یوروپ کا دورہ نشیب وفراز سے پر تھا، لیکن اس سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا:سویتا پونیا

0

نئی دہلی (یو این آئی) : ہندوستانی خواتین ہاکی ٹیم کی کپتان سویتا پونیا جو دو ماہ کے یورپی دورے پر کامن ویلتھ گیمز میں کانسے کا تاریخی تمغہ جیتنے کے بعد وطن واپس لوٹی ہیں، نے منگل کو کہا کہ یہ دورہ شاندار تھا۔ اس دورے میں اسے بہت مزہ آیا۔ بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔سویتا پونیا کی ٹیم نے جون میں اپنے یورپی دورے کا آغاز بیلجیئم اور نیدرلینڈز میں ایف آئی ایچ ہاکی پرو لیگ میچوں سے کیا، جہاں وہ تیسرے نمبر پر رہی۔ اس کے بعد ٹیم نے نیدرلینڈز اور اسپین میں ایف آئی ایچ خواتین کے ورلڈ کپ میں حصہ لیا جہاں وہ نویں نمبر پر رہی۔ بالآخر ہندوستان نے ورلڈ کپ کے خراب کارکردگی سے واپسی کرتے ہوئے برمنگھم 2022 گیمز میں کانسے کا تمغہ جیتا۔کپتان سویتا نے کہاکہ “یہ ایک بہت طویل دورہ تھا، جو نشیب وفراز سے پر تھا۔ لیکن اس نے ہمیں بہت کچھ سکھایا۔ ہم نے اس دورے کا مضبوط آغاز کیا، اپنی پہلی ایف آئی ایچ ہاکی پرو لیگ 2021/22 مہم میں تیسرے نمبر پر رہے اور پھر ورلڈ کپ میں نویں نمبر پر رہنا مایوس کن تھا، لیکن برمنگھم 2022 کامن ویلتھ گیمز پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے آگے بڑھنا اور مثبت سبق لینا بھی اتنا ہی اہم تھا۔”اس کے بعد ہم نے ناٹنگھم میں ایک چھوٹے سے تیاری کے کیمپ میں شرکت کی، جہاں ہم نے اپنی کارکردگی کا خود جائزہ لیا اور اپنی غلطیوں پر کام کیا۔ ہم نے نئے آئیڈیاز لیے اور برمنگھم میں ایک وقت میں ایک میچ پر توجہ مرکوز کی۔ میرے خیال میں ٹیم کے اتحاد نے بھی ہماری واپسی میں مدد کی۔ ہم نے جو بانڈ شیئر کیا اس نے ٹیم میں مثبت ماحول کو برقرار رکھنے میں ہماری مدد کی۔ اس نے ہمیں موجودہ لمحے پر توجہ مرکوز کرنے اور ہمارے سامنے آنے والے چیلنجوں پر قابو پانے میں مدد کی۔”ہندوستانی ٹیم نے اپنی کامن ویلتھ گیمز مہم کا آغاز بالترتیب گھانا (5-0) اور ویلز (3-1) کے خلاف لگاتار جیت کے ساتھ کیا، لیکن اپنے تیسرے میچ میں انگلینڈ کے ہاتھوں 1-3 سے ہار گئی۔ انہوں نے پول اے میں دوسرے نمبر پر رہنے کے لیے اپنے چوتھے میچ میں کینیڈا کے خلاف 3-2 سے جیت درج کی۔ ہندوستانی ٹیم نے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف ٹھوس کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن شوٹ آؤٹ میں قریبی شکست کی وجہ سے وہ اس چیلنج پر قابو نہیں پا سکی۔اس کے باوجود ہندوستانی ٹیم نے ہمت نہیں ہاری اور اتوار کو نیوزی لینڈ کو شوٹ آؤٹ میں 2-1 سے شکست دے کر کانسے کا تاریخی تمغہ جیت لیا۔ سویتا نے اس میچ میں تین شاندار گول روک کر ہندوستان کو 16 سال بعد دولت مشترکہ کا تمغہ دلایا۔کانسے کا تمغہ جیتنے پر گول کیپر سویتا نے کہاکہ “ہم نے جو کچھ حاصل کیا ہے اس پر ہمیں خوشی اور فخر ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم نے اسے کیسے حاصل کیا۔ سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف ہار کو قبول کرنا مشکل تھا۔ لیکن یہ ہمارے کوچ جینیک شوپمین تھے جنہوں نے ہمیں متاثر کیا اور ہمیں احساس دلایا کہ ہمارے پاس اب بھی تمغہ لے کر وطن واپسی کا موقع ہے ، اس لیے تمغے کا تمام تر سہرا انہیں جاتا ہے ، لیکن فخر ہے کہ ہم نے بطور ٹیم آخری لمحے تک کبھی شکست نہیں قبول کی۔انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لیے صرف ایک تمغہ نہیں ہے ، یہ ایک تحریک ہے ، نوجوان نسل بھی اس سے متاثر ہو گی۔ ورلڈ کپ اور کامن ویلتھ گیمز میں بھی ہماری مہم کے دوران ہمارے شائقین نے ہمیں جو سپورٹ اور پیار دیا ہم اس کے شکر گزار ہیں۔
سویتا نے کہا کہ ٹیم اب بھی ایشیائی کھیلوں میں سونے کا تمغہ جیتنا چاہتی ہے تاکہ پیرس اولمپکس 2024 کے لیے براہ راست اہلیت کو یقینی بنایا جا سکے ۔سویتا نے کہاکہ “ہم اپنے گھر والوں کے ساتھ گھر پر کچھ وقت گزاریں گے اور نئے ذہن کے ساتھ کیمپ میں واپس آئیں گے ۔ ہمارا مقصد ابھی بھی ایشین گیمز میں گولڈ میڈل جیت کر پیرس اولمپکس 2024 کے لیے براہ راست کوالیفائی کرنا ہے ۔ ہم ایشین گیمز کے منتظرہیں۔ ہم ایک سال کے التوا کو تربیت کے موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ہمارے پاس مرحلہ وار تیاری کے لیے کافی وقت ہے ۔”

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS