جو اللہ کے مہماں ہوئے اب نبیؐ جی
تو تصویرِ قرآں ہوئے اب نبیؐ جی
نبوت کا جو سال دسواں تھا پیارو
مہینہ رجب کا تھا وہ اے عزیزو
ہوئی رات نظروں سے غائب تھی شام اب
کہ تھا اُمّ ہانی کے گھر پر قیام اب
ہوئے نیند میں غرق بعدِ عبادت
تو جبریلؑ آ پہنچے بعد از اجازت
چلے آپؐ کو لے کے وہ سوئے کعبہ
کیا چاک کعبے میں حضرت کا سینہ
اُنڈیلا گیا اک طبق سینے میں جو
تھا بھرپور ایمان و عرفان سے وہ
کیا بند سینہ، مہک اُٹھے لمحے
نبیؐ نور کے ایک دریا میں ڈوبے
بُراق آنکھ کھلتے ہی اب جلوہ گر تھا
یہ شعلہ کبھی اور کبھی یہ شرر تھا
فلک کی طرف وہ براق اُڑ رہا تھا
یہی حسنِ آغاز معراج کا تھا
سواری براق حسیں آپ کی تھی
یہی تھی مشیت یہی رب کی مرضی
اُڑا اُڑ کے بیت المُقَدّس وہ پہنچا
ملا اب نبیؐ کو امامت کا درجہ
امامت پہ فائز نبیؐ جی تھے آگے
تو پیچھے نبیؐ کے سبھی انبیاء تھے
ہوئے جانبِ عرش حضرتؐ روانہ
ہوائوں نے گایا خوشی کا ترانہ
خوشی سے فضا کی بھی آنکھیں تھی نم اب
ستاروں نے چومے نبیؐ کے قدم اب
قدم چرخِ اول پہ تھے اب نبیؐ کے
کہ موجود اس جا پہ آدم صَفِی تھے
یہ مانو کہ وہ سب سے پہلے نبیؐ ہیں
کہ انسانوں کے باپ آد م صفی ہیں
ملے آپؐ آدم سے بڑھ کر گلے اب
کہ اب دست بستہ فرشتے ہوئے سب
مسرت کا دائیں طرف بام و در تھا
کہ بائیں طرف بس عذابوں کا گھر تھا
نبیؐ جی گئے چرخِ دوّم پہ لوگو
ہوئی یحیٰ ؑ عیسیٰ ؑ سے پہچان پیارو
گئے تیسرے آسماں پر نبیؐ جی
ملاقات یوسفؑ سے جی کھول کر کی
تھے موجود ادریسؑ چوتھے فلک پر
تھے پنجم پہ ہارونؑ رب کے پیمبر
ٹھکانہ تھا موسیٰ ؑ کا چرخِ ششم پر
کہ تھا ساتویں پر براہیمؑ کا گھر
نبیؐ سارے نبیوں سے ملتے ملاتے
سعادت تھی ایسی بلندی پہ پہونچے
جہاں پیڑ بیری کا اک خوشنما تھا
کہ یہ پیڑ ہی سدرۃ المنتہیٰ تھا
ٖٖفلک کے سفر کا عجب مرحلہ تھا
فقط قابَ قَوْسَیْن کا فاصلہ تھا
ہوا ہمکلام اپنے محبوبؐ سے رب
حجابات جو درمیاں تھے، اٹھے سب
نمازیں ہوئیں فرض ہم پر پچاس اب
نبیؐ جی پلٹ آئے موسیٰ کے پاس اب
کلیم خدا نے کیا تب اشارہ
یہ اُمت کو مشکل ہے، جائیں دوبارہ
نمازوں میں کروائیے گا کمی اب
کٹھن ہے، اگرچہ ہے یہ مرضیٔ رب
خداوند نے کی نبیؐ کی اعانت
ملی پنج وقتہ نمازوں کی نعمت
کسی کی نہیں، تھی یہ قسمت نبیؐ کی
جمالِ خدا دیکھا آنکھوں سے اپنی
حسیں باغ بھی دیکھے انگارے دیکھے
کہ جنت جہنم کے نظارے دیکھے
پلٹ آئے عرش بریں کی حدوں سے
کہ پھر اُمِّ ہانی کے گھر پر نبیؐ تھے
سناتے تھے معراج کے واقعے کو
کیا ضوفشاں حق کے ہر سلسلے کو
یوں رتبہ ابوبکرؓ کا بڑھ گیا تھا
خطاب اُن کا صدیق اکبر بجا تھا
ابوجہل نے جب سنا سارا قصّہ
نبیؐ پر اُسے یک بیک آیا غصّہ
بھلا یہ شرف کس کو حافظؔ ملا تھا
فلک پر نبیؐ کو بلایا گیا تھا
ڈاکٹرحافظ کرناٹکی