الجیریا اور مراقش کے درمیان برقرار ہے تناؤ

0

دنیا کے مختلف حصوں میں جو تصادم او رٹکرائو کی صورت حال ہے اس کا اثر براعظم افریقہ بھی دکھائی دے رہا ہے۔ افریقہ میں اس وقت جو مسلم اور عرب ممالک ایک دوسرے سے متصادم ہیں اس نے ایک اہم تنازع الجیریا اور مراقش کا ہے۔ یہاں پر عرب ملکوں کے درمیان اختلافات کی ایک اہم وجہ اسپین کا جانبدارانہ رول بھی ہے۔ اسپین مراقش کی حمایت کرتا ہے جبکہ الجیریا نے بالکل الگ راہ اختیار کی ہے ۔ ان ممالک میں ایک انتہائی حساس مسئلہ تنازع کی وجہ بنا ہوا ہے وہ ہے مغربی سہارا۔ یہ وہ خطۂ اراضی ہے جو مراقش کا جنوبی حصہ ہے اور وہاں پرایک طویل عرصہ سے ایک علیحدگی پسند تحریک چل رہی ہے۔ الجیریا اس تحریک کو مکمل حمایت دیتا ہے ، مراقش اور یوروپ کے کئی ممالک کے درمیان آپسی اتحاد اس ہونے کی وجہ سے مراقش کو ان ممالک کی مدد مل رہی ہے۔ مراقش کی مدد کرنے والے ممالک بنیادی طور پر اٹلی اور اسپین ہیں۔اور تعاون یوروپ کے خطے کے ممالک توانائی کی ضروریات پورا کرنے کے لیے مغربی افریقہ کے ان ممالک پر منحصر ہیں۔ اسپین ان معنوں میں اہمیت کے حامل ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے قائم ایک اتھارٹی کا سربراہ ہے جس کا کام الجیریا اور مراقش کے درمیان اس بحران کا غیر جانبدارانہ جائزہ لینا اور نگرانی کرنا ہے۔ اقوام متحدہ نے اسپین کو جو رول دیا ہے اس کے مطابق اسپین کو غیر جانبدار رہتے ہوئے اس تنازع کی نگرانی کرنی تھی، مگر اسپین مراقش کے حق میں پارلیمنٹ میں پاس کیے گئے قرار داد کے بعد اپنے اس غیر جانبدارانہ رول سے منحرف ہوگیا ہے۔ اسپین کی قیادت کھلم کھلاطریقہ سے مراقش کی حمایت کررہی ہے۔ اسپین کے پارلیمنٹ میں ایک قرار داد پاس ہوئی تھی جس میں مغربی صحارا کو مراقش کا علاقہ قرار دے دیا گیا تھا، جبکہ وہاں پر مراقش کی آزادی سے پہلے سے ہی ایک علیحدہ آزاد ملک بنانے کی بات چل رہی تھی اور یہ تحریک چلانے والی تنظیم زور وشور سے استبدادی اور سامراج وادی طاقت کے خلاف جدوجہد آزادی کررہی تھی مگر ملک اسپین کے استبدادسے آزاد ہوا تو مغربی صحارا کی خودمختاری کی بابت کوئی بھی فیصلہ کن انداز میں بات نہیں ہوئی اور مراقش کے ارباب اقتدار نے اس حصے کو اپناہی علاقہ سمجھ کر اقتدار اعلیٰ قائم کرلیا۔ ایک طویل عرصہ سے الجیریا مغربی صحارا کے اس علاقہ میں سرگرم علیحدگی پسند تحریک پولیسیاروفرنٹ کی حمایت کررہا ہے اور دو قدم آگے بڑھتے ہوئے الجیریامیں مغربی صحارا کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والی تنظیم پولیسیارو فرنٹ کو نہ صرف یہ کہ منظوری دی ہے بلکہ اس کو سیاسی ، اخلاقی اور سفارتی حمایت فراہم کرائی ہے۔ الجیریا نے اپنی سرزمین میں ایک جلا وطن حکومت بنانے اور اس تنظیم کو فوجی سفارتی ودیگر سرگرمیاں چلانے کی اجازت دے رکھی ہے۔ یہ غیر معمولی تعاون کی وجہ سے علاقہ کے کئی ممالک اور براعظم کے باہر کے کئی تنظیمیں اور ادارے اس سیاست میں شامل ہوگئے ہیں۔ اس میں سب سے اہم فیکٹر ایران کا ہے ۔ مغربی ممالک کی مدد ملنے کی وجہ سے الجیریا نے مراقش کے اثرورسوخ کو کم کرنے اور اس پر دبائو بنانے کے لیے ایران نے الجیریا کو فوجی تعاون دینا شروع کردیا ہے اور ایران ، حزب اللہ کے ماہرین الجیریا کی سرزمین میں پولیسیارو فرنٹ کے جنگجوئوں کی ٹریننگ کا انتظام اور نگرانی کررہے ہیں۔ خیال رہے کہ 1975سے 1991کے درمیان اس خطے میں زبردست مسلح تصادم ہوا۔ یہ تنازع اسپین کے فوجی انخلا کے بعد سے شروع ہوگیاتھا۔ مراقش نے میڈرٹ سمجھوتہ کرکے مراقش اور اس پورے علاقے کو آزاد کردیا تھا۔ اگرچہ اس وقت آزاد ہونے والے کئی اور ممالک میں موریٹنیا بھی شامل تھا۔ مغربی ممالک کے جانبدارانہ رویہ کی بنیاد پر الجیریا اور ایران کے درمیان فوجی ودیگرنوعیت کے مراسم مضبوط ہوئے ہیں۔ پچھلے دنوں ایران کے صدر نے الجیریا کے دورہ کرکے اس تعلق کو مزید مستحکم بنا دیا۔ جبکہ دوسری جانب مراقش نے مغربی ممالک کی منھ بھرائی کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ تعاون شروع کردیا ہے۔ اس میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ مراقش نے اسرائیلی فوجی ماہرین اور خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ فوجی مشقیں اور اطلاعتی ترسیل میں بھی تعاون شروع کردیا ہے۔ اس طرح مغربی صحارا کا یہ خطہ مسلم ملکوں کے درمیان کشمکش اور کھینچ تان کا ایک مرکز بنتا جارہا ہے۔ n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS