imaf\ge:The indian express

حیدرآباد۔: (یو این آئی) تلنگانہ میں کورونا کی دوسری لہر کا اثر روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (آرٹی سی)کی آمدنی پر پڑا۔اس وبا کے خوف سے مسافرین بس میں سفر کو ترجیح نہیں دے رہے ہیں جس کے نتیجہ میں عہدیداروں نے بسوں کی تعداد میں کمی کردی ہے۔اس طرح کارپوریشن کی آمدنی گھٹ گئی ہے۔ریاست میں آرٹی سی کی آمدنی 12کروڑروپئے سے گھٹ کر 8کروڑروپئے ہی رہ گئی ہے۔آرٹی سی کو کورونا کی پہلی لہر کے موقع پر کافی خسارہ ہوگیا تھا تاہم ایک مرتبہ پھر دوسری لہر کی وجہ سے اس کی آمدنی متاثر ہوگئی ہے۔ریاست میں ایک ماہ کے دوران کورونا کے معاملات میں اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے مسافرین کی بڑی تعداد جو قبل ازیں بسوں میں سفر کو ترجیح دیتی تھی نے بسوں میں سفر کوترک کردیا ہے۔کئی افراد اپنی خود کی گاڑیوں یا پھر کیب کے ذریعہ سفر کو ترجیح دے رہے ہیں۔آرٹی سی میں جملہ 6579بسیں ہیں جن میں سے مسافرین کی تعداد کے گھٹ جانے کی وجہ سے ایک ہزار بسوں کو کم کردیاگیا ہے۔پڑوسی ریاستوں مہاراشٹر اور کرناٹک میں بعض علاقوں میں لاک ڈاون اور پابندیاں عائد کی گئی ہیں جس کی وجہ سے تلنگانہ سے ان ریاستوں کو جانے والی بسوں کی تعداد میں کمی کردی گئی ہے۔ساتھ ہی اسکولس اور کالجس کے مکمل طورپر بند ہونے کی وجہ سے آمدنی متاثر ہوئی ہے۔ریاست میں یومیہ 35لاکھ کیلومیٹر تک چلائی جانے والی بسیں صرف 30لاکھ کلومیٹر تک محدود ہوگئی ہیں۔نشستوں کے لحاظ سے مسافرین کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔یہ تعداد جو 67فیصد تھی گھٹ کر تقریبا 50فیصد ہوگئی ہے۔لاک ڈاون میں نرمی کے بعد جنوری،فروری میں روزانہ 13لاکھ روپئے کی آمدنی کارپوریشن کو ہورہی تھی تاہم موجودہ طورپر بسوں اور مسافرین کی تعداد میں کمی کے سبب اس کی آمدنی بھی کم ہوگئی ہے اور یومیہ آمدنی 8کروڑروپئے تک ہی محدود ہوکررہ گئی ہے۔سال 2019میں نشستوں کے لحاظ سے مسافرین کی تعداد 85.27فیصد تھی۔دسمبر2020 میں یہ تعداد 23.76ہوگئی تھی۔سال 2020میں کورونا سے آرٹی سی کو 2400کروڑروپئے کا نقصان ہوا۔عہدیداروں نے اس موجودہ لہر کے دوران نشستوں کے لحاظ سے مسافرین کی تعداد اور آمدنی کے گھٹ جانے پر تشویش کا اظہارکیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈیزل کی قیمت میں اضافہ ہوگیا ہے اور تنخواہوں کے لئے درکار آمدنی بھی نہیں ہورہی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS