پریاگ راج، (ایجنسیاں): متھرا کی شاہی عیدگاہ کے معاملہ میں الٰہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آگیا۔ متھرا میں واقع شاہی عیدگاہ -شری کرشن جنم بھومی مندر تنازع پرالٰہ آباد ہائی کورٹ نے شاہی عیدگاہ مسجد کے کمپلیکس کے اے ایس آئی سروے کوہری جھنڈی دی۔ عدالت نے متنازع اراضی کا سروے ایڈووکیٹ کمشنر کے ذریعہ کروانے کی مانگ کو بھی منظور کر لیا ہے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ہندو فریق کی عرضی کو منظور کر لیا۔
اس معاملے میں جسٹس مینک کمار جین کی سنگل بنچ نے تقریباً 2 بجے اپنا فیصلہ سنایا۔ اپنے فیصلے میں، گیان واپی تنازع کے خطوط پر، عدالت نے متھرا کے متنازع احاطے کا سروے ایڈووکیٹ کمشنر کے ذریعہ کرانے کا بھی حکم دیا۔ اب عدالت 18دسمبر کو یہ فیصلہ کرے گی کہ کورٹ کمشنر کون ہوگا اورآگے کی کارروائی کیسے ہوگی۔ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد مسلم فریق سپریم کورٹ جاسکتاہے۔یہ عرضی لارڈ شری کرشنا وراجمان اور7 دیگر نے ایڈووکیٹ ہری شنکر جین، وشنو شنکر جین، پربھاش پانڈے اور دیوکی نندن کے ذریعہ دائر کی تھی، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھگوان کرشن کی جائے پیدائش اس مسجد کے نیچے موجود ہے اور بہت سی نشانیاں ہیں جو ثابت کرتی ہیں کہ وہ مسجد ہندو مندر ہے۔
ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین کے مطابق، درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہاں کمل کی شکل کا ستون ہے جو ہندو مندروں کی ایک خصوصیت ہے اور شیش ناگ کی نقل ہے، جو بھگوان شیو کی پیدائش کی رات ظاہر ہونے والے ہندو دیوتا کرشنا میں سے ایک ہے۔ درخواست گزاروں نے درخواست کی کہ مخصوص ہدایات کے ساتھ ایک کمیشن تشکیل دیا جائے، جو سروے کے بعد اپنی رپورٹ مقررہ مدت میں پیش کرے۔ اس پوری کارروائی کی فوٹو گرافی اور ویڈیو گرافی کرنے کی بھی درخواست کی گئی۔
مزید پڑھیں: لداخ ہمارا، اسے ہندوستان کا یونین ٹیریٹری بنانا غلط: چین
واضح رہے کہ اس سال مئی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے متھرا کی عدالت میں زیر التوا شری کرشنا جنم بھومی-شاہی عیدگاہ مسجد تنازع سے متعلق تمام مقدمات کو اپنے پاس منتقل کر لیا تھا۔واضح رہے کہ یہ مسجد 17ویں صدی میں مغل حکمراں اورنگ زیب عالمگیر نے بنوائی تھی۔ مسلم فریق 1991کے پلیسیس آف ورشپ کا حوالہ دے کر عرضی کو غلط بتارہاہے۔