نئی دہلی: سپریم کورٹ بلقیس بانو کیس کے 11 مجرموں کی رہائی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر پیر کو فیصلہ سنائے گی۔ رہائی کی مخالفت کرتے ہوئے بلقیس بانو کے وکیل نے کہا تھا کہ وہ صدمے سے ابھی تک سنبھل نہیں پائی ہیں اور مجرموں کو رہا کر دیا گیا۔ تاہم سپریم کورٹ نے مجرموں کی قبل از وقت رہائی پر بھی سوالات اٹھائے تھے۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ہم سزا میں معافی کے تصور کے خلاف نہیں ہیں، کیونکہ اسے قانون میں اچھی طرح سے قبول کیا گیا ہے۔ لیکن یہ واضح کیا جائے کہ یہ مجرم کس طرح معافی کے اہل ہوئے؟
معلوم ہوکہ، 27 فروری 2002 کو گجرات کے گودھرا اسٹیشن پر سابرمتی ایکسپریس کی کوچ کو مبینہ طور پر جلا دیا گیا تھا۔ کارسیوک اس ٹرین سے ایودھیا سے واپس آرہے تھے۔ جس کی وجہ سے کوچ میں بیٹھے 59 کار سیوکوں کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد گجرات میں فسادات پھوٹ پڑے تھے جس میں ہزاروں مسلمانوں کو پولیس کی موجودگی میں قتل کر دیا گیا تھا، اس وقت ریاست کے وزیر اعلی موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی تھے۔ بلقیس بانو فسادات کی آگ سے بچنے کے لیے اپنی بیٹی اور خاندان کے ساتھ گاؤں چھوڑ کر چلی گئی تھیں۔
3 مارچ 2002 کو 20-30 لوگوں کے ہجوم نے اس جگہ پر حملہ کیا جہاں بلقیس بانو اور ان کے اہل خانہ چھپے ہوئے تھے، تلواروں اور لاٹھیوں سے بلقیس بانو کو ہجوم نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ بلقیس اس وقت 5 ماہ کی حاملہ تھیں۔ یہی نہیں ان کے خاندان کے 7 افراد کو بھی قتل کر دیا گیا۔ باقی 6 ارکان وہاں سے بھاگ گئے۔
اس معاملے میں سی بی آئی عدالت نے 11 لوگوں کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ ان میں سے ایک مجرم نے معافی کی پالیسی کے تحت رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے گجرات ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ گجرات ہائی کورٹ نے اسے مسترد کر دیا۔ اس کے بعد مجرم گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ پہنچ گیا۔
مزید پڑھیں: امریکہ میں ہندو مندر پر خالصتانی حامیوں حملہ
مئی 2022 میں سپریم کورٹ نے کہا کہ گجرات حکومت کو اس معاملے میں فیصلہ لینا چاہیے۔ عدالت کی ہدایت پر گجرات حکومت نے رہائی پر فیصلہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی۔ کمیٹی کی سفارش پر گجرات حکومت نے تمام 11 مجرموں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس کی ملکی و بیرون ملک سطح پر بہت مخالفت ہوئی، پھر معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا جس پر فیصلہ پیر کے روز آنے کی امید ہے۔