تعلیمات نبوی ﷺ انسانیت کیلئے مشعل راہ

0

محمد نجیب قاسمی سنبھلی

فصاحت وبلاغت کے پیکر اور بے مثال ادیب حضرت محمد مصطفی ؐ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے جوامع الکلم (اقوال زریں) سے نوازا گیا ہے۔ (صحیح بخاری) جس کا حاصل یہ ہے کہ آپؐ چھوٹی سی عبارت میں بڑے وسیع معانی کو بیان کرنے کی قدرت رکھتے تھے۔ آپؐ کی بے شمار خصوصیات میں سے ایک اہم ترین خصوصیت یہ بھی ہے کہ جس وقت آپ پر پہلی وحی نازل ہوئی اور آپ سے پڑھنے کے لئے کہا گیاتو آپؐ نے (میں پڑھ نہیں سکتا ہوں) کہہ کر معذرت چاہی، لیکن اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایسی خاص الخاص تربیت ہوئی کہ آپؐ کے قول وعمل کو رہتی دنیا تک اسوہ بنادیا گیا۔ آپؐ کے اقوال زریں سے مستفید ہونے والے حضرات بڑے بڑے ادیب وفصیح وبلیغ بن کر دنیا میں چمکے۔ آپ کی زبان مبارک سے نکلے بعض جملے رہتی دنیا تک عربی زبان کے محاورے بن گئے۔ آپؐ کے وعظ ونصیحت، خطبے، دعا اور رسائل سے عربی زبان کو الفاظ کے نئے ذخیرہ کے ساتھ ایک منفرد اسلوب بھی ملا۔ یہ ایک معجزہ ہی تو ہے کہ مَا اَنَا بِقَارِیٔ کہنے والا شخص کچھ ہی عرصہ بعد ایک موقع پر ارشاد فرماتا ہے: میں عرب میں سب سے زیادہ فصیح ہوں، اس کی وجہ یہ ہے کہ میں قبیلہ قریش سے ہوں اور میری رضاعت قبیلہ بنی سعد میں ہوئی۔ یہ دونوں قبیلے اس وقت اپنی زبان وادب میں خصوصی مقام رکھتے تھے۔ اسی طرح حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ حضوراکرم ؐ سے فرمایا:میں سر زمین عرب بہت گھوم چکا ہوں، بڑے بڑے فصحاء کے کلام کو سنا ہوں، لیکن آپ سے زیادہ فصیح کسی شخص کو نہیں پایا۔ آپ کو کس نے ادب سکھایا؟ حضوراکرمؐ نے جواب میں ارشاد فرمایا کہ مجھے میرے رب نے ادب سکھایا اور بہترین ادب سے نوازا۔ غرضیکہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے فصاحت وبلاغت کا ایسا معیار آپؐ کو عطا کیا گیا جس کی نظیر قیامت تک ملنا ناممکن ہے اور آپ کے اقوال زریں انسانیت کے لئے مشعل راہ ہیں۔ آپؐ کے خطبے خاص کر حجۃ الوداع کے موقعہ پر دیا گیا آپ ؐ کا آخری اہم خطبہ نہ صرف جوامع الکلم میں سے ہے بلکہ حقوق انسانی کا بنیادی منشور بھی ہے۔ اس خطبہ مبارکہ میں آپؐ نے آج سے چودھ سو سال قبل مختصر وجامع الفاظ میں انسانیت کے لئے ایسے اصول پیش کئے جن پر عمل کرکے آج بھی پوری دنیا میں امن وامان قائم کیا جاسکتا ہے۔ جہاں حضور اکرمؐ کے اقوال زریں کو خصوصی اہمیت حاصل ہے، وہیں شریعت اسلامیہ میں ان اقوال زریں کو یاد کرکے محفوظ کرنے کی بھی خاص فضیلت وارد ہوئی ہے، حضور اکرمؐ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص میری امت کے فائدہ کے واسطے دین کے کام کی چالیس احادیث یاد کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن عالموں اور شہیدوں کی جماعت میں اٹھائے گا اور فرمائے گا کہ جس دروازہ سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔ یہ حدیث متعدد صحابۂ کرام سے روایت ہے اور حدیث کی مختلف کتابوں میں موجود ہے۔ حدیث میں مذکورہ ثواب کے حصول کے لئے سینکڑوں علماء کرام نے اپنے اپنے طرز پر چالیس احادیث جمع کی ہیں۔ صحیح مسلم کی سب سے مشہور شرح لکھنے والے امام نووی ؒ کی چالیس احادیث پر مشتمل کتاب “الاربعین النوویۃ” پوری دنیا میں کافی مقبول ہوئی ہے۔ صحیح بخاری وصحیح مسلم میں وارد حضور اکرم ؐ کے چالیس فرمان پیش خدمت ہیں جن میں علم ومعرفت کے خزانے سمودئے گئے ہیں اور یہ اعلیٰ اخلاق اور تہذیب وتمدن کے زریں اصول ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ان احادیث کو یاد کرکے ان پر عمل کریں اور دوسروں کو پہنچائیں تاکہ غیر مسلم حضرات بھی آپؐ کی صحیح تعلیمات سے واقف ہوکر اسلام سے متعلق اپنے شک وشبہات دور کرسکیں۔ خاتم النبیین وسید المرسلین وخیر البریہ حضور اکرمؐ کے ارشادات کی روشنی میں ہم انشاء اللہ بڑے بڑے گناہ خاص کر شرک، والدین کی نافرمانی، قتل نفس، جھوٹ، چغل خوری، جادو، سود، ظلم وزیادتی، وعدہ خلافی، امانت میں خیانت، قطع رحمی، پڑوسیوں کو ایذارسانی، حرام اور مشتبہ چیزوں کا استعمال، فضول خرچی، تکبر، حسد اور بغض جیسی مہلک برائیوں سے اپنے آپ کو محفوظ رکھیں گے جو ہمارے معاشرہ میں ناسور بن گئی ہیں اور اپنے نبی کی تعلیمات کے مطابق صرف اور صرف اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے نیک اعمال کریں گے اور اپنے اخلاق کو بہتر سے بہتر بناکر استقامت کے ساتھ دنیاوی فانی زندگی میں ہی اخروی دائمی زندگی کی تیاری کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں فصاحت وبلاغت کے پیکر اور بے مثال ادیب عرب حضرت محمد مصطفیؐ کے جوامع الکلم (اقوال زریں ) کو سمجھ کر پڑھنے والا، ان کے مطابق عمل کرنے والا اور ان قیمتی پیغامات کو دوسروں تک پہنچانے والا بنائے، آمین۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS