ڈاکٹر وید پرتاپ ویدک
پاکستان اس وقت جنوبی ایشیا کا سب سے گیاگزرا ملک بن گیا ہے۔ یوں تو سری لنکا، نیپال، مالدیپ اور بنگلہ دیش کی بھی حالت اچھی نہیں ہے۔ ان سبھی ممالک کی معیشتیں بحران میں ہیں لیکن پاکستان میں مہنگائی اس حد تک بڑھ رہی ہے کہ عام لوگوں کا روز مرہ کا گزارہ بھی مشکل ہو گیا ہے۔ پٹرول275روپے لیٹر،گندم125روپے کلو، ٹماٹر 250روپے کلو اور چکن 750 روپے کلو ہو گیا ہے۔ لوگ گھی اور تیل کی چھیناجھپٹی پر اُتارو ہوگئے ہیں۔ حکومت نے اپنے مختصر بجٹ میں شہریوں پر مختلف قسم کے نئے ٹیکس عائد کردیے ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر بھی تقریباً خالی ہوگئے ہیں۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ پاکستان کو1.1بلین ڈالر کا قرض دینے کو تیار ہے لیکن اس کی شرط ہے کہ پاکستان کی حکومت پہلے اپنی آمدنی بڑھائے۔ قرض میں ڈوبی ہوئی حکومت کا اب ایک ہی نعرہ ہے-’مرتا، کیا نہیں کرتا؟‘وزیرمالیات عشاق ڈار جو کہ میاں نواز شریف کے سمدھی ہیں، نے جو ابھی ضمنی بجٹ پیش کیا ہے، اس میں 170بلین روپے کے نئے ٹیکس کے محصول کا وعدہ کیا ہے۔ دوسری طرف پاکستان کی معیشت اس قدر شدید بحران کا شکار ہے یعنی وہ کسی جنگی صورتحال سے بھی بدتر ہے لیکن پاکستان کی سیاست کا حال بالکل بے حال ہے۔سابق وزیراعظم عمران خان اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان تلواریں کھنچی ہوئی ہیں۔ عمران خان کی گرفتاری کی خبر آندھی کی طرح لاہور کو گھیرے ہوئے ہے۔ عمران کے حامی ہزاروں لوگ ان کے گھر پر جمع ہوگئے ہیں تاکہ انہیں کوئی گرفتار نہ کر سکے۔ حکومت کی جتنی توجہ اپنے ملک کی ڈوبتی ہوئی معیشت کو بحال کرنے میں لگی ہوئی ہے، اس سے زیادہ توجہ عمران کے ساتھ ہنگامہ آرائی کرنے میں مصروف ہے۔ اس سے بھی زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ اسلام آباد کو بلوچ، پٹھان اور سندھی لوگ مُکّا دکھانے لگے ہیں۔ وہ پاکستان سے علیحدہ ہونے کا نعرہ لگانے لگے ہیں۔ جن طالبان کی حمایت کے لیے پاکستانی فوج نے زمین و آسمان ایک کردیے تھے، وہی طالبان اب ڈورینڈ لائن کو ختم کرنے مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس سے بھی خطرناک بات یہ ہو رہی ہے کہ جس چین پر تکیہ تھا، وہی اب ہوا دینے لگا ہے۔ چین نے اپنا قونصلیٹ بند کر دیا ہے۔ چین اپنے سلک روڈ پروجیکٹ کے تحت پاکستان میں سڑکیں، ریلوے، پائپ لائن اور بندرگاہوں کی تعمیر پر تقریباً65بلین ڈالر خرچ کر رہا ہے۔ لیکن چینی کمپنیاں کوئی بھی سامان بھیجنے سے پہلے پیشگی ادائیگی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ پاکستان کے پاس پیسہ ہی نہیں ہے۔ وہ پیشگی ادائیگی کیسے کرے؟ چینی شہریوں کے قتل سے بھی چین ناراض ہے۔ پاکستان کو دیگر مسلم ممالک بھی سپورٹ کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اگر اس موقع پر شہباز حکومت میں دم ہو تو پاک-ہند تجارت کو دوبارہ شروع کرے اور مودی سے مدد مانگے تو ایک پنتھ، کئی کاج ثابت ہوسکتے ہیں۔
(مضمون نگار ہندوستان کی خارجہ پالیسی کونسل کے چیئرمین ہیں)
[email protected]