ہردورمیںخواتین کا رول اہم رہا

0

صحت مند سماج ہر طبقہ کو اس کے حقوق دیتا ہے اور اس کے مطابق ہر طبقہ سماج کی ترقی و توسیع میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ ہندوستان اگرچہ ایک روایتی سماج تھا مگر انگریزوں کے خلاف جدوجہد آزادی میں خواتین نے بھی اہم رول ادا کیا ہے۔ خواتین نے نہ صرف نظمیں لکھیں، تقریریں کیں بلکہ مسلح جدوجہد بھی کی۔ علی برادران کی خان بی اماں نے اپنے دونوں بیٹوںکو درس دیا اس کی وجہ سے ان کو تاریخ میں امر بنا دیا گیا۔ سروجنی نائڈو جیسی خواتین نے میدان کارزار میں سرگرم رول ادا کیا۔ سیاسی جلسے جلوسوں میں شریک ہوتی رہیں تو کچھ خواتین زلیخا بیگم اور کستورباگاندھی اورکملا نہرو کی طرح تھیں جنہوں نے اپنے شوہروں مولانا ابوالکلام آزاد، گاندھی جی اور پنڈت جواہر لال نہروکو گرہسی کے جھمیلوں سے آزاد رکھا۔
ہندوستان کی جنگ آزادی میں کچھ ایسی خواتین بھی پیش پیش رہی ہیں جنہوںنے بغیر کسی شہرت اور طلب متاع کے اپنی جان جوکھم میں ڈال کر کام کیا۔ ان میں اہم خواتین میں میڈم بیکاجی گاما ،ارونا آصف علی ، کملا دیوی چٹواپادھیائے، لکشمی سہگل، متانگنی ہزارہ قابل ذکر ہیں۔ ان میں شمال مشرقی علاقے ناگالینڈ کی ایک خاتون رانی گیندینلو کی شخصیت بھی قابل ذکر ہے۔ جنہوںنے صرف 16سال کی عمر میں برٹش راج کی ناک میں دم کرکے رکھ دیا۔ انتہائی کم سنی میں حکومت برطانیہ کو اس قدر پریشان کیا کہ آخر کار رانی گیندینلو کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ، وہ کبھی بھی برطانوی سامراج کے آگے جھکنے کو تیار نہیں ہوئیں۔ انہوں نے انگریزوں سے معافی نہیں مانگی اور قید وبند کی صعوبتوں کو برداشت کیا۔ جب ہندوستان آزاد ہوگیا تو ان کو رہا کیا گیا۔ لکشمی سہگل نے نیتا جی سبھاش چندر بوس کی قیادت میں انگریزوں کے خلاف فوج میں خواتین کو سرگرم کرنے کے لیے خواتین کی علیحدہ سے شاخ بنوائی۔ ان کے شوہر پریم سنگھ سہگل ،سبھاش چندر بوس کے قریبی ساتھی تھے اور لال قلعہ کیس کے نام سے مشہور سہگل اوران کی ٹیم کے دوسرے لوگ اس قدر مشہور ہوئے تھے کہ اس دور پرآشوب میں باقاعدہ نعرہ لگتا تھا ۔ لال قلعہ سے آئی آواز… سہگل ڈھلوں شاہنواز ۔مذکورہ بالا تینوں شخصیات آئی این اے سے معلق تھیں۔
یہ تینوں لیڈر نہ صرف یہ کہ سبھاش چندر بوس کے انتہائی قریبی تھے بلکہ ہندوستان کی گلی کوچوں بطورخاص دہلی میں ان کی شہرت بام عروج پر پہنچ گئی تھی اور ہر خاص وعام کی زبان پر یہی نعرہ تھا۔ پنڈت نہرو نے اس کیس میں وکالت کی تھی۔ لکشمی سہگل آزاد ہند فوج کے سپہ سالار سہگل کی شریک حیات بنیں۔ انہوںنے اپنی فوجی رجیمنٹ کا نام بھی عظیم مجاہد آزادی رانی لکشمی بائی کے نام پر تھا۔ بعد میں لکشمی سہگل سی پی آئی کے ٹکٹ پر راجیہ سبھا کے لیے منتخب ہوئیں۔ کملا دیوی چٹو پادھیائے نے تحریک آزادی میں بلبل ہند سروجنی نائیڈو کے ساتھ کندھا سے کندھا ملا کر لڑائی لڑی۔ وہ کئی مرتبہ جیل گئیں۔ کچھ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ جیل میں بند ہونے والی ہندوستان کی پہلی خاتون مجاہد آزادی تھیں۔ اسی طرح تحریک آزادی میں شامل ہونے والی خواتین نے صنف نازک کے حقوق اور سماج میں عدم مساوات کو ختم کرنے میں بھی کلیدی رول ادا کیا ہے۔ تحریک آزادی کے دوران مہاتما گاندھی نے چھوت چھات کو مٹانے میں جو قربانیاں دی ہیں ان کی مثال نہیں ملتی۔ گاندھی جی سے تحریک پا کر کچھ خواتین کو سرگرم کیا، ان کو گھروں سے نکالا، ان کے احساس کمتری کو ختم کیا اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہندوستان کی خواتین نے سماج میں جنسی عدم مساوات کو ختم کرنے میں رائے عامہ بیدار کی۔
ارونا آصف علی بیرسٹر آصف علی کی اہلیہ تھیں ۔ ہندوستان چھوڑو تحریک میں انہوںنے انگریزوں کے جبر واستبداد کے خلاف مورچہ کھولا اور ممبئی کے گوالیار ٹینک میدان میں ترنگا جھنڈا لہرایا۔ آزادی کے بعد ان کو دہلی کا میئر بنا یا گیا۔ یہ خواتین نہ صرف یہ کہ انگریزوں کے خلاف جدوجہد کررہی تھیں بلکہ اس کے ذریعہ سماجی اصلاحات کے لیے بھی انہوں نے کارنامے انجام دیے۔

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS