فلسطین میں اسرائیلی فوج کی جارحیت کا سلسلہ جاری

شہر نابلس میں کارروائی کے دوران ایک اور فلسطینی شہید

0
GAZA CITY:Palestinian youngsters flee Israeli soldiers during riots 26 November 1993 in Gaza City. The Palestinian uprising, "intifada" ("war of stones") against Israeli occupation of Palestinian areas broke out on December 1987 and lasted until 1993 when the Oslo peace accords were signed. (Photo credit should read PATRICK BAZ/AFP/Getty Images)

نابلس (یو این آئی)
اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کو جارحیت کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے جہاں اسرائیلی فوجیوں نے مغربی کنارے کے شہر نابلس میں ایک کارروائی کے دوران ایک اور فلسطینی کو گولی مار کر شہید کر دیا۔ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق فلسطینی ذرائع کے مطابق فائرنگ کا یہ واقعہ تجربہ کار اسرائیلی سیاست دان بن جامن نتن یاہو کے اسرائیل کی تاریخ کے سب سے دائیں بازو کے اتحاد کے سربراہ کے طور پر اقتدار میں واپس آنے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد پیش آیا ہے ۔فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ مغربی کنارے کے شہر نابلس کے قریبی قصبے تلکریم سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ فٹبالر احمد عاطف کی کمر اور پاؤں میں گولیاں لگیں۔غزہ کی پٹی پر حکمرانی کرنے والے گروپ حماس نے کہا کہ احمد عاطف کا تعلق اس کے عسکری ونگ سے تھا جو جمعرات کی صبح ہونے والی جھڑپوں کے دوران قابض فوجیوں کی گولیوں کا نشانہ بنا۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کی فوجیں مقبرہ یوسف میں اسرائیلی شہریوں کے داخلے کو محفوظ بنانے کے لیے نابلس میں داخل ہوئی تھیں، یہ ایک متنازع مذہبی مقام ہے جس کے بارے میں مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ یہاں ایک مقامی مذہبی شخصیت کی قبر ہے جب کہ بہت سے یہودی اس مقام کو حضرت یوسفؑ کی آخری آرام گاہ قرار دیتے ہوئے اس کو مقدس مانتے ہیں۔اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ مسلح فلسطینیوں نے دھماکہ خیز مواد پھینکا، فوجیوں پر فائرنگ کی اور ان کی جانوں کو خطرے میں ڈالا جس پر جوابی اقدام کرتے ہوئے فوجیوں نے اہداف پر سیدھے فائر کیے ۔
مقبرہ یوسف نابلس کے آبادی والے علاقے میں واقع ہے اور یہودی زائرین صرف اسرائیلی فوج کے ہمراہ ہی اس علاقے میں جا سکتے ہیں، ان مواقع پر اکثر فلسطینی شہریوں کے ساتھ ان کی جھڑپیں ہوجاتی ہیں، حالیہ مہینوں کے دوران نابلس میں اسرائیلی فوجیوں اور فلسطینیوں کے درمیان اکثر جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔
رواں سال کے اوائل میں حماس کی جانب سے اسرائیلی اہداف پر حملوں کا الزام عائد کرتے ہوئے فوج نے فلسطینی قصبوں اور شہروں میں اس طرح کی جارحانہ کارروائیاں مزید تیز کر دی تھیں۔پر تشدد کارروائیوں میں اضافے کے دوران ایک نئے مسلح گروپ ‘لائنز ڈین’ کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوگیا، اس گروپ نے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیلی فوج کے درمیان دیرینہ سیکیورٹی کوآرڈینیشن کی مخالفت میں قائم مختلف فلسطینی دھڑوں کے جنگجوؤں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کردیا۔
فوج نے اکتوبر کے اوائل میں گروپ کے متحرک اور نمایاں رہنماؤں کو نشانہ بنایا تھا لیکن اس کے جواب میں گروپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹیلی گرام پر کہا کہ انہوں نے جمعرات کے روز ہونے والی جھڑپوں میں حصہ لیا۔بدھ کی رات نیتن یاہو کی جانب سے اعلان کردہ نئے حکومتی اتحاد کے ارکان نے فلسطینیوں کے خلاف مزید سخت کریک ڈاؤن کا مطالبہ کیا۔نئی حکومت میں متوقع وزیر قومی سلامتی دائیں بازو کی جیوش پاور پارٹی کے رہنما اتمار بن گویر بارہا نے اسرائیلی سیکیورٹی اہلکاروں پر زور دیا کہ وہ فلسطینی بدامنی کا مقابلہ کرتے وقت طاقت کا مزید استعمال کریں۔رواں سال اسرائیل اور مغربی کنارے بشمول مقبوضہ مشرقی یروشلم میں کم از کم 150 فلسطینی جاں بحق اور 26 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔اگست میں غزہ میں جنگجوؤں اور اسرائیل کے درمیان 3 روز تک جاری رہنے والی لڑائی کے دوران مزید 49 فلسطینی شہید ہوئے ۔

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS