کور وناکی دوسری لہر ا ور بے روزگاری

0

ہندوستان بھر میںجس تیزی سے کورونا کی دوسری لہر اپنا قہر برسا رہی ہے، اسی تیزی سے بے روزگار ی بھی بڑھ رہی ہے۔ سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی(سی ایم آئی) کی تازہ رپورٹ کے مطابق اس سال بے روزگاری کی شرح رواں اپریل مہینہ میں تیزی سے بڑھ رہی ہے اور یہ بے روزگاری دیہی علاقوں کی بہ نسبت شہری علاقوں میں زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اپریل 2021میں بے روزگاری کی شرح7.1فیصد سے زیادہ ہوگئی ہے جب کہ گزشتہ مہینہ مارچ میں یہ شرح6.52فیصد تھی۔اپریل میں، شہری علاقوں میں بے روزگاری کی شرح 8فیصد کی سطح تک پہنچ گئی، جبکہ مارچ میں یہ 7.84 فیصد رہی۔ دیہی علاقوں میں بے روزگاری کی شرح اپریل میں اب تک 6.7 فیصد بتائی گئی ہے ، جبکہ مارچ میں یہ 6.18 فیصد تھی۔شہری روزگار پر کورونا انفیکشن کی دوسری لہر کا اثر مارچ سے ہی ظاہر ہونا شروع ہوگیاتھا۔
کورونا کی دوسری لہر کی وجہ سے مہاراشٹر،گجرات، پنجاب، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں کے مختلف شہروں میں جزوی طور پر لاک ڈاؤن یا نائٹ کرفیو کی وجہ سے بھی بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔ بالخصوص مال، ریستوراں، بار جیسے عوامی مقامات پر کورونا لاک ڈائون یا نائٹ کرفیو کی وجہ سے شہری ملازمتوں میں تیزی سے کمی آرہی ہے۔ ایک طرف یہ صورتحال ہے تو دوسری طرف مکمل لاک ڈائون کے خوف کی وجہ سے تارکین وطن مزدوروں کی بھاری تعداد ایک بار پھر ہجرت شروع کرچکی ہے جس کی وجہ سے چھوٹے شہروں میں روزگار عنقا ہوگیا ہے۔ پچھلے سال لاک ڈاؤن کی وجہ سے مہاراشٹر، دہلی اور دیگر مقامات سے ہزاروں تارکین وطن مزدوروں کو نقل مکانی کرنا پڑا تھا۔ اس بار تو صورتحال اور بدتر نظر آ رہی ہے۔ مہاراشٹر میں رات کا کرفیو لگایاگیا ہے جبکہ دن کے وقت کام سے باہر جانے والوں کیلئے سخت پابندیاں اور قواعد طے کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ویک اینڈ لاک ڈائون لگانے سے صورتحال زیادہ سنگین ہوگئی ہے، پچھلے لاک ڈاؤن کے بعد ملازمتوں یا دیگر کام نہ ملنے کی وجہ سے بیشتر تارکین وطن مزدور اپنے آبائی شہر لوٹ گئے تھے، ان میں سے کچھ مزدور چھوٹے یا درمیانے درجے کی صنعتوں کے علاوہ چھوٹی فیکٹریوں، ورکشاپ،گوداموں، ہوٹلوں، ریستوراں،ڈیلیوری چین، بڑے اور چھوٹے دفاتر، تجارتی اداروں اور یہاں تک کہ بڑی خوردہ دکانوں، شاپنگ سینٹرز وغیرہ میں بھی کام کرتے تھے لیکن نئے سرے سے لاک ڈائون لگائے جانے کی وجہ سے ا ب ان کا یہ روزگار بھی چھن رہا ہے۔لاک ڈاؤن کے خدشہ کے درمیان ممبئی ا ور دہلی کے ریلوے اسٹیشنوں پر بھاری بھیڑ دیکھی جارہی ہے۔ اگر وہاں مکمل لا ک ڈاؤن ہو جاتا ہے تو پھر آنا اورجانا ممکن نہیںہو پائے گا۔ اس سے پہلے ہی تارکین وطن مزدوروں نے وہاںسے نکلنا شروع کردیا ہے۔ اس ہجرت کی وجہ سے بھی ملک میں بے روزگاری کا ایک طوفان آچکا ہے۔مزدوروں کی حالت تو پہلے سے ہی ابتر تھی ۔ گزشتہ سال لگائے گئے لاک ڈائون کے بعد سے مزدوروں کی حالت بہتربنانے کی کارروائی کی جانی چاہیے تھی لیکن اس کے برخلاف حکومت غیر منظم شعبہ کے مزدوروں کو معاشی تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ملک میں سب سے زیادہ مزدور اور کامگار اسی غیر منظم شعبہ سے وابستہ ہیںاورجزوی لاک ڈائون یا نائٹ کرفیوکے اثر سے ان کے روزگار بھی چھن گئے ہیں۔
کورونا کے بڑھتے اثرات اور بے روزگاری کی وجہ سے ملک کی اکثریت خوف و ہراس میں مبتلا ہوگئی ہے۔سیاحت سے لے کر ہوٹلوں اور ایئر لائنز تک کے شعبے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ چھوٹی صنعتوں کو تالا لگادیا گیا اور ایک ہی جھٹکے سے لاکھوں لوگ سڑک پر آگئے۔ 70 لاکھ سے زیادہ پی ایف اکاؤنٹ بند ہوگئے ہیں۔ایسے میں حکومت کو پوری سنجیدگی کے ساتھ جہاں کورو نا سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دینا چاہیے وہیں عوام میں پیدا ہونے والے خوف و ہراس کو دور کرنے اور بے روزگاری کے خطرے سے نمٹنے کی بھی کی کوشش کی جانی چاہیے۔ اگر جلد ہی بے روزگاری کو کم نہیں کیا گیا تو یہ مسئلہ کورونا وبا سے بھی زیادہ سنگین ہوجائے گا۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS