مہینہ ہوا آدھا مگر جیب ہوئی خالی: تنخواہ کو پورے مہینے چلانے کے کچھ ایسے طریقے جن کو جان کر آپ دعائيں دینے پر مجبور ہو جائيں

0

مہینہ ہوا آدھا مگر جیب ہوئی خالی، ایک تنخواہ سے کیا کیا پورا کریں، آج کل کے دور میں جب مہینے کے شروع میں تنخواہ جیب میں آتی ہے تو اس دن بھی تنخواہ دار انسان مہینے بھر کی کمائی جیب میں ڈالنے کے بعد خوش ہونے کے بجائے مزید پریشان ہو جاتا ہے۔

تنخواہ ملتے ہی آنے والے خیالات:تنخواہ کو جیب میں ڈالنے والے شخص کا مکان اگر کرائے کا ہو تو سب سے پہلے کرایہ کے پیسے نکال کر الگ کر لیتا ہے اس کے بعد دوسرا نمبر بل وغیرہ کا آتا ہے جن میں روز بروز اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ ان کی ادائیگی کے بعد اگلا نمبر بچوں کی اسکول کی فیس کا ہوتا ہے ۔ ان تمام خرچوں کی ادائیگی کے بعد باری گھر کی دال روٹی کی آتی ہے اور جیب میں بچے ہوئے پیسے کسی عیاشی کی اجازت دینے کو تو تیار نہیں ہوتے ہیں- اس لیے بچے کھچے پیسوں سے بس دال روٹی کا ہی انتظام ہو سکتا ہے اور اس طرح مہینے بھر کی مشقت کی تنخواہ صرف دو دنوں میں غائب ہو جاتی ہے اور پورا مہینہ گزارنا ایک عذاب ہو جاتا ہے۔

تنخواہ میں برکت کے طریقے:اس مضمون کے حوالے سے اکثر افراد کے ذہن میں یہ خیال ہو گا کہ اس میں تنخواہ میں اضافے کا کوئی ٹوٹکا یا وظیفہ بتايا جائے گا جس کو پڑھنے سے مہینہ پورا ہونے کے باوجود پیسے ختم نہیں ہوں گے ۔ تو کسی حد تک تو آپ کا خیال درست ہے مگر سو فی صد درست بھی نہیں ہے چلیں اب ہم آپ کو تنخواہ میں برکت کے کچھ طریقے بتاتے ہیں جن کو صرف آپ ہی نے نہیں بلکہ گھر والوں نے بھی اپنانا ہے اس کے بعد آپ خود تنخواہ میں ہونے والی برکت کو دیکھ کر حیران رہ جائيے گا-

1: اللہ کی راہ میں خرچ کریں:تنخواہ ملنے کے بعد سب سے پہلے اس میں سے اپنی طاقت کے مطابق ایک حصہ الگ کر لیں جو کہ اللہ کی راہ میں خرچ کریں اور کسی حقدار کو دیں اس حوالے سے سورہ بقرہ کی آیت 261 کا ترجمہ کچھ اس طرح سے ہے ’’جو لوگ اللہ کی راہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال (اس) دانے کی سی ہے جس سے سات بالیاں اگیں (اور پھر) ہر بالی میں سو دانے ہوں (یعنی سات سو گنا اجر پاتے ہیں) اور اللہ جس کے لیے چاہتا ہے (اس سے بھی) اضافہ فرما دیتا ہے، اور اللہ بڑی وسعت والا خوب جاننے والا ہےo‘‘ یعنی اس سے ثابت ہوا کہ جو مال اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے گا اس کا بے حساب اجر اللہ تعالیٰ کی جانب سے ملے گا تو جتنا دیں گے اتنا بڑھے گا کیوں کہ اللہ تعالیٰ قادر مطلق ہے اس کے لئے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے-

2: سارے پیسے اکاونٹ سے نہ نکالیں:اکثر افراد تنخواہ کے آتے ہی سارے پیسے اکاؤنٹ سے یہ سوچ کر نکال لیتے ہیں کہ خرچ تو ہونے ہیں تو کون روز روز لمبی لائن میں لگے ۔ مگر یہ ان کی بھول ہوتی ہے۔ جیب میں پڑا پیسہ خرچ ہونے کے راستے مانگتا ہے اور ایسی جگہوں پر خرچ ہو جاتا ہے جن کی ضرورت بھی نہیں ہوتی ہے- اس وجہ سے پیسے جیب کے بجائے بنک میں رکھیں اور ضرورت کے وقت ہی نکال کر استعمال کریں۔ بنک کی یا اے ٹی ایم کی لائن میں کھڑے ہونے کا ڈر درحقیقت آپ کے پیسے کو بچانے کا ایک اہم طریقہ ہے-

3: ایسی جگہیں تلاش کریں جہاں سامان سستا ملتا ہے:عام طور پر آج کل کے زمانے میں بڑی سپر مارکیٹ سے شاپنگ کرنا ایک ہی چھت تلے سب میسر ہونے کے سبب آسان سمجھا جاتا ہے لیکن یہ بڑی مارکیٹ والے بہت ہوشیاری کے ساتھ چینی، آئل اور آٹا تو مارکیٹ سے سستا دے دیتے ہیں مگر اس کی کسر دوسری اشیا میں نکال دیتے ہیں- اس کے علاوہ ایک بھری دکان گاہک کی جیب کو خالی کرنے کا بہترین ذریعہ ہوتی ہے اس وجہ سے وہاں جاکر انسان بہت ساری غیر ضروری اشیا بھی خرید لیتا ہے- اس وجہ سے خریداری کے لیے ہول سیل مارکیٹ کا رخ کریں۔ سبزی کے لیے سبزی منڈی جبکہ دیگر سودا سلف کے لیے ہول سیل دکانیں بہترین حل ہیں اسی طرح گوشت وغیرہ کی بھی ایسی مارکیٹ موجود ہیں جہاں پر ہول سیل میں اچھے ریٹ پر گوشت اور چکن مل سکتا ہے۔ اس سے ایک جانب تو خواری تھوڑی زيادہ ہوگی مگر بچت بھی کافی ہوگی-

4: ضرورت کی اشیا کی فہرست پر سختی سے کار بند رہیں:خریداری سے قبل تھوڑا سوچ بچار کر کے گھر کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے فہرست ترتیب دیں۔ یہ فہرست صرف گھر والوں کی فرمائشوں کو دیکھتے ہوئے نہ بنائيں بلکہ ان کی ضروریات کو مد نظر رکھ کر ترتیب دیں-اکثر گھروں میں مہینے کے شروع کے دنوں میں اتنی عیاشی کر لیتے ہیں کہ مہینے کے آخر میں دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی نوبت آجاتی ہے اس طریقے سے بچنے کی کوشش کریں۔

5: گزشتہ مہینے کے بچے ہوئے سودے کو ذہن میں رکھتے ہوئے فہرست بنائيں:اگر کچھ اشیا اضافی آگئی ہیں تو ان کی مقدار اگلے مہینے کی فہرست میں کم کر دیں اور جو چیزیں گزشتہ مہینے جلدی ختم ہو گئی تھیں ان کی مقدار کو زيادہ کر دیں تاکہ جیب پر بوجھ نہ پڑے-

6: مہنگی ہونے والی اشیا کا استعمال کم کر دیں:عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ کسی مہینے ٹماٹر کی قیمت بہت کم ہو جاتی ہے جبکہ اگلے ہی مہینے اس کی قیمت زیادہ ہو جاتی ہے تو بجٹ بناتے ہوئے اس بات کو بھی ذہن میں رکھیں۔ جس مہینے جو چیز مہنگی ہے اور اس کا کوئی نعم البدل موجود ہے تو اس کی خریداری کے بجائے اس کے نعم البدل کی طرف جائيں۔ عام طور پر گھروں میں چائے کا استعمال بہت زيادہ کیا جاتا ہے جبکہ چائے کی تیاری میں دودھ ، چینی پتی بجٹ کا ایک بڑا حصہ کھا جاتی ہیں تو کوشش کریں کہ ایسے غیر ضروری اخراجات سے بچیں۔
ان تمام باتوں کے ساتھ ساتھ یاد رکھیں آپ کا شمار ان خوش نصیب لوگوں میں ہو رہا ہے جن کے پاس روزگار ہے۔ بہت سارے ایسے لوگ بھی اس دنیا میں موجود ہیں جو بے روزگاری کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس لیے بڑے ہمیشہ یہی کہتے تھے کہ ہمیشہ اپنے سے نیچے دیکھو ان افراد کو دیکھو کہ وہ تم سے کم تنخواہ میں کیسے گزارا کرتے ہیں۔ ایسا کرنے سے انسان کے اندر شکر کے احساسات پیدا ہو جائيں گے اور جو اللہ کا شکر ادا کرتا ہے اس کو اللہ تعالی آسودگی فراہم کرتا ہے- امید ہے یہ طریقے آپ کے لیے معاون ثابت ہوں گے-

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS