سربراہ اجلاس پر یوکرین جنگ کا اثر

0

یہ سوال چونکاتا ہے کہ برکس کے سبراہ اجلاس میں یوکرین جنگ کا اثر کیسے نظر آگیا اور وہ اثر کیا تھا؟ مگر یہ سچ ہے کہ اس بار کے برکس سربراہ اجلاس میں یوکرین جنگ کا اثر نظر آیا۔ دراصل ہر جنگ دنیا پر کچھ نہ کچھ اثرضرور ڈالتی ہے اور جنگ میں کوئی بڑا ملک شامل ہو تو اس کا دائرۂ اثر بھی بڑا ہوتا ہے۔ یوکرین جنگ روس نے چھیڑی ہے اور اس کی وجہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یہ بتائی ہے کہ یوکرین، ناٹو کی رکنیت حاصل کرنا چاہتا تھا اور روس اس کے لیے تیار نہیں تھا کہ اس کی سرحد تک ناٹو اپنا دائرۂ بڑھا لے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے کھل کر یوکرین کی مدد کی ہے اور روس کو کمزور کرنے کی ہر ممکن کی کوشش کی ہے۔ امریکہ اوراس کے ادتحایوں کے نشانے پر ولادیمیر پوتن ہیں۔ ایسی صورت میں انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کا ان کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کرنا کوئی حیرت کی بات نہیں ہے۔ اس طرح کے وارنٹ یہ کورٹ پہلے بھی جاری کرتا رہا ہے اور کن حالات میں، کن لیڈروں کے خلاف اس کورٹ نے وارنٹ جاری کیا ہے، یہ جاننے پر اس کی انصاف پسندی کو سمجھنا مشکل نہیں ہوگا، البتہ اس بار برکس کے سربراہ اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے ولادیمیر پوتن اگر جوہانسبرگ جاتے تو اس سے جنوبی افریقہ کی حکومت کے لیے مسئلے ضرور پیدا ہو جاتے اور اسے واضح موقف اپنانا پڑتا۔ اگر وہ ولادیمیر پوتن کو گرفتار کرانے پر مجبور ہوتی تو روس کا اشتعال اسے برداشت کرنا پڑتا اور اگر انہیں حفاظت کے ساتھ روس جانے دیتی تو امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں سے جنوبی افریقہ دور ہی نہیں ہو جاتا، ان کی ناراضگی بھی اسے برداشت کرنی پڑتی۔ اس کا ان سے پہلے جیسا رشتہ نہیں رہتا جبکہ آج تک روس کے ساتھ امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے اس نے بہتر رشتہ رکھا ہے۔ اس نے پہلے یوکرین جنگ کی مذمت کی تھی۔ پھر نہ جانے کیا ہوا کہ اس نے اس جنگ کے لیے ناٹو کو ذمہ دار ٹھہرا دیا۔ اس کے بعد پوتن کی تعریف کی۔ روسی بحریہ کی میزبانی کی۔ اس سے یہ سمجھنا مشکل ہو گیا کہ یوکرین جنگ پر آخر جنوبی افریقہ کی پالیسی ہے کیا۔ پوتن اگر برکس سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے جوہانسبرگ چلے جاتے تو جنوبی افریقہ کے لیے مسئلے پیدا ہو جاتے مگر یوکرین جنگ پر اس کی پوزیشن واضح ہو جاتی۔ ولادیمیر پوتن نے اسے مسئلے میں گھرنے سے بچا لیا۔ بہ نفس نفیس شرکت کرنے کے بجائے ویڈیو کانفرس سے ہی سربراہ اجلاس سے خطاب کیا۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS