنگانہ انھیں پینے اور سینچائی کے مقاصد کے لیے کرشنا ندی کے پانی کے ان کے قانونی حصےسے محروم کر رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS