سنگیتا ریڈی
جی-20 ایمپاور ایک عالمی پیش قدمی ہے، جو جی- 20 ممالک سے متعلق سرکاری اداروں اور نجی تنظیموں کو تعلیم و اقتصادی شراکت داری کے توسط سے خواتین کی اختیار کاری کے لیے مہمیز کرنے کی غرض سے متحد کرتا ہے۔
خواتین کی اختیارکاری کے بیانیہ نے اس وقت ایک اہم موڑ لیا، جب وزیر اعظم نے خواتین کی قیادت والی ترقی کا نظریہ متعارف کرایا۔ یہ اختراعی طریقہ کار بھارت کے لیے مخصوص ہے اور اب یہ جی- 20 امپاور کی ساجھا لغات کا ایک حصہ بن چکا ہے۔ اس نے توجہ کو صرف خواتین کی اختیار کاری کی بجائے ایک ایسے ماحول کو پروان چڑھانے کی جانب منتقل کر دیا، جہاں خواتین نہ صرف استفادہ کنندگان ہیں بلکہ ترقی کی قائد بھی ہیں۔
بھارت کی جی-20 ایمپاور صدارت کے تحت ہم نے اس نظریے کو تہہ دل سے اپنایا ہے اور اس بیانیہ پر مبنی منتقلی کے اظہار کے لیے ایک لائحہ عمل ترتیب دینے کی کوشش کی ہے۔ ہماری توجہ تین رخی ہے: تعلیم، خواتین پر مبنی صنعت کاری اور خواتین کی قیادت کو تمام سطحوں پر فروغ دینے کے لیے ایک شراکت داری کی تخلیق۔ ہم اس امر میں یقین رکھتے ہیں کہ ڈجیٹل شمولیت تمام شعبوں میں اثر انداز ہونے والا موضوع ہے اور ہم اس امر کو یقینی بنانے کے لیے پابند عہد ہیں کہ خواتین کو ڈجیٹل آلات اور وسائل تک یعنی کامیاب ہونے کے لیے انہیں جو کچھ بھی درکار ہے ان تمام ذرائع تک ان کی مساوی رسائی کو ممکن بنایا جائے۔
تعلیم کے میدان میں، ہم خواتین کو ایس ٹی ای ایم تعلیم تک رسائی حاصل کرنے کے لیے بڑھاوا دے رہے ہیں اور اعلیٰ نمو پر مبنی روزگارکے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔ ہم کارپوریشنوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اپرینٹس شپ یعنی زیرتربیت پر مشتمل پروگراموں میں سرمایہ کاری کریں، مستقبل کے لیے مستعد رہیںاور مبنی بر شمولیت نصاب اپنائیں۔ ہم حکومتوں سے بھی گزارش کر رہے ہیں کہ وہ کلی طور پر سرکاری طریقہ کار اپنائیں اور اس کے لیے شفاف پالیسیاں اور قانونی فریم ورک دستیاب ہوں جو خواتین اور لڑکیوں کے لیے پیہم سیکھنے کے عمل کی حوصلہ افزائی کریں۔
خواتین پر مبنی صنعت کاری کے معنوں میں ہم نے خواتین صنعت کاروں کی حالت بہتر بنانے کے لئے خصوصاً بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں سے ان کی حالت بہتر بنانے کے لیے ایک جامع حکمت عملی اپنائی ہے۔ ہم اس امر پر یقین رکھتے ہیں کہ اگر خواتین صنعت کاران کو معیشت کا مضبوط ستون بنانا ہے تو ایسا منظر نامہ ہر لحاظ سے مفید ہوگا اوراس سے ایک ترقی پذیر معیشت نمودار ہوگی، جس میں سب خواتین صنعت کار ہوںگی اور تری کے اعتبار سے بھی خواتین میں مساوات کارفرما ہوگی۔ اس کے علاوہ ہم نجی شعبے کی حوصلہ افزائی اس لئے کر رہے ہیں کہ خواتین آگے آئیں، نہ صرف مالی اور حصولیابی کے معاملے میں بلکہ سرپرست بن کر اور سہولت کار بن کر ،جو نمو کو مہمیز کرے۔
ہم نے تمام سطحوں پر خواتین کی قیادت کو فروغ دینے کا عہد بھی کر رکھا ہے۔ ہم فیصلہ لینے کی سطحوں پر خواتین کی ترقی کو تقویت بہم پہنچانے کے لیے صلاحیت سازی کے پروگرام وضع کر رہے ہیں، مبنی بر شمولیت ورک پلیس پالیسیاں متعارف کرا رہے ہیں، صنفی تنوع کے پیمانوں سے متعلق باقاعدہ جائزوں اور اشاعتوں کا اہتمام کر رہے ہیں اور اس امر کو یقینی بنا رہے ہیں کہ خواتین ملازمین کی سلامتی اور خیر و عافیت کا ماحول سازگار ہو۔ خواتین کو صحیح معنوں میں بااختیار بنانے کے لیے ہمیں قیادت اور فیصلہ لینے کے عمل میں ان کے کردار کو پروان چڑھانا ہوگا اور معاشرے کی تمام سطحوں پر اسے یقینی بنانا ہوگا۔
ہم بطور خاص اس بات کے لیے تفاخر کا احساس رکھتے ہیں کہ بھارت کی صدارت کے دوران اپنائی گئی پیش قدمیوں میں چھ مادی نتائج کو توجہ حاصل ہوئی ہے۔ پہلی بات یہ ہے کہ ہم نے تکنیکی مساوات پلیٹ فارم کا آغاز کیا ہے، یہ ایک منفرد ڈجیٹل پلیٹ فارم ہے جو ان خواتین کی مدد کے لیے تشکیل دیا گیا ہے جو علم کے توسط سے آگے آگے رہتی ہیں۔ 122 زبانوں میں دستیاب اس پلیٹ فارم سے توقع کی جاتی ہے کہ یہ آئندہ چھ مہینوں میں ایک ملین خواتین تک رسائی حاصل کر لے گا۔
دوسری بات ہم نے ایک کے پی آئی ڈیش بورڈ وضع کیا ہے جو خواتین کی اختیار کاری اور نمائندگی کی پیش رفت کا ایک لائق احتساب اور باقاعدہ نظام فراہم کرتا ہے۔ دائمی طور پر ان اعداد وشمار پر نظر رکھی جاتی ہے، جس کے لیے مضبوط مخصوص طریقہ ہائے کار اپنائے جاتے ہیں، ہم رجحانات، بنیادی وجوہات اور مضمراتی دخل اندازیوں کی شناخت کر سکتے ہیں جس کے ذریعہ تمام شعبوں میں خواتین کی شراکت داری میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
تیسری بات، ہم نے ایک بہترین طریقہ ہائے کار پلے بک، یعنی سروے پر مبنی تجزیہ جاتی ٹول وضع کیا ہے جو بہترین طریقہ ہائے کار کی تالیف کرتا ہے اور اسے موثر حکمت عملیوں اور پوری دنیا کے بہترین طریقہ ہائے کار کو ساجھا کرنے کی غرض سے وضع کیا گیا ہے۔ 2023 کا پلے بک کا ایڈیشن 19 جی-20 اور مہمان ممالک کے 149 بہترین طریقہ ہائے کار پر مشتمل ہے۔
چوتھی بات، ہم نے جی20 ایمپاور ویب سائٹ پر ایک خصوصی شعبہ تخلیق کیا ہے، جس کا تعلق ترغیب فراہم کرنے والی داستانوں سے ہے جس کے تحت جی- 20 ممالک اور مہمان ممالک کی کامیاب خواتین کی داستانوں کو نمایاں کیا جاتا ہے۔ 10 ممالک کی 73 حوصلہ فراہم کرنے والی داستانیں جی-20 ایمپاور ویب سائٹ پر ملاحظے کے لیے پیش کی گئی ہیں۔
پانچویں بات، ہماری صدارت کے تحت بھارت نے ایڈووکیٹس کے نیٹ ورک کو توسیع دینے اور جی- 20 ایمپاور پیش قدمی کے تئیں اپنی حمایت جاری رکھنے اور عہد بندگی کو اختیار کرنے کا عمل جاری رکھا ہے۔ جی- 20 ایمپاور کے ایڈووکیٹس کا نیٹ ورک جو بااثر تنظیموں پر مشتمل ہے وہ صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لیے پابند عہد ہے، اس نے اپنی توسیع کا عمل جاری رکھا ہے اور جی-20 ممالک کے 500 سے زائد ایڈووکیٹس تک رسائی حاصل کر رہا ہے۔
ان پہل قدمیوں کے علاوہ، ہم نے گاندھی نگر اعلانیہ بھی متعارف کرایا ہے، جو صنفی مساوات کے معاملے میں نجی شعبے کی جانب سے ایک اہم عہد بندگی ہے۔
اس اعلان کے تحت، کمپنیاں اس امر کا عہد کرتی ہیں کہ وہ اپنے یہاں کام کرنے والی افرادی قوت میں کم از کم 30 فیصد حصہ خواتین کے لیے وقف رکھیں گی۔ ایسے شعبے جہاں پہلے سے ہی 30 فیصد خواتین پر مشتمل افرادی قوت کارفرما ہے، وہاں یہ عہد بندگی آگے بڑھ کر اس امر کو یقینی بناتی ہے کہ خواتین ادارے کی تمام سطحوں پر کم از کم 30 فیصد کے حصے کے مساوی ہوں۔
مضبوط 30 اور 30 کے اس اعلانیے کو 2030 تک عملی شکل دی جانی ہے، یہ ایک مزید مساویانہ اور مبنی بر شمولیت افرادی قوت بہم پہنچانے کے تئیں ہماری اجتماعی عہد بندگی کا ایک بین ثبوت ہے۔
(قلم کار جی- 20 ایمپاور کی صدر نشین اور ایف آئی سی سی آئی کی سابق صدر ہیں، یہ ان کے ذاتی نظریات ہیں)