اولاد کی تربیت انتہائی اہم ذمہ داری

0

موجودہ وقت میں بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں کی زندگی بھی بڑی مصروف ہوگئی ہے۔ مقابلے کے اس دور میں ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کا بچہ خوب ترقی کرے۔ انگلش میڈیم اسکول میں ایڈمیشن، ٹیوشن ، کھیل ودیگر ایکٹوٹی وغیرہ میں بچہ کو اتنی فرصت ہی نہیں ملتی کہ وہ اپنے مذہب کے بارے میں کچھ سیکھ سکے۔ نتیجتاً زمانہ کے لحاظ سے تو بچے پرفیکٹ ہوتے ہیں لیکن انہیں جب اپنے ہی مذہب کی معلومات نہیں ہوتی تو افسوس ہوتا ہے۔ رمضان المبارک ہم پر سایہ فگن ہے۔ ہر مومن کو اس ماہ مبارک کا شدت سے انتظار ہوتا ہے ۔ ہر شخص اپنی حیثیت کے مطابق اس مقدس مہینہ میں اہتمام کرتاہے۔ ہر کسی کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس ماہ مبارک میں زیادہ سے زیادہ خیرات، زکوٰۃ اور فطرہ دے کر مستحقین کو رمضان المبارک اور عید کی خوشیوں میں شامل کرلے۔ گویا کہ ہر شخص اس ماہ مقدس میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے میں مصروف رہتا ہے۔ یہ ماہ مقدس جہاں گناہوں سے توبہ اور مغفرت کا مہینہ ہے، وہیں ڈھیر ساری نیکیاں کمانے کا بھی مہینہ ہے۔ رمضان المبارک میں ماشاء اللہ ہر گلی کی مسجد آباد ہوجاتی ہے، بڑانورانی اور روحانی منظر ہوتا ہے اور اس منظر میں سب سے زیادہ خوش کن اور پرکشش بات یہ ہوتی ہے کہ ننھے منھے بچے سروں پر ٹوپیاں، کرتے پاجامے یا پٹھانی سوٹ میں ملبوس اپنے والد یا بڑے بھائیوں کے ساتھ نماز کی ادائیگی کرتے نظر آتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر تو وہ بچے ہوتے ہیں جن پر نماز فرض بھی نہیں ہوتی، لیکن وہ اس ماہ مقدس کے نور اور کشش سے مسجدوں کی جانب کھنچے چلے آتے ہیں۔ گھر کی خواتین کے لیے یہ بہت اچھا موقع ہے، کیوں کہ بچے اپنے اردگرد کے پاکیزہ ماحول اور گھرمیں تمام حضرات کو جب پابندی سے نماز کی ادائیگی اور قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ان کے اندر بھی یہ حس جاگتی ہے کہ وہ قرآن پاک کی تلاوت کریں اور نماز کی ادائیگی کریں۔ بچہ اپنے اردگرد کے ماحول سے بہت کچھ سیکھتا ہے اور بہت جلد سیکھتا ہے۔ اکثر وبیشتر بچے اپنے والدین یا بڑوں کو عبادت کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ان کے نزدیک بیٹھ جاتے ہیں، جیسے وہ بھی اس عبادت کا حصہ ہوں۔ ایسے موقع پر گھر کی خواتین یا بڑوں کو چاہیے کہ وہ اپنی عبادت سے فارغ ہونے کے بعد بچوں کو احادیث مبارکہ سنائیں اور انہیں اسلامی تعلیمات سے روشناس کرائیں۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمدؐ و خلفائے راشدین کے بارے میں بتائیں، انہیں اس ماہ مقدس کے احترام اور اس میں کی جانے والی عبادت کے بدلے بے پناہ ملنے والے ثواب کا علم کرائیں، تاکہ بچوں میں بھی یہ جذبہ پیدا ہو کہ وہ اپنی زندگی اللہ تعالیٰ اور رسول کریمؐ کے فرمان کے مطابق گزاریں۔ جب دروازے پر کوئی سوالی آئے تو بچوں کے ہاتھ سے صدقہ یا خیرات دلوائیے، تاکہ بچے بھی اسلام کے اس اہم رکن سے متعارف ہوجائیں۔
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب بچے اپنے بڑوں کو کسی سوالی کو کچھ دیتے ہوئے دیکھتے ہیں تو وہ ان سے سوال کرتے ہیں جن کو والدین نظرانداز کرتے ہیں، یہی مواقع ہوتے ہیں جب بچے کسی چیز کے بارے میں جاننا چاہیں تو انہیں ٹالئے مت بلکہ تفصیل سے بتائیے اور یہ بھی بتائیے اس نیکی سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کریمؐ بے پناہ خوش ہوتے ہیں۔ بچے بہت معصوم ہوتے ہیں اور ان کا دل بھی بہت صاف اور نرم ہوتا ہے۔ ان کے دل و دماغ میں کوئی بھی بات آسانی سے آجاتی ہے، اب یہ والدین اور سرپرستوں پر منحصر ہے کہ وہ بچے کو کیسا ماحول دیں۔ مانا کے گرمیوں کے روزے تھوڑے سخت ہوتے ہیں لیکن جہاں خواتین عبادت الٰہی کے علاوہ گھر کی ذمہ داری بھی خوش اسلوبی سے نبھاتی ہیں، وہیں وہ اس ماہ مقدس میں تھوڑا وقت اسلامی تعلیم کے لیے اپنے بچوں کو بھی دیں، کیوں کہ اس ماہ مقدس میں اسلامی تعلیم سے ایسا روحانی ماحول تیار ہوگا، جس کی کشش سے بچے نہ صرف اس کی طرف راغب ہوں گے بلکہ اس سے فیضیاب بھی ہوں گے اور اس میں کوئی شک نہیں بچوں کی بہترین تربیت صرف ذمہ داری ہی نہیں بلکہ کارثواب بھی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS