اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرانے کا چیلنج: شاہنواز احمد صدیقی

0

شاہنواز احمد صدیقی
اسرائیل کی بربریت پرپوری دنیا میںسخت ردعمل ظاہر کیاجارہاہے۔ امریکہ ،برطانیہ، فرانس سمیت یوروپ کے دیگر ملکوں میں صہیونی بربریت پر صدائے احتجاج بلند ہورہی ہے اور گزرتے دنوں کے ساتھ اس میں شدت آتی جارہی ہے۔ تمام چودھری سمجھے جانے والے ملکوں میں انسانیت نواز عوام سڑکوں پر سراپااحتجاج بنی ہوئی ہے۔ دو روز قبل اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد پاس ہوگئی اور اس کو جیسا کہ توقع تھی اسرائیل کی جنگ پسند حکومت نے اس قرارداد کو مسترد کردیاہے۔ ادھر کناڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے غزہ میں اسپتالوں،عورتوں اوربچوں پربمباری کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے جس پر اسرائیل کی حکومت چراغ پاہے۔ خیال رہے کہ اب تک دیگر مغربی ممالک کی طرح کناڈا بھی غزہ پربربریت آمیز بمباری کے باوجود اسرائیل کی ’دفاع کرنے کے حق‘ کو اہمیت دے رہاتھا مگر کناڈا کی قیادت کو انسانیت بیدارہوگئی ہے۔غزہ اور مغربی کنارے پر سفاکی میں مسلسل اضافہ کررہاہے۔ اب سیکورٹی کونسل میں ہزار کوششوں کے بعد آخرایک قرارداد پاس ہوگئی ہے مگر طاقت کے نشے میں بدمست اسرائیل نے اس قرار داد کو حقیقت سے ماورا اور بے معنی قرار دے دیا ہے۔ اسرائیل اقوام متحدہ پر الزام لگارہاہے کہ وہ حماس کی مذمت نہیں کررہاہے ۔اقوام متحدہ میں اسرائیل کے نمائندے گیلاڈ ارڈن نے عالمی برادری کوٹھینگا دکھاتے ہوئے کہہ دیا ہے کہ اس کی بمباری جاری رہے گی اور عارضی جنگ بندی نہیں ہوگی۔ اسرائل یہ بمباری اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک حماس پوری طرح تباہ نہیں ہوجاتا اور یرغمالیوں کو واپس نہیں کردیاجاتا۔
حسب سابق اسرائیل کو مکمل سرپرستی اور حمایت دیتے ہوئے امریکہ اور برطانیہ نے بالواسطہ طورپر اسرائیل کے موقف کی حمایت جاری رکھی اور ووٹنگ پر اپنی غیرحاضری درج کرائی۔ 15رکنی سیکورٹی کونسل میں ووٹنگ کے دوران روس بھی غیرحاضررہا اور یہ قرار داد 12ووٹوں سے پاس ہوگئی۔خیال رہے کہ سیکورٹی کونسل میں 15ممبران ہوتے ہیں اور 5ممبران مستقل جس کے پاس ویٹو کی پاور ہے۔ وہ اسرائیل نے ’پرائے الزامات‘ رٹتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے دہشت گرد انسانی بحران کو استعمال کررہے ہیں تاکہ اقوام متحدہ اسرائیل پردباؤ ڈالے اور اسرائیل کہ وہ غزہ سے واپس چلاجائے۔ روس نے ووٹنگ کے دوران اپنی غیرحاضری کا سبب بتاتے ہوئے کہا کہ انسانی بنیادوں پر مکمل جنگ بندی کی جائے۔ برطانیہ اورامریکہ نے سخت مخالفت کی اس پر روس نے احتجاجاً ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
قراداد کے متن پرآخری وقت تک اختلافات سامنے آئے اور مالٹا کے ذریعہ پیش کی گئی قرارداد کو بار بار بدلا گیا۔ قرارداد میں الفاظ کے استعمال پرچار مرتبہ اختلافات ہوئے۔ جنگ بندی کی بات پر اور اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے سیکورٹی کونسل میں اس سے قبل کوئی بھی قرارداد پاس نہیں ہوسکی تھی۔اس قرارداد میں7اکتوبر کوحماس کے حملہ کا کوئی ذکر نہیں کیاگیا جس میں اسرائیل کے 1200لوگ مارے گئے اور 240افراد کو یرغمال بنالیاگیاتھا۔
روس کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی 27نومبر کوجوقرارداد عالمی برادری کی منشا اور جذبات کی عکاسی کرتی ہے۔ جنرل اسمبلی میں منظور کئی قراردوں میں کہاگیاتھا کہ غزہ میں فوراً، دیرپااورانسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی جائے اور مظالم کو روکا جائے۔
اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں متحدہ عرب امارات نے سیکورٹی کونسل کے رویہ پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ اس قرارداد سے اس تاثر کی نفی کرنے میں کامیابی ملے گی کہ کونسل بدترین انسانی بحران سے صرف نظر کررہی ہے۔ سیکورٹی کونسل کو انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے دیرپا جنگ بندی پرنظرمرکوز رکھنی چاہیے۔
اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پاس ہونے کا نتیجہ نکلتا نظرنہیں آرہاہے۔ اسرائیل نے اس قرارداد کو رد کرکے پہلے ہی اپنی منشا ظاہر کردی ہے۔ ایسالگتاہے کہ جس قرارداد کے پاس ہونے کا اتنا شورتھا اس کا انجام بھی وہی ہوگا جواس سے قبل کی قراردادوں کا ہوتارہاہے۔ چاہے وہ یوروپ کے بلقان کے خطے میں قتل عام اور نسلی تطہیر سے متعلق قراردادیں ہوں یا شام کی بابت ریزولوشن سب کا انجام ایک سا ہی ہوتا رہاہے۔
اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری انٹوتوگوئتریس پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ غزہ بچوں کا قبرستان بن چکا ہے۔ 7نومبر کو انھوں نے غزہ میں اسرائیل کی بے رحمانہ بمباری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاتھا کہ غزہ میں سیکڑوں لڑکیاں اور لڑکوں کے مارے جانے کی خبریں آرہی ہیں۔ انھوں نے عام شہریوں کے جان کے تحفظ کو یقینی بنائے جانے کی بات کہی تھی۔ بچوں اوربوڑھوں کی بڑے پیمانے پرہلاکت کونظرانداز کررہے ہیں اور اس کوجنگ کا حصہ قرار دے کر انسانی حقوق کو نظرانداز کرنے کا وطیرہ اختیار کررہے ہیں۔گوئتریس کے بیان پر اسرائیل نے انتہائی شدید ردعمل ظاہر کیاتھا اوران سے استعفے دینے کا مطالبہ کیاتھا۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS