نئی دہلی (ایجنسیاں) : اگر کوئی اغوا کار اغوا کئے گئے شخص سے صحیح برتاؤ کرتا ہے اور اسے کسی طرح سے نقصان نہیں پہنچاتا ہے تو اسے عمر قید کی سزا نہیںدی جاسکتی۔ ایک معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے یہ بات کہی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ اغوا کار اگر اغوا کئے گئے شخص کو مارنے کی دھمکی نہیں دیتا ہے اور اس کا برتاؤ صحیح رہتا ہے تو اسے آئی پی سی کے سیکشن 364اے کے تحت عمر قید نہیں دی جاسکتی۔ اس تبصرے کے ساتھ عدالت نے تلنگانہ کے ایک آٹو ڈرائیور کو ملی عمر قید کی سزا کو خارج کردیا۔ آٹو ڈرائیور پر ایک نابالغ کو اغوا کرکے اس کے والد سے 2لاکھ روپے کا تاوان مانگنے کا الزام تھا۔ عدالت نے کہاکہ اغوا کے کسی مقدمے میں ملزم کو قصوروار قرار دینے کیلئے 3چیزیں ضرورثابت ہونی چاہئے۔ ان3 چیزوں کی تفصیل بتاتے ہوئے عدالت نے کہاکہ کسی شخص کو اغوا کرنا یا اسے زبردستی اپنے قید میں رکھنا، اسے موت کی دھمکی دینا یا جسمانی چوٹ پہنچانا، اس کے علاوہ تاوان لینے کے دوران یا کسی دیگر واقعہ میں متاثرہ شخص کی موت ہوجانا۔ عدالت نے کہا کہ ان میں سے پہلی شرط کے ساتھ ہی دیگر 2بھی پوری ہونی چاہئے۔ عدالت نے کہاکہ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو پھر سیکشن 364اے کے تحت کسی ملزم کو قصوروار نہیں قرار دیا جاسکتا۔ عدالت کی جانب سے تلنگانہ کے شیخ احمد کی جانب سے داخل کی گئی عرضی کی سماعت کے دوران یہ بات کہی گئی۔ شیخ احمد نے تلنگانہ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری آرڈر کو چیلنج دیتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے سیکشن 364اے کے تحت ملی عمرقید کی سزا پر روک لگانے سے انکار کردیا تھا۔ آٹو ڈرائیور احمد نے ایک چھٹی جماعت میں پڑھنے والے بچے کو اس کے گھر چھوڑنے کے نام پر اسے اغوا کرلیاتھا۔ اغوا کئے گئے بچے کو پولیس نے اس وقت آزاد کرالیاتھا، جب اس کے والد تاوان کی رقم دینے کیلئے پہنچے تھے۔ یہ واقعہ 2011 میں پیش آیا اور اس وقت بچے کی عمر 13سال تھی۔ بچے کے والد نے عدالت میں بتایا تھا کہ احمد نے کبھی بھی ان کے بچے کو مارنے یا نقصان پہنچانے کی دھمکی نہیں دی تھی۔ اسی کو بنیاد بناتے ہوئے سپریم کورٹ نے اس کی سزا کو خارج کردیا۔
مغویہ سے اچھے برتاؤ پر اغواکار کو عمر قید نہیں
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS