حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی
حضرت امام حسینؓ کی پیدائش سے لیکر شہادت عظمیٰ تک آپ کے فضائل میں بہت سی حدیثیں مو جود ہیں۔ آپ کی ولادت سے لیکر شہادت تک کے واقعات کو پڑھ کرانسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ آپ کے بچپن کے واقعات بھی بہت ہی پیارے ہیں جن کو احا دیث کی روشنی میں دیکھتے ہیں۔
اولاد علی اولاد نبی:حدیث پاک میں ہے’’ فر مایا بیشک اللہ عزو جل نے ہر نبی کی اولاد ان کی پشت سے پیدا کی اور بیشک اللہ تبارک و تعالیٰ نے میری اولاد علی ابن طالب کی پشت سے پیدا فر مائی‘‘( صواعق محر حقہ ص،154،خطبات کر بلا،ص49)۔
ولادت۔ابن علی حضرت امام حسینؓ، نبی رحمتؐ کے چھوٹے نواسے اور حضرت علی بن ابی طالبؓ و حضرت فاطمہ ؓ کے چھوٹے بیٹے تھے۔ آپ کی ولادت مبار کہ 5شعبان4 ھجری،بمطابق8جنوری626ء کو مدینہ طیبہ میں ہوئی۔حضورؐ نے آپ کے کان میںاذان دی ،منہ میں لعاب دہن ڈالا اور آپ کے لیے دعا فر مائی پھر ساتویں دن آپ کا نام حسین رکھا۔
پرورش: آقائے نعمتؐ کی گود میں آپ کی پر ورش ہوئی ۔ ظاہر سی بات ہے وہ ہستی جس کو اللہ نے دنیا کو راہ راست پر لانے کے لیے رسول بنا کر بھیجا آپ کی نگہداشت میں جو بچہ پلے گا بڑھے گا اس کی تر بیت کے کیا کہنے۔رحمت عالمؐ شہید کربلا امام عالی مقام حضرت حسین ؓ سے بہت محبت فر ماتے۔ آپؐ نے معر کہ عظیم حق وباطل میں فرق کر نے والی جنگ کربلا کے دن کے لیے حضرت امام حسین ؓ کی خود تر بیت فر مائی تھی ۔ فر مایا’’ اے ام سلمہ جب یہ مٹی خون میں بدل جائے تو یقین کر لینا کہ میرا لخت جگر شہید کیا گیا‘‘( معجم الکبیر عربی) ۔
حضرت محمد مصطفٰےؐ اپنے دونوں نواسوں کے ساتھ بہت محبت فر ماتے۔ سینہ مبا رک پر بٹھاتے، کا ندھوں پر چڑھا تے اور مسلمانوں کو تاکید فر ماتے کہ ان سے محبت رکھو۔لیکن چھوٹے نواسے حضرت امام حسین ؓ کے ساتھ آپ کی محبت کا کچھ خاص امتیاز تھا۔
رسول اللہ کی محبت۔
حضرت محمد مصطفٰےؐ اپنے دونوں نواسوں کے ساتھ بہت محبت فر ماتے۔ سینہ مبا رک پر بٹھاتے، کا ندھوں پر چڑھا تے اور مسلمانوں کو تاکید فر ماتے کہ ان سے محبت رکھو۔لیکن چھوٹے نواسے حضرت امام حسین ؓ کے ساتھ آپ کی محبت کا کچھ خاص امتیاز تھا۔آپؐ نماز میں سجدہ کی حالت میں تھے کہ حسینؓ پشت(پیٹھ) مبارک پر آگئے یہاں تک کہ(بچہ) امام حسینؓ خود سے بخوشی پشت پر سے اتر گئے توآپ نے سر سجدے سے اٹھایا۔ نبی کریم ؐارشاد فر ماتے ہیں’’ جس نے حسین سے محبت کی اس نے اللہ تعالیٰ سے محبت کی‘‘(مشکوٰۃ،ص571)۔نبی کریمؐ کی تر بیت کا نتیجہ ہی تھا کہ آپ انتہاہی عابد و زاہد اور بہت فضیلت کے مالک تھے۔ کثرت سے نماز، روزہ،حج، صدقہ اور دیگر امور خیر ادا فر ماتے تھے۔ نماز کی پابندی کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپ کی شہادت بھی سجدے میں ہوئی ۔اللہ ہمیں شہیدان کر بلا کی طرح سچ اور حق پر چلنے اور حضرت اما م حسینؓ کی زندگی سے سبق لینے کی توفیق عطا فر مائے آمین۔
qq