فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ جاری ہے، اسرائیل کے حملے میں اب تک ایک ہزار مسلمان شہید ہوگئے ہیں۔ اس دوران کچھ تصویر سوشل میڈیا پر تیزی وائرل کر کے اسے فلسطین اور اسرائیل سے جوڑا جا رہا ہے۔ ایک ایسی ہی تصویر جس میں ایک بچے کے پوری طرح جلنے کی تصویر بلا تحقیق کے وائرل کیے جا رہا ہے اور دعوی کیا جا رہا ہے کہ فلسطین حمایت حماس نے درندگی کے حدیں پار کر دی ہیں۔ حالانکہ تحقیق سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل یہ تصویر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری حالیہ جنگ سے نہیں ہے بلکہ اسے اے آئی کی مدد سے تیار کیا گیا ہے، اس تصویر کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔
اس تصویر کو وائرل کرتے ہوئے ایمریٹس کے ایڈیٹر نے لوگوں کو گمراہ کرتے ہوئے لکھا: آپ مردہ یہودی بچوں کا تصویری ثبوت چاہتے تھے؟ یہ ہے، آپ قابل رحم یہودیوں سے نفرت کرنے والے۔ اسرائیل شہریوں کی ہلاکتوں کو کم سے کم کرے گا۔ لیکن اسرائیل انسانی گندگی کے ٹکڑوں کو زندہ نہیں رہنے دے گا۔ غزہ میں بہنے والا ہر اونس خون حماس پر ہے۔
اس تصویر کی سچائی پیش کرتے ہوئے امریکن یونیورسٹی آف شارجہ سے بی ایس سی، مانچسٹر اور سوربون سے ماسٹرز، آکسفورڈ اور ہارورڈ سے ڈپلومہ کرنے والے یوزر نے ہینڈ ایف کیو نے لکھا کہ ان کے پاس 40 سر قلم کیے گئے بچوں کی تصویر ہے، لیکن اس تصویر میں ایک ہی بچہ دکھایا گیا ہے۔ جسے اے آئی یعنی Artificial intelligence کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔
🇮🇱🇵🇸 They said they had a photo of 40 beheaded babies, but the photo showed a single baby.
It was then revealed that the photo was an AI generated image.
But it didn’t matter because the lie about 40 beheaded babies has already been heard by enough people to justify a big war.… pic.twitter.com/Yc8ERAnzOb
— Hend F Q (@LadyVelvet_HFQ) October 12, 2023
اس کے علاوہ انگریزی نیوز ویب سائٹ ٹائمس ناوؐ نے اس وائرل تصویر کی تحقیق کی تو پتہ چلا کہ اسے اے آئی کی مدد سے تیار کر کے لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔