بیسویں صدی عیسوی کی عظیم شخصیت علامہ سید ابوالاعلی مودودی

0

میری زندگی کا مقصد تیرے دیں کی سرفرازی
میں اسی لیے مسلماں میں اسی لیے نمازی

بیسویں صدی عیسوی کے مجدد, مفسر قران, سیرت نگار, دینی اسکالر, نظام سیاست و معشیت اور اسلامی تہذیب و تمدن کے شارح, براعظم کی ایک بڑی دینی وسیاسی تحریک وجماعت کے بانی وقائد علامہ سید ابوالاعلی مودودی ہے

سید صاحب کا سن ولادت 1903ء ہے, اور جائے پیدائش اور رنگ آباد دکن ہے, آپ کا تعلق ایک ایسے خاندان سے ہے جو مشہور بزرگ خواجہ قطب الدین مودود چشتی تھے, خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کے شیخ الشیوخ تھے, علامہ سید ابوالاعلی مودودی کا خاندان خواجہ مودود چشتی کے نام سے منسوب ہو کر مودودی کہلاتا ہے,

مدرسہ کی تعلیم
سید صاحب کو 11 سال کی عمر میں گھریلوں تعلیم کی مناسبت تکمیل کے بعد مدرسہ فرقانیہ اورنگ آباد میں داخلہ لیا, اور وہاں سے 1914ء میں فراغت حاصل کی اس وقت آپ کی عمر تقریبا 13۔ 14 برس تھی کچھ عرصہ بعد پھر سید صاحب اورنگ آباد بھارت کو چھوڑ کر پاکستان لاہور منتقل ہو گئے, اور وہاں 26 اگست لاہور میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی ابتداء میں جماعت اسلامی کے اندر بر صغیر میں 75 افراد نے حصہ لیا تھا اور جس مقصد کے تحت تحریک قائم کی گئی تھی وہ یہ تھا کہ انسانی زندگی کے پورے نظام کو اس کے تمام شعبوں( فکر ونظر, عقیدہ وخیال, مذہب واخلاق, سیرت وکردار, تعلیم وتربیت, تہذیب وثقافت, تمدن ومعاشرت, معیشت وسیاست, قانون وعدالت, صلح وجنگ اور بین الاقوامی تعلقات) سمیت خدا کی بندگی اور انبیاء علیہ السلام کی ہدایت پر قائم کیا جائے،،،
(بحوالہ : تحریک اور کارکن)

اور سید صاحب کے شباب کے خط و خطابت اور خدماتِ دین کو دیکھ کر سعودیہ کی حکومت نے اسلامی دنیا کا سب سے بڑا ایوارڈ شاہ فیصل ایوارڈ سے 1979ء کو نوازا تھا

سید صاحب کی تصانیفِ
سید صاحب نے اپنی زندگی میں کم وبیش 200سو کے قریب قریب کتابیں, کتابچے, پمفلیٹ, تحریر کئیے ان کی کتابوں کا عربی فارسی ہندی انگریزی گجراتی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے, “تفہیم القران” کا آغاز اسلامی انقلاب کے لیے سید مودودی صاحب نے 1938ء میں کام شروع کر دیا تھا اور سید صاحب نے اس کا آغاز درس قرآن سے کیا اسی سلسلہ درس قرآن نے فروری 1942میں تفہیم القران کی شکل اختیار کی, تفہیم القران وہ تفسیر قرآن ہے جس نے ایک کھٹن اور فیصلہ کل دور میں قرآن کے زیر سایہ ایک خاموش انقلاب برپا کیا ہے اور یہ انقلابی دور ابھی جاری ہے, اسی طریقے سے سید صاحب کے کچھ مشہور کتب سر فہرست ہے, 1 الجہاد فی الاسلام 2 خلافت ملوکیت 3 پردہ 4 تحریک جماعت اسلامی , اس کے علاوہ سید صاحب کے دیگر کتب ہیں بیسویں صدی کے عہد میں اردو زبان میں کوئی اور مصنف اس تنوع اور کثیر الجہتی میں سید موصوف کا ہم پلہ نظر نہیں آتا

وفات: 1979ء کو ان کی طبیعت مسلسل خراب رہتی تھی ان کے صاحبزادے کے کہنے پر سید صاحب علاج کے لیے امریکہ گئے وہاں پر وہ اپنا علاج کروا رہے تھے, لیکن اسی دوران 22 ستمبر 1979 ء میں 75 سال کی عمر میں اس دارفانی کو الوداع کہ دیا:
انا للہ وانا الیہ راجعون

[ از… نور محمد کیدار : عالیہ ثالثہ شرعیہ]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS