آگرہ (یواین آئی): اترپردیش کے ضلع آگرہ میں واقعہ شاہی جامع مسجد کی سیڑھیوں میں کیشو دیو مندر کے شری کرنش وگرہ دبے ہونے کے معاملے میں بدھ کو مسلم فریق کی جانب سے سماعت کے دائر اختیار کے حوالے سے داخل عرضی کو عدالت نے خارج کر دیا۔ اب اس معاملے میں اگلی سماعت دو فروری کو ہوگی۔
کتھا واچک دیوکنند ٹھاکر کی قیادت میں شری کرشن جنم بھومی سنرچھت سیوا ٹرسٹ کے صدر منوج پانڈے، سکریٹری پیوش گرگ اور خازن کرشن شرما نے آگرہ کی شاہی جامع مسجد کے بارے میں گذشتہ سال مئی ماہ میں مقدمہ داخل کیا تھا۔
مدعی فریق کا دعوی ہے کہ جامع مسجد کی سیڑھیوں کے نیچے کیشو دیو مندر کے شری کرشن کے وگرہ دبے ہیں۔ شری کرشن جنم استھان، سنی سنٹرل وقف بورڈ لکھنؤ اور انتظامیہ کمیٹی شاہی جامع مسجد وغیرہ کو فریق بنایا یا ہے۔ معاملے کی سماعت چھوٹے معاملات کے جج کی عدالت میں چل رہی ہے۔
مدعی فریق کے وکیل ونود کمار شکلا نے بتایا کہ مدعا علیہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ یہ مقدمہ یہ پر دائر نہیں ہوسکتا۔ عدالت نے دونوں فریقین کو سننے کے بعد میرٹ پر فیصلہ سنا دیا۔ مدعا علیہ کی عرضی کو خارج کردیا گیا ہے۔ اب دو فروی کو جامع مسجد کے سروے و اے ایس آئی کو پارٹی بنانے کے لئے دی گئی عرضیوں پر سماعت ہوگی۔
اس معاملے میں منگل کو بحث پوری ہوگئی تھی اور عدالت نے آج بدھ کی تاریخ طے کی تھی۔ اس معاملے میں مدعا علیہ کی طرف سے عرضی داخل کرتے ہوئے اعتراض کیا گیا تھا کہ اس عدالت کو اس مقدمے کی سماعت کا اختیار نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: کورٹ نے متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد کی سروے پر عبوری روک لگائی، ہندو فریق سے جواب طلب
ادھر مدعی فریق کے وکیل ونود کمار شکلا کی طرف سے جامع مسجد کے معائنے کے لئے امین کی تقرری کرنے کے بابت عرضی پیش کی گئی تھی۔ وکیل ونود کمار شکلا نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ اپوزیشن فریق کی جانب سے دی گئی دائرہ اختیار سے متعلق عرضی خارج ہوگئی ہے۔ اب معاملے میں اگلی سماعت دو فروری کو ہوگی۔