نئی دہلی (ایس این بی ) : شاہی جامع مسجد دہلی کے امام سید احمدبخاری ملک کے موجود حالات کے تناظر میں آج جمعہ سے قبل اپنے آڈیو پیغام کے توسط سے خاموشی توڑتے ہوئے ملک کے عوام سے رو برو ہوئے۔اپنے خطاب میں شاہی امام نے مختلف مسائل کو لے کر ملک کے حالات پر اپنی فکر مندی ہی نہیںظاہر کی، بلکہ حالیہ حجاب کے مدعے سے لے کر کورونا وبا اور عبادت گاہوں کے بند رکھے جانے پر بے باکی سے عوام اور حکومت کے سامنے اپنی بات رکھی۔ انہوںنے کہا کہ حجاب کا مدعا بنا کر کرناٹک سے لے کر اتر پردیش تک میں آگ پھیلانے کی کوشش کی گئی تھی ۔انہوں نے عبادت گاہوں کو کھولنے کیلئے ڈی ڈی ایم اے کے سربراہ یعنی دہلی کے لیفٹیننٹ گور نر کو سنجیدگی سے غور کرنے کو کہا ،کیونکہ چاہے مندر، مسجد ہویا گرودوارہ ہو، یہاں عبادت کیلئے ہر کوئی آتا ہے۔ شاہی امام نے ساتھ ہی اگلے جمعہ کو نمازیوں کی موجودگی میں جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی امید ظاہر کی ۔
اس موقع پر سید احمد بخاری نے نماز جمعہ سے قبل اپنے پیغام میں کہا کہ میں ایک طویل عرصے سے اپنے اندر گھٹن محسوس کر رہا ہوں اور ملک کے حالات پر گہری نظر ہے، لیکن حکمت اور مصلحت کا تقاضہ تھا کہ ہم صبر سے کام لیں، آج بھی میں ہی نہیں ہندوستان کے کروڑوں مسلمانوں نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، لیکن پانی سر سے اونچا ہوتا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو اس حالت تک پہنچا دیا گیا ،ملک میں اس وقت جو مختلف سماجی صورتحال بنتی جا رہی ہے، اس نے ملک کے سامنے کچھ بنیادی سوال کھڑے کردیے ہیں ۔
امام بخاری نے کہا کہ ہندستان کے مسلمانوں نے ہمیشہ ہر سیاسی جماعت پر یقین و اعتماد کیا اور اس بھروسے پر انہوں نے آزادی کے بعد سے 70سے74سال گزار دیے۔ان کو انصاف ملے گا، ان کو روز گار مہیا ہوگا،ان کے آئینی حقوق ان کو ملیں گے، نوجوانوںکوروز گار ملے گا اور انصاف ہوگا، لیکن ہندوستانی عوام کا ہندوستانی مسلمانوں کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوا ،لا تعداد مسائل اس ہندوستان میں کھڑے کئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ نفرتوں کے غبار سے یہ ملک بھر گیا ،ایک کے بعد ایک ایک مسئلہ ختم نہیں ہوتا کہ دوسرے مسئلے کو اس ملک کے سامنے لایا جاتا ہے ۔
امام بخاری نے کہا کہ ابھی ہم مختلف مسائل سے دوچار تھے کہ حجاب کا مسئلہ اس ہندوستان میں کھڑا کیا گیا کرناٹک میں ،اورہم سمجھتے ہیں کہ اس کی وجہ کیا ہے اور کس وجہ سے یہ حجاب کا مسئلہ کھڑا کیا گیا،تاکہ کرناٹک سے لے کر اتر پردیش تک اس کی آگ پھیلے ،میں اس پر آج بولنا چاہتا تھا لیکن افسوس ہے کہ جامع مسجد جمعہ کے دن نمازیوں سے محروم رہتی ہے۔
امام بخاری نے کہا کہ ہندوستان جس کی آئینی بنیاد جمہوریت مساوی، حقوق قانون کی نظر میں سب کی برابر کی حیثیت مذہبی آزادی اور سیکولرزم پر رکھی گئی ہے ملک کے سامنے آج یہ تمام نکات سوالیہ نشان بن کر کھڑے ہیں ۔میں سوچتا تھا کہ اتر پردیش کا الیکشن گزر جائے اس کے بعد میں ملک کے حالات پر تفصیل کے ساتھ بولوں،آج بھی میرا تفصیل کے ساتھ بولنے کا ارادہ نہیں ہے لیکن میں اپنے دل کی بات کہنا چاہتا ہوں کیونکہ اب صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ،کب تک ملک کو ہم اس گھڑے میں دھکیلتے ہوئے برداشت کرتے رہیں گے۔
امام بخاری نے کہا کہ اس وقت ملک کے حالات انتہائی تکلیف دہ ہیں ،نہ دن کو چین ہے ،نہ رات کو سکون، نہ شب شب کی مانند گزرتی ہے اور نہ ہی دن دن کی مانند ،بظاہر عوام کے، مسلمانوں کے چہروں پر سکون ہے مگر بہباطل زبردست اضطراب ہے ۔سطح سمندر کی مانند اوپر اوپر خاموشی ہے مگر ہندوستان کے مسلمانوں کے اندر اندر بیچینی ہے کب کدھر سے ہمارے سروں پر ایک موج خوں گزر جائے یقین کے ساتھ نہیں کہا جاسکتا ۔امام بخاری نے کہا کہ میں ان تمام حالات پر جو ملک میں آج آپکے اور ہمارے سامنے ہیں بہت تفصیل کے ساتھ آپکے اور ملک کے سامنے رکھوں گا ۔
شاہی امام نے کہا کہ میں اس وقت آپکے سامنے مساجد کے تعلق سے بات رکھنا چاہتا ہوں کورونا وبا ایک دفعہ آئی ،دوسری دفعہ آئی ہندستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں قیامت خیز منظر تھا ،لاکھوں انسان اس دنیا سے رخصت ہوگئے اور اس وبا سے بچنے کے لئے عوام جو کرسکتے تھے انہوں نے کیا لیکن اس دوسال کے عرصے میں عوام کی کمر ٹوٹ کر رہ گئی ،کچھ کورونا کی وجہ سے ،اس وائرس کی وجہ سے اور کچھ ایڈمنسٹریشن اور حکومت کے غلط اقدامات کی وجہ سے لوگ روٹی روٹی کو مہتاج ہوکر رہ گئے ۔امام بخاری نے دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ (ڈی ڈی ایم اے ) پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ ڈی ڈی ایم اے ذراان گھروں میں جاکر پوچھے جہاں چولہے نہیں جل پائے اور آج بھی حالات یہ ہیں کہ روز گار سے پریشان ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ ہندستان ہے ،یہ یوروپ نہیں ،یہ امریکہ نہیں کہ جہاں بے روز گاروں کو روز گار بھتہ وہاں کی حکومتوں کی طرف سے ملتا ہے۔انہوں نے کہا کہ صبح کوئی بھائی روز گار کے لئے اپنی دکان کھولتا ہے ،دوسرا بھائی رات کو دکان لگاتا ہے ،تیسرا بھائی آدھی رات کو لگاتا ہے اورکچھ لوگ صبح کو لگاتے ہیں ،یہ سلسلہ ہندوستان کے مختلف شہروں میں ہمیشہ سے رہا ہے ۔شاہی امام نے کہا کہ اب کورونا ختم ہوگیا ،اسکول کھل گئے ،کالج کھل گئے،شادی گھر کھل گئے ،ہر چیز کھل گئی ،ریسٹورنٹ کھل گئے ،لیکن رات کا کرفیو اب بھی جاری ہے،ایسا لگتا ہے کہ یہ وائرس صرف رات کو ہی حملے کرتا ہے،11بجے ،12بجے ،ساڑھے بارہ بجے تک رات کو لوگ روز گار کرتے ہیں ۔ پیٹ پالنے کیلئے چھوٹا موٹا خونچہ وغیرہ لگاتے ہیں ۔
شاہی امام نے کہا کہ ایل جی کو اس مسئلہ پرسنجیدگی سے سوچنا چاہئے ۔ جب سب کچھ کھول دیا ،عبادت گاہیں بند ہیں ،مجھ سے کسی نے کہا کہ مندر گئے ،مندر بند تھا ،ہم باہر سے ہی متھا ٹیک کر آگئے ۔مندر ہو یا مسجد یا گرودوارہ ہو ۔عبادت کے لئے ہے جہاں جا کر وہ اپنے ہر دل کی بات خدا کے سامنے رکھتا ہے ، عبادت کرتا ہے ،سجدہ ریزہوتا ہے ،گناہوں سے توبہ کرتا ہے۔آج عبادت گاہیں بند ہیں۔امام بخاری نے کہا کہ دنیا میں سب کچھ ختم ہوگیا،ایل جی کو دیکھنا چاہئے کب تک رات کا کرفیو رہے گا اور کب تک انسان پیٹ پر پتھر باندھ کر رہے۔ انہوں نے خاص کر ان لوگوں پر حملہ بولا جو گلی محلہ میں گھومتے رہتے ہیں اور جامع مسجد کے اطراف کے مناظر کے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں کہ بھیڑ امڈ رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کو کچھ کام نہیں ہے،،کوئی مقصد نہیں ہے،رات بھر جاگنا اور دن میں بیگاری کرنا ،ان کی کوئی سیاسی حیثیت بھی نہیں ہے لیکن انہیں سوشل میڈیا پر ویڈیو بنا کر شیئر کرنے کا شوق ہے اور بلیک میل کر پیسہ کمانا ،عام لوگوں کو پریشان کرنا ہے جو 500اور 200روپے بھی نہیں کما پاتے ہیںان کا جینا دوبھر کررکھا ہے ،انہیں یہ بند کرنا چاہئے ۔
شاہی امام سید احمد بخاری نے دہلی کے لیفٹیننٹ گور نر ،جو ڈی ڈی ایم اے کے سربراہ ہیں کوپیغام دیتے ہوئے کہا کہ مساجد کھلیں گی،جمعہ کیلئے مساجد کھلیں گی ،آج تو جمعہ کو مسجد بند تھی لیکن آئندہ جمعہ کو مسجد نمازیوں کے لئے کھلے گی۔امام بخاری نے کہا کہ ہندوستان کے حالات پرانتخابات ، اتر پردیش کے انتخابات کے بعد ملک کے عوام سے تفصیلی بات کروں گا ۔
ہندوستان کے مسلمانوں نے صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS