مدارس میں تقرری کا اختیار ریاستی حکومت  کے ہاتھوں میں ہونا محکمہ تعلیم کا خوش آیئند قدم۔اہلوں میں خوشی کی لہر اور رشوت خوروں کے پیٹ میں ناقابل تحمل درد۔

0

ریاست بہار کے  محکمہ  تعلیم  کا مدارس میں  بحالیوں کو  لے کر نئے قوانین جو ابھی  منظور ہوئے ہیں  وہ یقینا حکومت کا نہایت  ہی صاف ستھرا اقدام ہے۔اس فیصلے سے سوائے دو چار  مفاد پرست لوگوں کے سبھوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے وہی سوشل میڈیا پر کسی نے خوشی کا اظہار ان لفظوں میں کیا ہے، کہ اب حق والوں کا حق مل جائے گا۔لیکن
پسماندہ طبقات بالخصوص مسلم علماء کرام کے جبر و
استحصال اور غربت سے دو چار مدارس میں بحالی کی اہمیت کے حامل افراد کے خون چوسنے والے، رشوت خور قال اللہ اور قال الرسول کی آڑ میں اپنے پیٹ بھرنے والے اور چار سو بیسی کرنے والے رشوت خور لوگوں کے پیٹ میں کافی درد شروع ہوگیا ہے اور کہیں سے رشوت خوری کے در کھولنے کے آثار نظر نہیں آنے کے سبب بھولے بھالے مسلم عوام اور اپنے حواشی مواشی کو لے کر مسلم عوام کو ایمانداری کا پارٹ نہایت ہی بے  ایمانداری سے پڑھانا شروع کر دیئے ہیں کہ دیکھو یہ مدارس اسلام کے مضبوط قلعے ہیں ان سے اسلام زندہ ہے اس سے اسلام کی تشخص باقی ہے اب حکومت ان مدارس کی باگ ڈور اپنے قبضہ اختیار میں لے کر مدارس کے مشن کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ مدارس کے عمارت انتظامیہ کمیٹی تیار کرتی ہے اور بحالی حکومت کرے گی یہ سراسر انصاف کے خلاف ہے کی نہیں ہے؟ ارے رشوت خوروں رشوت کی روزی پہ پلنے والوں صاف یہ کیوں نہیں کہتے یہ مدارس ہمارے رشوت خوری کے مضبوط قلعے ہیں ان سے اسلام نہیں ہم جیسے رشوت خور مسلمان زندہ ہیں، اس سے ہم جیسے رشوت خوروں  کے اہل کو نااہل اور نا اہل کو اہل بنانے اور کسی کے کاشت کاری زمین فروخت کروانے تو کسی کو سود لینے پر مجبور و بے بس کرنے تو کہیں روپیوں لے کر بھی بحالی نہ کرنے کی سنہری روایت کی تشخص باقی ہے۔اے اسلام کے نام نہاد رشوت اور پیٹ کے ٹھیکیداروں صاف یہ کیوں نہیں کہتے کہ ہمارے پیٹ پر تالا لگ گیا ہے اب ہمیں رشوت خوری کے ذرائع کہاں ملیں گے۔اسلام ،قرآن کو بیچ کر کھانے والوں بتاؤ تو صحیح کہ ماضی قریب میں جتنی بحالیاں ہویئں ہیں وہ سب صحیح ہویئں ہیں تو پھر لوگوں ممبران اسمبلی میں اس کے غلط ہونے کے متعلق چہ می گویئاں کیوں ہویئں اور ہو رہی ہیں اور چیئرمین عبد القیوم انصاری کے بحال کردہ بحالیوں پر سوال کیوں ہیں؟ارے رشوت خوری کے ٹھیکیداروں تم مسلمانوں کی ترجمانی کرنے نکلے ہو یا اپنے پیٹ کی ترجمانی کرنے نکلے ہو بتاؤ تو سہی؟
تمہارا دل زندہ بھی تو نہیں ہے کہ تم حقیقت سے آشنا ہو سکو، رشوت کی رقم کھاتے کھاتے تمہارا قلب زنگ آلود ہوچکا ہے اور اب تو یہاں تک نوبت پہنچ چکی ہے کہ تا دم آخر اسلام مسلمان اور قرآن کو بیچ کر کھانے ہی کو حلال سمجھ رکھا ہے،اور جہاں کہیں اس راہ میں دشواری در پیش ہوئ تو آسانی سے اس کے حل کا راستہ بھی تلاش کر رکھے ہو کہ، سرکار کا یہ فیصلہ مسلم دشمنی ، اقلیتی حقوق کے تحفظ کے خلاف پر مبنی ہے۔اس انتظامیہ کمیٹی کے اختیارات کے سراسر خلاف ہے جو خود تو عمارت کی تعمیر کرے اور بحالی کے اختیارات بھی نہ ہوں جبکہ سرکار تو صرف تنخواہ ہی تودیتی ہے، ہاں اگر یہی بات ہے تو مدارس کے ذمہ دار کو حکومت مجبور بھی نہیں کر رہی ہے کہ ہم سے جڑے ہی رہو اپنا الحاق ختم کرا لو اور جب سارا کام انتظامیہ کمیٹی ہی کرتی ہے تو تنخواہ بھی انتظامیہ کمیٹی ہی دے دے ۔لیکن مجھے یقین کامل ہے کہ انتظامیہ کمیٹی اپنا الحاق ختم کرانا نہیں چاہے گی بلکہ ایسا چور دروازے کی اجازت مانگے گی جس سے آسانی سے قال اللہ اور قال الرسول کے آڑ میں رشوت خوری کا  کسب حلال چالو ہوسکے۔ بحالی کے اختیارات حکومت کو اپنے ہاتھوں میں لے لینے سے اگر تم کو خدشہ ہے کہ مذہبی تشخص باقی نہیں رہ سکتی ہے تو ذرا بتاؤ کہ تم نے جو رشوت لے کر نااہل کی بحالیاں کیئے ہو اس سے مذہبی تشخص باقی ہے قرآن و حدیث کی تعلیم باقی ہے؟ذرا سوچو تو سہی؟ کتنے دنوں تک وارثین انبیاء کے خون چوستے رہوگے اور ان کے آشیانوں کو اجاڑتے رہوگے۔پوری دنیا جانتی ہے کہ ائمہ کرام علماء کرام کی تنخواہیں فی زمانہ بہت معمولی ہے اگر ان کے اندر صلاحیت و لیاقت کی بھرمار ہے لیکن پیسہ ندارد، تو اپنی بحالی کرانے کے لئے آٹھ آٹھ لاکھ دس دس لاکھ رشوت کی رقم کہاں سے لائیں گے اور تم رشوت خوروں کو رشوت کی رقم ہر حال میں چاہیئے تو لازمی طور پر تم ایسے ہی لوگوں کو بحال کروگے جو تمہیں ایک ہی مشت سے رشوت کی ایک موٹی پاک رقم دے دیں۔اور تمہیں تو رشوت کی رقم سے ہی مطلب ہے نہ کہ لیاقت و صلاحیت سے ۔اب اگرتم نااہل کو اہل بناؤ گے تو اسلام کا تشخص باقی رہے گا، قرآن و حدیث کی صحیح تعلیم ہوگی خُفْتَہ را خُفْتَہ کے کُنَد بیدار والا ہی مسئلہ ہوگا۔لیکن تم اپنے چالاکی سے اسے اسلام مسلمانوں کے تحفظ ثابت کرکے اپنے رشوت خوری کو روپوش کردوگے۔رشوت خوروں شرم کرو، حق والوں کا حق دو اور کسب حلال کا ذریعہ معاش تلاش کرو۔اور اس جیسے سرکار کے اچھے فیصلوں کا خیر مقدم کرو۔
اب حکومت بھی ان کے غلط مفادات اور ان کے  غلط بحالیوں سے  آگاہ ہوچکی ہے کہ اگر یہ غلط بحالیاں نہیں کرتے تھے تو ان کے پیٹ کا درد کیوں نہیں ختم ہو رہا ہے؟ سالوں سال سے تعلیم کا نقصان کرکے مدارس میں خالی سیٹوں پر بحالی کا نہ کرنا اور
درد کا ختم نہ  ہونا یقینی شہادت ہے کہ مدارس کے منتظمہ کمیٹی شفافیت کے ساتھ بحالیاں نہیں کرتی تھیں۔ اور یہ باتیں اس کی بھی دلیل ہیں کہ اپنے نرالے طرز اور  رشوت کی لت کے سبب مستقبل میں بھی منتظمہ کمیٹی شفافیت کے ساتھ بحالیاں نہیں کریں گی۔اس لئے قوم کے بہی خواہ خواہ مخواہ کے مصنوعی اور حقیقت سے انحراف کرنے والی باتوں میں نہ پڑیں۔بلکہ ریاست بہار کے محکمہ تعلیم کی بھرپور تعاون کریں۔

منت اللہ مفتاحی
8298406816

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS