ٹوکیو( بی بی سی ):برسوں کے تنازعات کے بعد بالآخر رواں ماہ جاپان کی شہزادی ماکو کی ان کے محبوب اور سابقہ ہم جماعت سے شادی ہونے جا رہی ہے۔اس شادی کے بعد وہ اپنے شاہی رتبے کو خیر باد کہہ دیں گیں کیونکہ ان کے محبوب ایک عام آدمی ہیں اور ان کا کسی شاہی خاندان سے تعلق نہیں ہے۔جاپان کے شاہی خاندان کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ان کی شادی کی تاریخ 26 اکتوبر طے پائی ہے۔ اس جوڑے کی شادی پہلے سنہ 2018 میں ہونا طے پائی تھی تاہم اسے جاپانی شہزادی کے محبوب کومورو کے خاندان میں مالی مشکلات کی اطلاعات کے بعد موخر کر دیا گیا تھا۔ توقع ہے کہ شادی کے بعد جوڑا امریکہ منتقل ہو جائے گا جہاں مسٹر کومورو بطور وکیل کام کریں گے۔ جوڑے کی نقل و حمل کو مقامی میڈیا میں بہت زیادہ کوریج دی جا رہی ہے۔خبر رساں ادارے کویوڈو کے مطابق شاہی نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ
میڈیا میں برسوں سے جاری شہزادی ماکو اور کومورو کے خاندان کے متعلق اس بے جا کوریج کے باعث شہزادی کو پوسٹ ٹرامیٹک نفسیاتی دباؤ کا سامنا ہے۔ ان کی خالہ مہارانی ماساکو کو بھی خاندانی وارث پیدا کرنے کے شدید دباؤ کے باعث نفسیاتی دباؤ سے متعلق مرض کا سامنا رہا ہے۔جاپان میں اکثر نفسیاتی امراض کا شکار ہونا معیوب سمجھا جاتا ہے۔ شہزادی ماکو اور کومورو کی پہلی ملاقات بحثیت طالب علم اور ہم جماعت سنہ 2012 میں ٹوکیو کی انٹرنیشنل کرسچین یونیورسٹی میں ہوئی تھی۔ سنہ 2017 میں ان کی
منگنی ہوئی اور اس سے اگلے برس ان کی شادی ہونا طے تھی۔تاہم اس کے بعد کچھ ایسی خبریں گردش رنے لگی کہ کومورو کی والدہ کو مالی مشکلات کا سامنا ہے، اطلاعات کے مطابق انھوں نے اپنے سابقہ منگیتر سے کچھ رقم قرض لی تھی جو وہ اسے واپس نہیں کر پائی تھیں۔
جاپان کی شہزادی کے محبوب کومورو رواں ہفتے جب ٹوکیو پہنچے تو ان کے پونی ٹیل کے ہیئر سٹائل نے یڈیا کی کافی توجہ حاصل کی۔محل کی طرف سے اس وجہ سے شادی میں تاخیر کو مسترد کیا گیا تھا جبکہ جاپان کے ولی عہد فومیہتو نے کہا تھا کہ بہترہے کہ شہزادی کی شادی سے قبل مالی مسائل کو حل کر لیا جائے۔ اطلاعات کے مطابق اس شادی کے بعد شہزادی ماکو شاہی خاندان سے ملنے والے 13 لاکھ ڈالرز کی رقم کو چھوڑ دیں گی۔ جاپان کی شاہی روایات کے مطابق جب شاہی خاندان کا کوئی فرد محل سے جاتا ہے تو اسے یہ رقم دی جاتی ہے۔ یہ بھی متوقع ہے کہ وہ اپنی شادی کے موقع پر شاہی خاندان کی شادی کی روایات کو بھی چھوڑ دیں گی۔ اگر وہ شاہی رسومات اور رقم دونوں کی قربانی دیتی ہیں تو جاپان کے شاہی خاندان میں ایسا کرنے والی وہ پہلی خاتون ہوں گی۔جاپانی قوانین کے مطابق شاہی خاندان کی خاتون ارکان کسی’عام آدمی‘سے شادی کرنے کے بعد اپنے شاہی رتبے سے دستبردار ہو جاتی ہیں جبکہ
شاہی خاندان کے مرد ارکان ایسا نہیں کرتے۔ جاپانی شہزادی کے منگیتر کیے کومورو پہلے ہی ایک متنازع شخصیت ہیں مگر رواں ہفتے کے آغاز میں شادی کے اعلان سے قبل جب وہ ٹوکیو پہنچے تو ان کی پوٹی ٹیل پر میڈیا نے کافی کوریج دی تھی۔ جاپان جیسے ملک میں جہاں ظاہری شخصیت لوگوں میں تاثر قائم کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے، ان کی پوٹی ٹیل دیکھ کر بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ ان کا نیا ہیر سٹائل اس بات کی دلیل ہے کہ وہ شہزادی ماکو سے شادی کرنے کے لائق نہیں ہیں۔
اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ جوڑا اپنے منگنی کے اعلان کے بعد سے کس قدر عوامی دباؤ اور تنقید کی زد میں ہے۔ کومورو کی والدہ کے مالی مسائل اور یہ الزامات کے ان کے شاہی خاندان کے ساتھ تعلقات کی بنا پر انھیں امریکہ لا سکوم میں داخلہ ملا ہے شہ سرخیوں میں رہے ہیں۔ تاہم اس جوڑے کی حمایت کرنے والے اس بات پر انھیں سراہتے ہیں کہ میڈیا کی جانب سے ان پر شاہی خاندان کی ایک رکن کے ساتھ منگنی کرنے پراس قدر کوریج اور دباؤ کے باوجود وہ اس پر ثابت قدم رہے۔اور جوڑے کی جانب سے شادی کے بعد امریکہ منتقل ہو کر وہاں رہنے کے فیصلے کی وجہ سے انھیں’جاپان کے ہیری اور میگھن‘کا لقب دیا جا رہا ہے۔