حج کے ارکان کی ادائیگی پر دھیان دینے کی ضرورت : آصف تنویر تیمی

0

آصف تنویر تیمی
حج تقرب الٰہی کا اہم ترین ذریعہ اور ارکان اسلام میں سے چوتھا رکن ہے۔اہل علم کے صحیح قول کے مطابق ہجرت کے چھٹے سال اللہ تعالی نے حج کو فرض قرار دیا۔سنت کے مطابق اگر حج کیا جائے تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق حاجی گناہوں سے ایسے ہی پاک ہوجاتا ہے جیسا نو مولود گناہوں سے پاک اس دنیا میں آتا ہے۔
وہ مسلمانان جن کو اللہ تعالی نے مال واسباب سے نوازا ہے۔جسمانی اور مالی اعتبار سے بیت اللہ جاکر حج کی سعادت حاصل کرسکتے ہیں انہیں ضرور اس فریضہ کو انجام دینا چاہئے۔فی زمانہ دولت مندوں کی کمی نہیں۔مگر اکثر دولت مند مال کے حریص اور لالچی ہیں۔انہیں اللہ کے راستے میں مال خرچ کرنا گراں گزرتا ہے۔ جبکہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے سے مال گھٹتا نہیں بلکہ بڑھتا ہے۔یقینا ایسے لوگ بد قسمت اور شریعت کی تعلیمات سے بے بہرہ ہیں جو مال کو جمع کرتے کرتے مر جاتے ہیں مگر حج کی سعادت نہیں ملتی۔
حج زندگی میں ہر صاحب استطاعت مکلف مسلمان پر عمر میں ایک مرتبہ واجب ہے۔قرآن کریم کی متعدد آیتوں سے اس کے وجوب کا پتہ چلتا ہے۔ملاحظہ کریں سورہ آل عمران آیت نمبر:97 اور سورہ بقرہ آیت نمبر: 12۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہیکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران خطبہ فرمایا:’’اے لوگو! اللہ نے تمہارے اوپر حج کو فرض قرار دیا ہے،پس تم سب حج کیا کرو۔ایک شخص کھڑا ہوا اور کہا: کیا ہر سال حج فرض ہے؟آپ خاموش رہے۔تین دفعہ اس نے یہ سوال پوچھا لیکن آپ خاموش رہے۔پھر آپ نے کہا: اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہر سال حج واجب ہوجاتا اور تم لوگ اس کی استطاعت نہ رکھ پاتے‘‘(صحیح مسلم) ایک دوسری حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو اللہ کے لئے حج کرتا ہے،اور دوران حج فحش کلامی اور گناہ سے بچتا ہے تو ایسا شخص(حج سے) اس طور واپس لوٹتا ہے کہ اس کی ماں نے آج ہی اسے جنا ہو‘‘۔(متفق علیہ)۔ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے آپ سے افضل ترین اعمال کے بارے میں پوچھا آپ نے کہا: اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا،اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا اور مقبول حج افضل ترین اعمال ہیں۔(متفق علیہ) مقبول حج سے متعلق علماء کے اقوال مختلف ہے لیکن لیکن صحیح قول یہی سمجھ میں آتا ہیکہ مقبول حج وہ ہے جو سنت کے مطابق ہو انسان دوران حج ہر قسم کے فواحش و منکرات سے اجتناب کرے۔اس وقت پوری دنیا سے حجاج بیت اللہ خانہ کعبہ کی طرف روا دواں ہیں۔روزانہ جوق در جوق اللہ کے مہمانان سعودی عرب کے مختلف ہوائی اڈوں پر اتر رہے ہیں۔ گلدستوں اور عطر بیزی سے ان کا استقبال کیا جارہا ہے۔ان کی راحت رسانی میں کوئی کسر نہیں چھوڑا جا رہا ہے۔ ہمیشہ سے سعودی عرب پہنچنے سے لیکر گھر واپس ہونے تک ہر حاجی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔شاہی مہمانوں کی طرح ان کی عزت افزائی اور مہمان نوازی کی جاتی ہے۔ہوٹل والوں،گاڑی والوں،پولیس والوں،فوجیوں کو خاص ہدایت ہوتی ہیکہ وہ بیت اللہ کے دیوانوں اور پروانوں کے چین وآرام کو اولیت دیں۔انہیں کسی قسم کی جسمانی اور روحانی تکلیف لاحق نہ ہونے دیں۔حج کے آخری تین دنوں میں عرفہ سے خانہ کعبہ تک جو حاجبوں کا قابل دید منظر ہوتا ہے وہ لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔دنیا میں اجتماعات تو ہر ملک میں ہوتے ہیں۔بڑا سے بڑا اجتماع ہوتا ہے۔ہزاروں اور لاکھوں کی بھیڑ اکٹھا ہوتی ہے مگر ان اجتماعات میں جو بد نظمی اور بے چینی دیکھی جاتی ہے اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔لیکن آپ حج کے عالمی اجتماع کو دیکھیں بیک وقت لاکھوں کی تعداد میں حجاج اپنے ارکان ادا کرتے ہیں۔عرفہ،مزدلفہ اور منی اور طواف میں انسانوں کا سمندر ہوتا ہے۔تا حد نگاہ سر ہی سر نظر آتا ہے۔مگر کہیں بھی افرا تفری نہیں ہوتی۔ہر حاجی اپنا ہر رکن بہ آسانی ادا کرتا ہے۔ظاہری وسائل کی فراوانی ہوتی ہے۔راستے کشادہ۔بس،موٹر گاڑی،میٹرو ٹرین سب ائر کنڈیشنڈ منٹوں میں حجاج اپنا مطلوبہ سفر طے کرتے ہیں۔کھانی پینے کے اشیا کی کوئی قلت نہیں۔قدم قدم میں عمدہ اور لذیذ کھانے کا انتظام۔حاجیوں کو ان کے خیموں میں کھانا پہنچتا ہے۔خیمہ سے باہر نکلو تو ہاتھ بڑھاؤ اور کھانا لو۔کہیں کوئی بھیڑ اور بد نظمی نہیں۔دھوپ سے بچنے کا بھی اعلی انتظام سعودی حکومت نے کر رکھا ہے۔مشاعر مقدسہ میں سائے دار درخت بھی ہیں۔فوارے بھی۔پیاس لگے تو معمولی فاصلے پر ٹھنڈا پانی کا نل بھی۔حج کے دنوں میں سعودی فوجی زمین کے علاوہ فضائی طور سے بھی ان کی نگرانی کرتے ہیں۔کہیں کچھ ناخوش گوار واقعہ بہ ہوجائے اس پر پولیس اور فوجی دستے کی پینی نگاہ ہوتی ہے۔ حکمومت سعودی عرب کی طرف سے لاکھوں افرد رضا کارانہ طور پر حجاج کی رہنمائی پر متعین ہوتے ہیں۔ان کے جسموں پر مختلف قسم کے نشانات اور تحریریں ہوتی ہیں جس سے سمجھ میں آ جاتا ہے کہ یہ رہنما ہیں ان سے حج سے متعلق رہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے۔کوئی حاجی گم ہوجائے تو ایسے رہنما گمشدہ افراد کی رہنمائی کرتے اور انہیں ان کے خیمہ تک پہنچانے میں مدد کرتے ہیں۔دینی رہنمائی کے لئے سیکڑوں قابل اور لائق وفائق علماء اور مفتیوں کی خدمات لی جاتی ہیں۔ہر زبان کے علماء اور مترجمین حرمین شریفین اور مشاعر مقدسہ میں موجود ہوتے ہیں،جن سے دینی رہنمائی طلب کی جاسکتی ہے۔

حج اور عمرہ کا مسنون طریقہ سیکھا جاسکتا ہے۔مختلف مقامات پر ان علماء کے دروس بھی ہوتے ہیں جن سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔افسوس ان حجاج پر جو حج کے ارکان کی ادائیگی اور حرمین کی فضیلت کے حصول پر ادھر ادھر گھومنے کو ترجیح دیتے ہیں۔بر صغیر ہند و پاک کے بے شمار ایسے حاجی صاحبان ہوتے ہیں جنہیں حج کا صحیح اور مسنون طریقہ ہی نہیں معلوم ہوتا۔وہ اپنے غلط عقائد و وافکار کی بنیاد پر اپنے بیش قیمت اوقات کو مکہ اور مدینہ کی گلیوں اور بازاروں میں ٹہل کر گزار دیتے ہیں۔اکثر کے پاس ایسی غیر مستند کتابیں ہوتی ہیں جن میں غیر مسنون دعائیں اور بے بنیاد جگہوں کی زیارت کی فضیلت درج ہوتی ہے بے چارے حجاج اسی کی خانہ پری کرنے میں مشت اور مگن ہوتے ہیں۔ایسے سادہ لوح حاجیوں کو عرب علماء سے اپنا دین اور عقیدہ سیکھنا چاہئے اور حج کی رہنمائی حاصل کرنی چاہئے تاکہ انہیں حج مبرور کی سعادت نصیب ہوسکے۔
چونکہ مجھے موسم حج میں حاجیوں کی خدمت کا موقع مل چکا ہے اس لئے میں حاجیوں کے اعمال و اقوال سے پورے طور پر واقف ہوں۔ان کی سادگی اور حج کے طریقے سے لا علمی کا شدید احساس مسجد نبوی میں ہوتا ہے جہاں وہ غلو کی ہر حد کو پار کرجانا چاہتے ہیں۔ قبر رسول(صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس مستعد علماء اور دعاۃ اور پولیس کے اہلکار نہ ہوں تو وہ سب جالیوں ہی پر چڑھ جائیں۔اور محبت کے نام پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی حرمت کو پامال کر دیں۔حاجیوں کی چٹھیوں کی کہانیاں بھی عجیب غریب ہوتی ہیں۔ہر زبان میں خطوط ہوتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام ہوتے ہیں۔ان میں کیا کچھ نہیں ہوتا عشق وعاشقی اور ملازمت تک کی باتیں ہوتی ہیں۔شرک اور کفر پر مبنی گزارشات اور مطالبات ہوتے ہیں۔ا

للہ جزائے خیر دے سعودی حکومت کو جو ایسے سادہ لوح حاجیوں کی رہنمائی کرتی اور انہیں توحید وسنت کا سبق یاد کراتی ہے۔مملکت سعودی عرب کی پوری ایک وزارت حج اور عمرہ کے نام سے موسوم ہے جسکا سالوں بھر کام حج کے مسائل کو دیکھنا اور حل کرنا ہے۔اس وزارت کو خادم الحرمین الشریفین کی خاص ہدایت ہوتی ہیکہ وہ حجاج کی سہولیات کا خاص اہتمام کرے۔بالخصوص مشاعر مقدسہ میں خصوصی انتظامات کئے جائیں۔اس خاطر عرفہ سے لیکر مطاف تک جو سہولیات کئے گئے ہیں اس کی مثال کہیں اور نہیں مل سکتی۔ہر سال نئی نئی سہولت دیکھنے کو ملتی ہے خاص طور سے الکٹرانک سہولیات حرمین شریفین میں ہر جگہ میسر ہے۔ایک کلک میں حاجی اپنے مقصود کو حاصل کرسکتا۔
اللہ ہمیں بھی حج کی سعادت نصیب فرمائے۔آمین

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS