خواجہ بندہ نواز یونیورسٹی کلبرگی میں شعبۂ اردو کے تحت ڈاکٹر سلمان عبدالصمد کے تنقیدی مضامین کے مجموعے کی رسم رونمائی عمل میں آئی۔اس مجموعے میں کل سترہ تنقیدی مضامین شامل اشاعت ہیں۔اس موقع پر شعبہ ٔ اردو کے صدر اورمشہور ادیب پروفیسر محمد عبدالحمید اکبر نے سلمان عبدالصمد کا تعارف پیش کیا اور ان کے تنقیدی مضامین پر گفتگو کی ۔ انھوں نے کہا کہ اس مجموعے میں اردو کے ابتدائی دور سے لے کر موجودہ عہد کو کسی نہ کسی سطح پر زیر بحث لانے کی کوشش کی گئی ۔ یہی سبب ہے کہ اس میں امیر خسرو تا موجودہ صحافت کے معاملات موجود ہیں ۔ساتھ ہی مضامین کے عناوین اور ڈاکٹر سلمان کی چندلفظیات کاخصوصی تذکرہ کیا۔ جب کہ شعبہ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر میمونہ سرڈگی اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اطہر معز نے بھی کتاب کے مشمولات پر اظہار خیال کیا ۔ اس موقع پر یونیورسٹی کے دیگر عملہ سمیت شعبہ اردو کی طالبات ثمینہ افشاں، لبنی ثمرین ، رئیسہ فاطمہ اور اسماء وغیرہ شریک تھیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر سلمان عبدالصمد کے بی این یو کے شعبۂ اردو میں درس وتدریس کا فریضہ انجام دے رہیں ۔ ان کا ایک ناول’’ لفظوں کا لہو‘‘ پانچ برس قبل منظر عام پر آیا تھا۔’متن کے آس پاس‘ کے متعلق ماہر لسانیات پروفیسر مرزا خلیل احمد بیگ لکھتے ہیں : اس مجموعے کے مضامین اپنے اسلوب کی ندرت، موضوع کے تنوع اور دو ٹوک طرز اظہار کی وجہ سے قاری کے دامن دل کو اپنی جانب کھینچتے ہیں۔جب کہ پروفیسر عتیق اللہ نے کہا کہ سلمان کے متن وموضوع ہی نہیں زبان بھی قدرے انحراف کی مظہر ہے ۔اس کتاب کی اشاعت پر شعبہ ٔ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شہباز ارشد اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اطیع اللہ کے علاوہ شعبۂ صحافت کے ڈاکٹر جاوید نے بھی مبارک بادی پیش کی ۔