مایوسی،پسماندگی اوراحساس کمتری سے باہر نکلنے کا واحدراستہ تعلیم : مولانا ارشدمدنی

0

نئی دہلی (ایس این بی) : قوم کو پسماندگی ، مایوسی اور احساس کمتری سے باہر نکالنے کا واحد راستہ تعلیم ہے ، انسانی تاریخ شاہد ہے، دنیا میں انہیں قوموںکو ترقی اور سرخ روئی حاصل ہوئی ہے، جو تعلیم یافتہ تھیں اور جن قوموں نے خودکو تعلیم سے الگ رکھا، تباہی اور پسپائی ان کا مقدربن گئی۔ ان خیالات کااظہار آج جمعیۃعلماء ہند کے صدر مولانا سید ارشدمدنی نے نئی دہلی میں مالی اعتبارسے کمزورطلباکیلئے ’مدنی100-‘کے نام سے ایک مفت کوچنگ سینٹرکا افتتاح کرتے ہوئے کیا ۔ قابل ذکر ہے کہ یہ مفت کوچنگ سینٹرمولانا حسین احمد مدنی چیئری ٹیبل ٹرسٹ دیوبند اور ہندگرو اکیڈمی دہلی کے باہمی تعاون سے شروع کیا گیا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اس سینٹرکے قیام کا مقصدذہین مگر مالی اعتبارسے کمزورطلبا کو مقابلہ جاتی امتحانات کیلئے تیارکرنا ہے، اس کیلئے دسویں، گیارہویں اور بارہویں پاس طلبا کا انتخاب ٹسٹ کے ذریعہ ہوگا۔ یہ ایڈمیشن کم اسکالرشپ ٹسٹ ہوگا اور جن بچوں کا انتخاب ہوگا، انہیں سوفیصدتک اسکالر شپ مہیاکرائی جائے گی اور فی الحال انہیں آئی آئی ٹی، جی ای ای اور نیٹ جیسے مقابلہ جاتی امتحانات کیلئے مفت کوچنگ دی جائے گی۔ مولانا مدنی نے یہ وضاحت بھی کی کہ جمعیۃ علماء ہند مذہب سے اوپر اٹھ کر انسانیت کی بنیاد پر کام کرتی ہے۔ چنانچہ یہ جو سینٹر قائم کیا جارہا ہے، اس میں بھی اس روایت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ایسے غیر مسلم بچوں کو بھی کوچنگ فراہم کی جائے گی، جو مالی اعتبارسے کمزور ہوں، لیکن باصلاحیت ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے دنیاوی یا عصری تعلیم کی کبھی مخالفت نہیں کی۔ البتہ اس کا شروع سے یہ ماننا رہا ہے کہ قوم کے جو بچے دنیاوی تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں، ان میں دینی تعلیم ضرور ہونی چاہیے کہ وہ یہ سمجھ سکیں کہ اسلام کیا ہے اور اس کی تعلیمات کیا ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ اب روایتی تعلیم کا کوئی مستقبل نہیں رہا اور ہمارے جو بچے دنیاوی تعلیم حاصل کررہے ہیں، اگر ان میں موجود قدرتی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کرکے انہیں مقابلہ جاتی امتحانات کیلئے تیار نہیںکیاجائے گا تو وہ دوسری قوم کے بچوں سے بہت پیچھے رہ جائیں گے ، ایک ایسے دورمیں کہ جب نوکریوں کے مواقع محدودہوکر رہ گئے ہیں ، مسابقتی تعلیم کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے اور اسی بنیادی نکتہ کوذہن میں رکھ کر اس کوچنگ سینٹرکا آغاز کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ وطن عزیز میں اب جس طرح کی مذہبی ونظریاتی محاذ آرائی شروع ہوئی ہے، اس کا مقابلہ سوائے تعلیم کے کسی دوسرے ہتھیارسے نہیں کیا جاسکتا، ایسے میں ہم سب کی یہ اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو بنیادی دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری اعلیٰ تعلیم دلواکر اس لائق بنادیں کہ وہ اپنی ذہانت وصلاحیت سے کامیابی وکامرانی کی وہ منزلیں سرکرلیں، جن تک ہماری رسائی مشکل تربنادی گئی ہے۔
(باقی صفحہ این سی آر پر)
مولانا مدنی نے کہا کہ ہم تعلیم میں دوسروں سے پیچھے کیوں رہ گئے ؟ اس سوال پر سنجیدگی سے غورکرنے کی ضرورت ہے ، یہ ایک بڑی حقیقت ہے کہ مسلمانوں نے دانستہ تعلیم سے کنارہ کشی نہیں کی، کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو وہ بڑے بڑے مدارس کیوں قائم کرتے ؟ تلخ سچائی یہ ہے کہ آزادی کے بعد سے آنے والی فرقہ پرست طاقتوں نے ہمیں منصوبہ بند طریقہ سے تعلیمی پسماندگی کا شکاربنائے رکھا ۔ مولانا مدنی نے وضاحت کی کہ ہمارے بچوں میں ذہانت اورصلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے، اصل چیز انہیں بروئے کارلاکر ان کی رہنمائی کرنا ہے ، پھر یہ بھی ہے کہ مسلمان اقتصادی طورپر کمزورہے، اس لئے ہمارے بہت سے ذہین اور باصلاحیت بچے اعلیٰ تعلیم نہیںحاصل کرپاتے اور درمیان میں ہی تعلیم ترک کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کوچنگ سینٹرکے قیام کے پس پشت بنیادی مقصدیہی ہے کہ اس کے ذریعہ مالی طورپر کمزورمگر ذہین طلبا کو نہ صرف مفت کوچنگ فراہم کی جائے، بلکہ انہیں مقابلہ جاتی امتحانات میں حصہ لینے کیلئے ذہنی طورپر تیارکیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب ہمیں ایسے اسکول اورکالجوں کی اشدضرورت ہے، جہاں ہمارے بچے اپنی مذہبی شناخت کو قائم رکھتے ہوئے دینی اور دنیاوی دونوں تعلیم حاصل کرسکیں ۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اس جانب قوم کے متمول اور بااثرافراد زیادہ توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ اپیل کی کہ جن کو اللہ نے وسائل دے رکھے ہیں،وہ اپنے اپنے علاقوںمیں ایسے اسکول اورکالج قائم کریں، جو ایک ماڈل ہوں اور جہاں ہمارے بچے کسی امتیاز اور تفریق کے بغیر تعلیم حاصل کرسکیں ۔ ہمارا ماننا یہ ہے کہ یہ قوم کی ایک بڑی خدمت بھی ہے اور ایک بہترین کاروبار بھی۔ جمعیۃ علماء ہند اس سلسلے میں بہت پہلے سے کام کر رہی ہے۔ مولانا حسین احمد مدنی چیرٹیبل ٹرسٹ کی جانب سے دیوبند میں ایسے اسکول و کالج قائم ہیں، جہاں طلبا و طالبات کو الگ الگ دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم بھی دی جارہی ہے۔
مولانا ارشدمدنی نے آگے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند ہر محاذپر کامیابی کے ساتھ کام کررہی ہے، چنانچہ ایک طرف جہاں وہ مکاتب اور مدارس قائم کررہی ہے، وہیں اب اس نے ایسی تعلیم پر زوردیناشروع کردیا ہے، جو ہر سطح پر ملک و قوم کی خدمت کرسکیں۔ اس سے مرادتکنیکی اور مسابقتی تعلیم ہے، مفت کوچنگ سینٹرکا آغاز اس سمت میں ایک بڑی پہل ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر یہ پہل کامیاب ہوتی ہے تو آگے چل کر ہماری دیرینہ خواہش سول سروسز کیلئے کوچنگ سینٹر قائم کرنے کی ہے۔ واضح ہوکہ جمعیۃعلماء ہند 2012سے میرٹ کی بنیادپر منتخب ہونے والے غریب طلباکو اسکالرشپ فراہم کررہی ہے۔ اس سال 656طلبا کو اسکالرشپ فراہم کی گئی ہے، جن میں ہندوطلبابھی شامل ہیں اور یہ اس بات کاثبوت ہے کہ جمعیۃعلماء ہند مذہب کی بنیادپر کوئی کام نہیں کرتی، بلکہ انسانیت کی بنیادپر کرتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس سال سے اسکالرشپ کی رقم بھی 50 لاکھ سے بڑھاکر ایک کروڑکردی گئی ہے۔ آنے والے سالوںمیں اس رقم میں مزید اضافہ کئے جانے کا منصوبہ ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS