شب معراج رحمتوں،برکتوں اور حکمتوں والی رات

0

قاری شیخ معین الدین آمری ، حیدرآباد

شب معراج رحمتوں،برکتوں اور حکمتوں والی رات ہے۔ہجرت سے تقریبا پانچ سال قبل رجب المرجب کی ۲۷ ویں رات کو حضور ؐ اپنی چچا زاد ہمشیرہ حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہاکے مکان میں آرام فرمارہے تھے کہ حضرت جبرئیل امین پچاس ہزار فرشتوں کی جماعت اور جنتی براق لے کر حاضر خدمت ہوئے آپ ؐ محو استراحت ہیں حضرت جبرئیل ہاتھ باندھ کرکھڑے ہوجاتے ہیں اور سوچ رہے ہیں کہ اگر آواز دے کر بیدار کروں تو بے ادبی ہوگی۔اللہ تعالی نے فرمایا اے جبرئیل میرے محبوب کے دونوں پاؤں چوم کر،حضرت جبرئیل نے اپنی کافوری آنکھیں اور ہونٹ حضور ؐ کے مبارک قدموں پررکھ دئے جب رسول اللہ ؐ بیدار ہوئے تو حضرت جبرئیل نے فرمایا ’’یارسول اللہ ؐ اللہ تعالی آپ کی ملاقات کا مشتاق ہے‘‘ اس کے بعد حضرت جبرئیل نے ۷۰ ہزار براق دیکھے ہر براق آرزو رکھتا تھا کہ اللہ کے رسول ؐ کی سواری کے لئے مجھے منتخب کیا جائے ،پھر ایک براق منتخب کیا گیاجس کا حلیہ خود نبی کریم ؐ نے اس طرح بیان فرمایا :سینہ سرخ یاقوت کی مانند چمک رہاتھا،اس کی پشت پر بجلی کوندتی تھی،ٹانگیں سبز زمرد،دُم مرجان،سر اور اسکی گردن یاقوت سے بنائی گئی تھی،بہشتی زِین اس پر کَسی ہوئی تھی جس کے ساتھ سرخ یاقوت کے دورکاب آویزاں تھے،اس کی پیشانی پر ’’لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ لکھا ہوا تھا۔(معارج النبوۃ ) حضرت جبرئیل نے حضور ؐ کے سینۂ مبارکہ کو چاک کرکے دل مبارک کو تین مرتبہ زم زم سے دھو کر نورِ معرفت اور لاکھوں قسم کے انوار سے بھر کر قلب مبارک کو آفتاب سے زیادہ چمکنے والا بنادیا پھر اس دل کوسینہ مبارک میں رکھ کر سینہ مبارک درست کردیا۔علماء کرام بیان فرماتے ہیں کہ جس طرح حضور ؐ کا دل معراج جانے کے لئے تین مرتبہ آب زم زم سے دھویاگیا اسی طرح امت کی معراج نماز ہے، نماز کے وقت تین تین مرتبہ وضو میں اعضاء کا دھونا سنت رسول ؐ قرار دیاگیا۔پھر آپ ؐ کے سر انور پر عمامہ باندھا گیا،علامہ کاشفی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شب معراج حضور ؐ کو جو عمامہ شریف باندھا گیا وہ عمامہ مبارک حضرت آدم کی پیدائش سے سات ہزار سال پہلے کا تیار کیاہوا تھا،چالیس ہزار ملائکہ اسکی تعظیم و تکریم کے لئے اس کے ارد گرد کھڑے تھے۔حضرت جبرئیل نے سرور کونین ؐ کو نور کی چادر پہنائی،زمرد کی نعلین مبارک پاؤں میں زیب تن فرمائی،یاقوت کا کمر بند باندھا۔۷۰ ہزار فرشتے دائیں جانب اور ۷۰ہزار فرشتے بائیں جانب ہر ایک کے ہاتھ میں عرش کے نور کی ایک مشعل تھی باوجود اس کے حضورؐ کے چہرہ مبارک کے نور کا اورہی عالم تھا حکم ہوا جبرئیل میرے حبیب کے چہرہ پرکئی ہزار پردے پڑے ہوئے ہیں پھر نور کا یہ عالم ہے ۔سفر معراج کا ایک مرحلہ مسجد الحرام سے مسجد اقصیٰ تک کا ہے یہ زمینی سفر ہے،دوسرا مرحلہ مسجد اقصیٰ سے سدرۃالمنتہی تک ہے یہ کرۂ ارضی سے کہکشاؤں کے اس پار واقع نورانی دنیا تک سفر ہے،تیسرا مرحلہ سدرۃالمنتہی سے آگے قاب قوسین اور اس سے بھی آگے تک کا ہے،چونکہ یہ سفر محبت اور عظمت کاسفر تھا اور یہ ملاقات محب اور محبوب کی خاص ملاقات تھی لہذا اس روادارِ محبت کو راز میں رکھا گیا۔شب معراج میں حضور ؐکو تین تحفے عطا کئے گئے اللہ تعالی نے یہ مژدہ سنایا کہ امت محمدی پرہر ایک بندے کو جو شرک کا مرتکب نہ ہو مغفرت سے سرفراز فرمایا جائیگا، امت پر پنجوقتہ نمازیں فرض کی گئیں، اللہ تعالی نے اپنے حبیب پاک کی خاطر مزید کرم نوازی فرمائی اور امت محمدی ؐپر خاص رحمت فرمائی کہ ان پر پانچ نمازوں کی ادائیگی کا ثبوت پچاس نمازوں کے برابر مرحمت فرمانے کا وعدہ فرمایا،اسی طرح حکم رب تعالی بھی پورا ہوا اور مولیٰ تعالی نے اپنے محبوب کو مطمئن بھی فرمایا، سورۃ البقرہ کی آخری آیات کریمہ نازل فرمائی گئیںجس میں اسلام کے عقائد اور ایمان کی تکمیل پر امت محمدیؐ کے لئے مصائب کے دور کے خاتمہ کی بشارت بھی ہے۔رجب المرجب ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جس میں جنگ و جدال حرام ہے حضور ؐ نے ارشاد فرمایا: بے شک رجب عظمت والا مہینہ ہے اس میں نیکیوں کا ثواب دگنا ہوتا ہے جو شخص رجب کا ایک دن کا روزہ رکھے گا تو گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھے۔ حضرت سلمان فارسی سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ ؐ نے ارشادفرمایا رجب میں ایک دن اور رات ہے جو اس دن کا روزہ رکھے اور وہ رات نوافل میں گزارے یہ سو برس کے روزوں کے برابر ہے اور وہ ۲۷ ویں رجب ہے۔ اس ماہِ مبارک میں دعائیں کثرت سے قبول ہوتی ہیں۔

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS