ہولناک خلیج

0

گزرنے والا مہینہ اگست ہندوستان کیلئے ریکارڈ ساز رہاہے۔ اہل وطن نے آزادی کا75سالہ جشن ’ امرت مہوتسو‘ منایاتو دوسری طرف ملک کے امیر ترین تاجر اور سرمایہ دارگوتم اڈانی نے بھی اسی مہینہ دنیاکے تیسرے بڑے دولت مند بننے کا اعزاز اپنے نام کرلیا ۔ بلومبرگ بلینیئرز انڈیکس کی فہرست کے مطابق اڈانی نے اب وارن بفے، بل گیٹس، جیک ما اور امبانیوں کو پیچھے چھوڑ تے ہوئے ٹاپ تھری میں جگہ بنائی ہے۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق گوتم اڈانی نے 137.4 بلین ڈالر کی مجموعی مالیت کے ساتھ فرانس کے برنارڈ ارنالٹ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور اب وہ درجہ بندی میں صرف ایلون مسک اور امریکہ کے جیف بیزوس سے پیچھے ہیں۔اڈانی نے صرف 2022 کے 7مہینوں میں ہی اپنی دولت میں 60.9 بلین ڈالر کا اضافہ کیاہے۔ اس سے قبل اسی سال فروری میں پہلی بار امبانی کو سب سے امیر ایشیائی کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا تھااور گزشتہ ماہ مائیکروسافٹ کارپوریشن کے بل گیٹس کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کے چوتھے امیر ترین شخص بن گئے تھے ۔ یہ وہی گوتم اڈانی ہیں جنہوں نے کورونا وبا کے دوران، جب لوگوں کی آمدنی کم ہورہی تھی اور روزگارختم ہورہاتھا، روزانہ 1000 کروڑ روپے کمارہے تھے۔
اسی اگست کے مہینہ میں یہ دل فگارخبر بھی زور وشور سے گشت کررہی ہے کہ غربت کے معاملے میں ہندوستان نے نائیجریا کو بھی پیچھے چھوڑ تے ہوئے دنیا میں غربت کے دارالحکومت ہونے کا ’ اعزاز‘ حاصل کرلیا ہے۔ ’ورلڈ پوورٹی کلاک‘ کے نئے اعداد و شمار کے مطابق غربت کے معاملے میں ہندوستان نے نائجیریا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔اس وقت نائیجیریا کی 33 فیصد آبادی انتہائی غربت کی زندگی گزار رہی ہے، لیکن دنیا کی غریب آبادی کا سب سے بڑا حصہ ہندوستان میں ہے۔ نائجیریا میں 8,30,05,482 غربت کی لکیر سے نیچے ہیں جبکہ ہندوستان میں یہ تعداد 8,30,68,597 ہے۔ آبادی کے تناسب کے مطابق دنیا کی غریب آبادی کا سب سے زیادہ حصہ دونوں ممالک میں 12.2 فیصد ہے لیکن چونکہ ہندوستان کی آبادی زیادہ ہے اس لئے سب سے زیادہ غریب ہندوستان میں ہیں۔ 2021 کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان 101 ویں نمبر پر تھا۔ اقوام متحدہ کے انسانی ترقی کے انڈیکس میں 131 ویں اور ورلڈ ہیپی نیس انڈیکس (2022) میں 136 ویں نمبر پر ہے۔ گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس میں 135 ویں اور اکنامک فریڈم انڈیکس میں 121 ویں نمبر پر ہے۔ پائیدار ترقی کے اشاریہ میں 120 واں اور ماحولیاتی کارکردگی کے اشاریہ میں بھی ہندوستان 180 ویں مقام پر ہے حتیٰ کہ گلوبل یوتھ ڈیولپمنٹ انڈیکس میں بھی ہندوستان کا مقام122 واںہے ۔
کسی قوم و ملک کی زندگی میں 75سال کا عرصہ طویل نہیں ہوتا ہے لیکن اتنا بھی مختصر نہیں ہے کہ اس عرصہ میں ملک اپنے شہریوں کی بنیادی ضرورت کی کفالت کا اہل نہ ہوسکے ۔ معاشی عدم مساوات کا عالم یہ ہو کہ ایک طرف فلک شگاف دولت ہو تو دوسری جانب نان شبینہ کے محتاج نوجوان خودکشی پر مجبور ہورہے ہیں اور ہر سال25لاکھ افرادغذائی قلت کی وجہ سے جان گنوائیں۔
ایسے میں آزادی کا 75سالہ جشن چند ایک کیلئے ’ امرت مہوتسو ‘ ضرور ہوسکتا ہے لیکن ملک کے غریبوں، محنت کشوں اور مزدوروں کیلئے ہر طرح کا جشن ان کے زخم پر نمک پاشی ہے ۔ان حالات میں ہندوستان کو ’ وشو گرو‘ بناناتو دور ملک کو ترقی کی راہ پر چلانا بھی ممکن نہیں ہے۔ آج ملک کی زمینی صورتحال حکومت کے ہر دعوے کو باطل ٹھہرارہی ہے ۔ معاشی استحکام اور سماجی فلاح کے تمام وعدے جھوٹے ثابت ہو چکے ہیں۔سفاک سیاست کی پشت پناہی میں منافعوں کی ہوس کے شکار سرمایہ دار وصنعت کارپورے ملک کو لوٹ رہے ہیں ۔ حکومت کی یک طرفہ پالیسی جہاں سرمایہ داروں کے منافع کی ہوس کو آسودہ کررہی ہے وہیں معاشی بحران کا تمام بوجھ غریبوں پر منتقل ہوگیاہے ۔ حکمراں طبقہ مزدوروں کے خون پسینہ سے پیدا ہونے والی دولت کو سرمایہ داروں کی تجوری تک پہنچانے کا کام کر رہا ہے اور اپنی حکمرانی کو قائم رکھنے کیلئے سماج پر مذہبی تعصب و فرقہ واریت مسلط کی جارہی ہے ۔
غریبوں اور محنت کشوں کی بنیادی ضروریات جب تشنہ تکمیل ہوں تو باد مراد بھی، صرصر بن جاتی ہے، امرت میں زہر اور امارت کے تاج میں آرزوئوں اور امنگوں کا خون نظر آتا ہے۔ 75سال میں بھی اگر سماجی انصاف قائم نہ ہوسکے اور معاشی تقسیم کا ایسا ریکارڈ بنے تو پھرناکام ریاستوں کی فہرست میں شامل ہونے سے ہم خود کو کسی بھی طرح نہیں روک سکتے ہیں۔ اس سے پہلے کہ غریبوں کی لاشوں پر ایستادہ تخت گرادیے جائیں اورا یسے خون آلود تاج اچھال دیے جائیں ملک کے وسائل میںغریبوں، محنت کشوں اور مزدوروں کو بھی حصہ دار بنا کر ترقی، تعمیر اورخوشحالی کی راہ ان کیلئے بھی ہموار کی جانی چاہئے ۔ عدم مساوات کے اس ہولناک خلیج کو پاٹے بغیر ترقی کاسفر لاحاصل ہوگا۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS