جب دشمنی ایک حد سے زیادہ بڑھ جاتی ہے تو پھر مذموم حرکتیں باعث حیرت نہیں رہ جاتیں جیسے اب ارشدیپ سنگھ کے معاملے میں یہ دیکھنے میں آیا ہے اور اس سے پہلے محمد شامی کے معاملے میں دیکھنے میں آیا تھا۔ یہ دونوں ہندوستانی کرکٹر نشانے پر اس لیے لیے گئے، کیونکہ مقصد کھیل پر گھناؤنا کھیل کھیلنا تھا۔ یہ سب حیرت انگیز ہے، سوچنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے کہ دشمنی کسی ملک کی انٹلیجنس ایجنسی کو کس حد تک گرا سکتی ہے۔ پاکستان کی انٹلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی نے ارشدیپ سنگھ کے پاک کرکٹر آصف علی کا کیچ ڈراپ کر دینے کو ایک موقع کے طور پر استعمال کیا تاکہ وہ سوشل میڈیا پر اپنے خالصتانی گروپوں اور نفرت پیدا کرنے والوں کو متحرک کر سکے۔ یہ اسی کی وجہ سے ممکن ہو اکہ ’ارشدیپ‘ اور ’خالصتانی‘ ٹاپ ٹرینڈس بنے۔ اس نے جعلی پاکستانی ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹس کو توڑمروڑ کر یہ الزام عائد کیا کہ ایک ہندوستانی چینل نے پاکستان سے شکست کے بعد ارشدیپ سنگھ کو خالصتانی کہا ہے۔ نیویارک میں کام کرنے والے ایک پاکستانی صحافی وجاہت سعید خان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ارشدیپ واضح طور پر پاکستان کی حمایت یافتہ خالصتانی مہم کا حصہ ہے۔‘جبکہ ایڈیٹر کی آئی پی تفصیل سے یہ بات سامنے آگئی ہے کہ پاکستان سے ’ویکی پیڈیا‘ کے صفحے سے دانستہ طور پر چھیڑ چھاڑ کی گئی اور اس میں ’خالصتانی‘ لفظ جوڑا گیا تاکہ ارشدیپ سنگھ کے توسط سے ہندوستان کو نشانہ بنایا جا سکے۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس مذموم حرکت کی وجہ سے ارشدیپ سنگھ کو اسی ذہنی اذیت سے گزرنا پڑا ہوگا جس سے ہندوستان کے تیز گیندباز محمد شامی گزر چکے ہیں۔ گزشتہ برس اکتوبر میں محمد شامی کو بھی اسی طرح نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس وقت وراٹ کوہلی نے ان کی حمایت کر کے یہ اشارہ دینے کی کوشش کی تھی کہ ہندوستان کے کپتان کی حیثیت سے محمد شامی پر انہیں اعتماد ہے، آج ارشدیپ سنگھ پر ہندوستانی کھلاڑیوں نے اعتماد ظاہر کرکے یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ ان پر شبہ کرنا ٹھیک نہیں۔ یہ سچ ہے کہ میچ کے ایک سنگین مرحلے میں ارشدیپ سے ایک آسان کیچ چھوٹ گیا اور وہ بھی آصف علی جیسے اس کھلاڑی کا جو جمے ہوئے تھے مگر کرکٹ کی تاریخ میں یہ کوئی پہلا موقع نہیں تھا جب کسی فیلڈر سے اس طرح کی چوک ہوئی، سنگین مرحلوں میں کھلاڑی اس سے آسان کیچ چھوڑتے رہے ہیں جیسا کیچ ارشدیپ سے چھوٹا۔
ہندوستان کے لوگوں کے لیے ارشدیپ سنگھ پر عدم اعتماد کی کوئی وجہ نہیں۔ ان کے ایک کیچ چھوڑنے سے ہی ٹیم انڈیا کی شکست نہیں ہوئی۔ 18 واں اوور پھینکنے کے لیے ٹیم انڈیا کے کپتان روہت شرما نے گیند روی بشنوئی کو دی تھی۔ روی کی تیسری گیند پر آصف علی نے ہوا میں ایک خراب شاٹ کھیلا۔ گیند تھرڈ مین کے فیلڈر ارشدیپ سنگھ کے پاس گئی۔ کیچ آسان تھا مگر وہ لے نہیں سکے۔ اس کے باوجود 18ویں اوور کے اختتام پرٹیم انڈیا کی پوزیشن اچھی تھی، کیونکہ پاکستان کو جیتنے کے لیے آخری کے دو اوور میں 26 رن چاہیے تھے۔ بھونیشور کمار نے اس سے پہلے کے 3 اوور میں 21 ہی رن دیے تھے، اس لیے ان سے یہ امید تھی کہ اپنا آخری اور اپنی ٹیم کا 19 واں اوور بھی پہلے کے 3 اووروں جیسا ہی پھینکیں گے مگر اس میں بھونیشور نے 19 رن دے دیے اور آخری کے اوور میں پاکستان کو جیتنے کے لیے صرف 7 رن بنانے کی ضرورت رہ گئی۔ اس کے باوجود ارشدیپ سنگھ نے کافی دباؤ بنا دیا۔ ارشدیپ نے اس اوور کی 5 گیندوں میں انہی آصف علی کی وکٹ لی جن کا کیچ ان سے ڈراپ ہوا تھا اور صرف 7رن دیے، اس لیے یہ بات ناقابل فہم نہیں تھی کہ ان کی کارکردگی بے حد شاندار تھی۔ بھونیشور کمار نے اگر اپنے آخری اوور میں زیادہ رن نہیں دیے ہوتے تو نتیجہ ٹیم انڈیا کے حق میں بھی آسکتا تھا مگر ٹیم انڈیاکی شکست کا سارا ٹھیکرا ارشدیپ کے نام پر ہی پھوڑ دیا گیا جبکہ ارشدیپ نے جب کیچ چھوڑا تھا تو پاکستان کے 4کھلاڑی ہی آؤٹ ہوئے تھے۔ اس کے پاس افتخار احمد، شاداب خان، حارث رؤف جیسے ہیٹر تھے، البتہ اب یہ معلوم ہو چکا ہے کہ ارشدیپ سنگھ کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا گیا تھا۔اس پورے واقعے سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ دشمن ملک کی ایجنسیاں ہندوستان کے لوگوں کی بھول چوک پر بڑی گہری نظر رکھتی ہیں، اس لیے ہم سب ہندوستانیوں کو ہر قدم بہت سوچ سمجھ کررکھنا چاہیے۔ ایسی کوئی بات انہیں نہیں کرنی چاہیے جس سے دشمن ملک کی ایجنسیوں کو کھیلنے کا موقع ملے۔ اسی کے ساتھ ہمارے ملک کی ایجنسیوںکو اس بات پر از سرنو غورکرنا چاہیے کہ دشمن ملک کی ایجنسیاں ہمارے ملک کو بدنام کرنے کے لیے کیسے کیسے اورکیا کیا پروپیگنڈے کرتی ہیں، کھلاڑیوں کو بھی وہ بخشتی نہیں ہیں!
[email protected]
نشانہ ارشدیپ یا کھیل پر گھناؤنا کھیل؟
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS