سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370 پر مرکزی حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھا

0
جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے بارے میں نظرثانی کا حکم جاری کرے: سپریم کورٹ
جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے بارے میں نظرثانی کا حکم جاری کرے: سپریم کورٹ

نئی دہلی، (یو این آئی): سپریم کورٹ نے پیر کے روز سابقہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور اسے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے مرکزی حکومت کے اگست  2019کے فیصلے کو برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی بنچ نے اپنے متفقہ فیصلے میں کہا کہ آرٹیکل 370خصوصی حالات کیلئے ایک عارضی پروژن ہے اور صدرجمہوریہ کی طرف سے اسے تسلیم کرنے کی قواعد تھی۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ جموں و کشمیر میں 30ستمبر 2024تک انتخابات کرانے کیلئے اقدامات کرے۔

آئینی بنچ نے مرکز کو سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی یقین دہانی کے مطابق جلدازجلد جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کی بھی ہدایت دی ۔سپریم کورٹ نے تین فیصلے سنائے ۔ چیف جسٹس ، جسٹس گوئی اور جسٹس کانت نے جبکہ دوسرا جسٹس کول اور تیسرا جسٹس کھنہ نے فیصلہ سنایا۔جسٹس کھنہ نے چیف جسٹس اور جسٹس کول کے فیصلے سے اتفاق کیا۔آئینی بنچ نے اپنا فیصلہ سنا دیا جس کا بہت عرصہ سے انتظار کیا جارہا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے 2اگست 2023کو درخواست گزاروں کے دلائل کی سماعت شروع کی۔

16دن تک فریقین کے دلائل سننے کے بعد 5ستمبر 2023کو فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔ آئینی بنچ نے درخواست گزاروں، جواب دہندگان – مرکز اور دیگر کے دلائل سنے ۔5-6اگست 2019کو مرکزی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370میں ترمیم کی تھی، جس میں پہلے جموں و کشمیر کی سابقہ سرحدی ریاست کو خصوصی درجہ دیا تھا۔عدالت عظمیٰ کے سامنے ، سینئر وکلاء کپل سبل، راجیو دھون، گوپال سبرامنیم، دشینت دوبے، ظفر شاہ، گوپال شنکر رائنن نے درخواست گزاروں کی طرف سے دلائل پیش کئے تھے۔

سجاد لون کی قیادت میں جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کی نمائندگی مسٹر دھون نے کی تھی۔ مسٹر سبل نے نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ محمد اکبر لون کی طرف سے دلیل دی تھی۔

مزید پڑھیں: اکبرالدین اویسی نے اللہ کے نام پر حلف لیا

مرکزی حکومت کا موقف اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے پیش کیا تھا۔ ان کے علاوہ متعدد مداخلت کاروں کی نمائندگی کرنے والے وکلاء نے بھی اس کیس میں اپنے دلائل عدالت کے سامنے پیش کئے تھے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS