دی ہیگ(یو این آئی): دی ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالت انصاف نے فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی قبضے اور دیگر نکات پر سماعت کا آغاز کر دیا ہے۔
سماعت میں سب سے پہلے فلسطینی انتظامیہ کے وزیر خارجہ ریاض المالکی کو موقع دیا گیاہے۔
ترک میڈیا کے مطابق عدالت کے سامنے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے پیش کردہ اس استدعا کو زیر بحث لایا جارہا ہے جو جنرل اسمبلی نے 2022 میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے رکھی تھی کہ وہ فلسطینی پر اسرائیل کے قبضے کی قانونی یا غیر قانونی نوعیت کے بارے میں اپنی رائے سے آگاہ کرے ۔اس اہم معاملے کی سماعت کا آغاز اس وقت ہو رہا ہے جب اسرائیلی قوتیں غزہ میں ساڑھے چار ماہ سے جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور اب تک اسرائیلی قوتوں نے صرف غزہ میں 29 ہزار فلسطینی قتل کیے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد اور پورے غزہ کی بمباری سے تباہی کے نتیجے میں 23 لاکھ بے گھر ہونےوالے فلسطینیوں کی بے بسی کا منظر دنیا کے سامنے ہے۔
یہ بھی اسی جنگ کے دوران ہوا ہے کہ جنوبی افریقہ کی ایک درخواست پر اسی عدالت انصاف نے اسرائیلی قوتوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کے معاملے کو دیکھا اور اسرائیل کے لیے حکم جاری کیا ہے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف کی اس غیر معمولی سماعت کے دوران لگ بھگ پچاس ملکوں کا موقف سامنے آئے گا جبکہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنےوالی تنظیموں کو بھی اسرائیلی قبضے کے بارے میں اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا۔
بتایا گیا ہے کہ سماعت کے لیے مجموعی طور پر چھ دن مقرر کیے گئے ہیں جن میں اسرائیلی قبضےاور ناجائز یہودی بستیوں کا موضوع بھِی زیر بحث لایا جائے گا۔
دوسری جانب ، اسرائیل نے اپنا موقف تحریری طور پر عدالت کے سامنے پیش کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں مکمل جنگ بندی کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے: سعودی عرب
اس سے قبل 2004 میں اسی عدالت نے اسرائیل کی طرف سے فلسطین پر قبضے کو مستحکم کرنے کے لیے بنائی گئی علیحدگی کی دیوار پر بھی سماعت کی تھی جس پر عدالت نے قرار دیا تھا کہ اس دیوار کو غیر قانونی ہونے کی بنیاد پر گرا دیا جائے تاہم یہ دیوار آج بھی کھڑی ہے۔