انصاف کی لڑائی

0

جس کا خدشہ تھا وہی ہوا۔ دہلی پولیس نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سابق صدر اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف نابالغ پہلوان کی جانب سے درج کرائے گئے جنسی زیادتی کے مقدمہ کو منسوخ کرنے کی سفارش کی ہے۔ دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد کی جانے والی تفتیش میں ایسے شواہد نہیں ملے ہیںجن کی بنیاد پر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف پوکسو ایکٹ کے تحت مقدمہ قائم کیا جاسکے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 4جولائی کو ہونی ہے اور اسی سماعت میں عدالت برج بھوشن کے خلاف پوکسوایکٹ کے تحت مقدمہ جاری رکھنے یا منسوخ کرنے کا فیصلہ دے سکتی ہے۔
تاہم خواتین پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے الزامات کا ان کو سامنا کرناپڑے گا۔ممکن ہے دہلی پولیس اس معاملے میں کوئی نیا زاویہ تلاش کرکے برج بھوشن سنگھ کے خلاف مقدمہ بالکل ہی خارج کرنے کی راہ نکال لے۔ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ حکمراں جماعتوںسے وابستہ لیڈروںپر کتنے ہی سنگین الزامات کیوں نہ ہوں، ان کے بچائو کی کوئی نہ کوئی راہ نکل ہی آتی ہے۔ ہاتھرس، انائو، کٹھوعہ جیسے ہولناک واقعات میں بھی ملزمین کو بچانے کی بھر پور کوشش کی گئی اور اس میں کامیابی بھی ملی۔ مذکورہ مقدمات میں استغاثہ اتنا کمزور تھا کہ دفاعی وکلا نے عدالت میںفرد جرم کی دھجیاں اڑادیں اور ملزمین کو مجرم قرار دینے کے بجائے عدالت کوانہیںباعزت بری کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
جنسی ہراسانی کے ملزم بی جے پی ایم برج بھوشن شرن سنگھ کو بچانے کیلئے بھی ایسی ہی کوشش کی جارہی ہے۔ پہلے تو برج بھوشن سنگھ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے میں پولیس نے آناکانی کی اور پھر عدالت کی مداخلت کے بعد یہ کام ہوا بھی تو اس میں کمزور دفعات رکھ کر ملزم کو گرفتاری سے تحفظ دیاگیا۔یادرہے کہ بی جے پی ایم پی اور ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سابق صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف دہلی کے کناٹ پلیس پولیس اسٹیشن میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔پہلی ایف آئی آر خواتین پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے معاملے میں ہے تو دوسری کا تعلق نابالغ پہلوان کی شکایت سے ہے اوراس ایف آئی آر میں پوکسو ایکٹ بھی لگایا گیا ہے۔ پوکسو ایکٹ میں اب تک یہ مشاہدہ رہا ہے کہ ملزمین کو ایف آئی آر درج ہونے کے بعد فوراًگرفتار کرلیاجاتا ہے لیکن بی جے پی کے اس دبنگ ایم پی کو تحفظ دینے کیلئے پولیس نے گرفتاری سے قبل تحقیقات اور پوچھ گچھ کا چکر چلا ڈالا۔دلچسپ بات تو یہ بھی ہے کہ تحقیقات کرتے ہوئے پولیس متاثرہ بچی اوراس کے اہل خانہ کے بیانات پر غور کرنے کے بجائے ملزم کے گھر پر کام کرنے والے لوگوں سے پوچھ گچھ کرتی ہوئی نظرآئی تھی۔ اب تحقیقات مکمل کرنے کے بعدپولیس نے سی آر پی سی کی دفعہ 173 کے تحت 500صفحات پر مشتمل رپورٹ عدالت کو سونپی تو ناکافی شواہد کا ذکر کرتے ہوئے کیس کو منسوخ کرنے کی درخواست کردی۔ اگر برج بھوشن کا تعلق حزب اختلاف سے ہوتا تو پولیس انہیں گھسیٹتے ہوئے داخل حوالات کردیتی۔
خواتین پہلوان اپنی عزت و وقار کے تحفظ اور انصاف کے مطالبہ پر مہینوں سے تحریک چلارہی ہیں لیکن ’بیٹی پڑھائو -بیٹی بچائو ‘کا نعرہ لگانے والی حکومت میں اتنی غیرت نہیں ہے کہ وہ ملک کی ان بیٹیوں کی اشک سوئی کیلئے ان تک اپنا کوئی نمائندہ بھیجتی جوا ن کی شکایت سنتااس کے برخلاف ان خواتین پہلوانوں کو طاقت کے زور پر دھرنا اورا حتجاج ختم کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔پہلی بار جب یہ خواتین پہلوان دھرنے پر بیٹھی تھیں تو کارروائی اور تحقیقات کی یقین دہانی کے بعد انہیں دھرنا ختم کرنے پر مجبور کیاگیا۔لیکن اس یقین دہانی کے بعد بھی جب کوئی کارروائی نہیں ہوئی تو پہلوانوں نے دوبارہ مورچہ کھول دیا اور جنتر منتر پر ڈیرے ڈال دیے۔ لیکن نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح کے دن انہیں وہاں سے بھی بے دخل کر دیا گیا۔ پولیس نے ان پر طاقت کا استعمال کیا، ان کے ساتھ ظالمانہ سلوک کرتے ہوئے انہیں گھسیٹا اور مارا پیٹا گیا اور پھرحراست میں لے لیاگیا۔انصاف مانگنے والوں کے خلاف ہی قانون سرگرم ہوگیا۔سسٹم سے بیزار خواتین پہلوانوں نے اپنے تمغے بہتی گنگا میں بہانے کا فیصلہ کیا تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہوا۔بعدازاں کسان لیڈران راکیش ٹکیت اور نریش ٹکیت کے مشورے پر پہلوانوں نے تمغہ بہانے کا فیصلہ مؤخر کر دیا اور انصاف کی لڑائی جاری رکھی۔ انصاف کی اس لڑائی میں حکومت اور دہلی پولیس ان کے ساتھ جو سلوک کررہی ہے، قانون کی حکمرانی والے کسی مہذب معاشرہ میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اب پوکسو ایکٹ میں برج بھوشن شرن سنگھ کو کلین چٹ دے کر دہلی پولیس نے خواتین پہلوانوں کے عزم و استقلال کو چیلنج کردیا ہے۔ امید ہے کہ خواتین پہلوان ایسے کسی چیلنج کے سامنے ہار نہیں مانیں گی اور انصاف کی یہ لڑائی اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS