فتنہ انگیز راستی

0

آج ملک بارود کے ڈھیر پر کھڑا ہے۔ وطن دوستی اور حکمت و دانائی کا تقاضا ہے کہ اس بارود کو آگ لگانے کیلئے بڑھنے والے ہر ہاتھ کو توڑ دیاجائے، مذہبی منافرت، فرقہ واریت اور تنازعات کو ہوادینے کے بجائے عوام میں اعتماد، ہم آہنگی، تعاون اور برداشت و تحمل کا جذبہ ابھاراجائے،ا من و آشتی اور خیرسگالی کا پیغام عام کیا جائے۔ کوشش یہ کی جائے کہ بغیر کسی تفریق کے تمام ہندستا نی مل کر وطن عزیز کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر لے کر چلیں۔ لیکن ایسی کسی کوشش کا دور دور تک پتہ نہیں ہے۔ اس کے برخلاف ہمارے سیاست داں اپنی اشتعال انگیزی اور آتش بیانی سے بارود کے اس ڈھیر کو سلگانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ بھارتیہ جنتاپارٹی کی بدگو خاتون ترجمان نوپورشرما کی ہرزہ سرائی سے پیداہونے والے منافرت کے ماحول میںایک اور خاتون سیاست داں خم ٹھونک کر میدان میں اتر آئی ہیں۔ ان پر ہندوئوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے اور ان کے دیوی دیوتائوں کی توہین کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ملک میں چاروں طرف ایک ہنگامہ برپاکردیا گیا ہے۔
یہ خاتون سیاست داں مغربی بنگال کے کرشنا نگر سے ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئتراہیں، جن کی آتش بیانی پورے ملک میں مشہور ہے۔ ایوان قانون ساز میں ان کی تقریرحکمرانوں کے خون خشک کرنے کاسبب بن جاتی ہے۔ مہواموئترا اپنی صاف گوئی کی وجہ سے اکثر و بیشتر حکمراں طبقہ اور اس کے حلقہ بگوشوں کی تنقیدکا نشانہ بنتی رہتی ہیں۔ انہوں نے حالیہ دنوں ہندوئوں کی دیوی ’ کالی ماں‘ کے تعلق سے چند ایک باتیں کہی ہیں جنہیں ملک کا اکثریتی اور حکمراںطبقہ ہندوئوں کے مذہبی جذبات کی توہین قرار دے کر ملک کے ماحول کو برانگیختہ کررہا ہے۔
واقعہ کی بنیاد جنوبی ہند کی معروف خاتون فلم ساز لینا منی میکلائی کی دستاویزی فلم ’کالی‘ کا پوسٹر ہے۔ اس پوسٹر میں ہندو دیوی ’ ماں کالی‘ کے روپ میں نظر آنے والی ایک خاتون کو سگریٹ کا کش لیتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور اس کے ایک ہاتھ میں ایل جی بی ٹی یعنی ہم جنس پرستوںکی نشاندہی کرنے والامعروف پرچم بھی ہے۔ اس پوسٹر کے جاری ہونے کے بعد سے بھی کئی ہندو سخت گیر اور شدت پسند تنظیمیں اس کی مخالفت میں اتر آئیں اور جب ترنمول کانگریس کی خاتون ممبر پارلیمنٹ مہواموئترا سے ایک ٹی وی چینل کے پروگرام کے دوران اس پوسٹر پر ان کا ردعمل پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکہ ان کیلئے ’ ماں کالی‘ ایک ایسی دیوی ہیں جو کالا گوشت کھاتی ہیں اور شراب کا نذرانہ بھی قبول کرتی ہیں۔ مہواموئترا نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ان کی رائے سے لوگوں کو اختلاف ہو لیکن یہ اختلاف ان کے نزدیک کوئی مسئلہ نہیں ہے۔اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگ اپنے اپنے طریقہ سے اپنے اپنے خدا کے تئیں اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں، بھوٹان اور سکم کے لوگ صبح کی پوجا کے وقت اپنے بھگوان کو وہسکی پیش کرتے ہیںلیکن میدانی علاقوں میں اگرا یسا کیاجائے تو اس سے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچے گی۔
ان کے اس ردعمل کے بعد فلم ’ کالی‘ پر پابندی ‘، اس کا ’ پوسٹر ‘ جلانے اورفلم سازلینا منی میکلائی کی گرفتار ی کامطالبہ کرنے والی ہندو تنظیموں کی توپوں کا رخ مہواموئترا کی جانب بھی گھوم گیا اور پورے ملک میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کراتے ہوئے ان کی بھی گرفتاری کا مطالبہ ہونے لگا ہے۔جس کے بعد ترنمول کانگریس نے اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعے ٹوئٹ کرکے اپنے رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ان کی ذاتی رائے قرار دیااورکہا کہ ترنمول کانگریس کسی بھی طرح سے ان کے بیان کی توثیق نہیں کرتی ہے۔ اس کے بعد مہوا نے ٹوئٹر پر ترنمول کانگریس کو اَن فالو کر دیا ہے۔ مہوا نے کہا ہے کہ وہ ما ںکالی کی پرستارضرور ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی وہ اپنے بیان پر بھی قائم ہیں، وہ بی جے پی کے غنڈوں یا پولیس سے نہیں ڈرتی ہیں۔
ہوسکتا ہے کہ مہواموئترا کا موقف درست ہواور ’ کالی دیوی‘ سے اظہارعقیدت میں وہ وہی سب کرتی ہوں جو انہوں نے کہا ہے لیکن مہواموئتراعام ہندو کے ساتھ ساتھ ایک بالغ نظر سیاست داں ہیں اور پارلیمنٹ میں لاکھوں افراد کی نمائندگی کرتی ہیں۔ اپنی ذاتی حیثیت میں وہ کچھ بھی کرتی رہیں، اس سے کسی کوکو ئی سروکار نہیں ہونا چاہیے۔لیکن رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے کسی معاملہ پر ردعمل کا اظہار ایک قرینہ کا طالب ہوتا ہے۔ معاملہ جب مذہب اور دیوی دیوتائوں سے عقیدت کاہو تو یہ اور نازک ہوجاتا ہے۔ ایسے میں زبان کی ذرا سی لغزش اور بیان میں معمولی سا ابہام بھی تل کو تاڑ بنانے کیلئے کافی ہے۔ اس معاملہ میں بھی یہی ہوا ہے۔ بدبختی یہ بھی ہے کہ یہ معاملہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب عدالت نے سخت ترین ریمارکس دے کر موجودہ ماحول کی ذمہ دار نوپورشرما کو قرار دیا ہے اور انہیں ملک کی سیکورٹی کیلئے خطرہ بتایا ہے۔مہواموئترا کے بیان کوبھی اکثریت اسی تناظر میں دیکھ رہی ہے جس کی وجہ سے ماحول سنگین ہوگیا ہے۔بہتر ہوتا کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں مہوا موئترا اپنے بیان کا جائزہ لے کر رفع شر کیلئے فتنہ انگیز راستی کا راستہ چھوڑ دیتیں۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS