سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کی ملک کے تئیں خدمات

0

پروفیسرعتیق احمدفاروقی

اگر راجیو گاندھی حیات ہوتے تو آج 78برس کے ہوتے ۔وہ کوئی معمولی قائد نہیں تھے۔ ان میں ایک قوم کی شکل میں ہمارے چیلنجوں اورمواقع کو پہچاننے کی صلاحیت کی تھی۔گزشتہ دنوں ملک نے پہلے قبائلی خاتون صدر کے طور پر دروپدی مرمو کے منتخب ہونے کا جشن منایا۔ اس کیلئے راجیو گاندھی کی ثابت قدمی کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ انہوںنے ہی ہندوستان میں پنچایتی نظام اور اداروں کو آئینی درجہ دے کر طاقت کی لامرکزیت کا خواب دیکھاتھا۔دروپدی مرمو نے رائے رنگپور سے کارپوریٹر کی حیثیت سے ہی اپنے سیاسی سفر کی شروعات کی تھی۔ یہ سیٹ دراصل قبائلی خاتون کیلئے محفوظ تھی۔ اسی شروعات سے ہی آج وہ ملک کے اعلیٰ ترین منصب پرپہنچی ہیں۔ راجیو جی یہ مانتے تھے کہ حکومت میں اشتراک سے لامحدود توانائی پیداہوگی اوریہ معاشرہ کے محروم اورکمزور طبقوں کی حالت زار میں انقلابی تبدیلی پیدا کرے گی۔ راجیو گاندھی پنچایتی راج اور میونسپل کارپوریشن بل کے روح رواں تھے۔انہوں نے پبلک عدالتوں کے ذریعے فوری انصاف دلانے کی کاوشوں کو بھی خصوصی طور پر فروغ دیا۔ پنچایتی راج اداروں کے ذریعے لوگوں کوبااختیار بنانے کاکام آسان نہیں تھا۔ پھربھی انہوں نے ہار نہیں مانی ۔ وہ بدعنوانی کے دیمک کو بخوبی پہچانتے تھے ۔اسی سبب انہوں نے بناجھجھک کہاتھا کہ حکومت کے ذریعے خرچ کیے جا رہے ہر روپئے میں سے صرف پندرہ پیسہ ہی مستفیدین تک پہنچ پاتاہے۔ انہوں نے مقامی عوامی حکومت کیلئے 1989میں لوک سبھا میں 64واں آئینی ترمیمی بل پیش کیاتھا۔
زمینی سطح پر لوگوں کو بااختیار بنانے کا پختہ ارادہ رکھتے ہوئے راجیو گاندھی نے 1991ء کے لوک سبھا انتخابات کے منشور میں پنچایتی راج اداروں کو طاقتور بنانے کا اعادہ کیاتھا۔ جب 73ویں اور74ویں آئینی ترمیمی بل کے نفاذ پر اُن کا خواب پورا ہوا، جس میں دیہی اورشہری علاقوں میں پنچایتوں ، سہگانہ پنچایتوں اور میونسپلٹی کو خاصہ طاقتیں فراہم کرنے ، مالی وسائل دینے اورخواتین کیلئے سیٹیں محفوظ کرنے کافیصلہ کیاگیا تھا وہ ایک انقلابی پہل ثابت ہوئی۔ راجیو جی کے سیاسی حریف ان کی جدید اورنئی فکر کے قائل تھے ۔ بطور وزیراعظم انہوں نے قریب 38سال پہلے ہماری زندگی میں ٹیکنالوجی کے اہم کردار کا تصور کرلیاتھا۔ وہ اعلیٰ پیداواری صلاحیت ، شفافیت اور سماجی انصاف کی سمت میں تیز ترقی کیلئے ٹیکنالوجی کے فروغ کی ضرورت کو پہلے ہی سمجھ چکے تھے۔ ’سائنس گاؤں کی جانب ‘کے ذریعے انہوں نے نہ صرف زراعت بلکہ زندگی کے ہرشعبہ میں ٹیکنالوجی اپنانے کی پہل کی۔ایک مؤثر اور ذمہ دار ایڈمنسٹریٹیو مشینری قائم کرنے کا پختہ ارادہ رکھتے ہوئے راجیو جی نے ملازمت اور ایڈمنسٹریٹیو اصلاح محکمہ کو وزیراعظم دفتر کے ماتحت رکھا جو ایڈمنسٹریٹیو مہارت کے نظریے سے بیحد اہم قدم تھا۔سیاسی گراوٹ پر مؤثر روک کیلئے وہ 1985ء میں 52واں آئینی ترمیم بل لیکر آئے جسے’ دل بدل مخالف قانون ‘کے طورپر جانا جاتاہے۔
نوجوانوں کی طاقت پر بھروسہ کرنے والے راجیو جی نے رائے دہندگان کی عمر 21سے گھٹاکر 18سال کرکے جمہوریت کو طاقت بخشی۔ انہوں نے اِس سچائی کو ہمیشہ یادرکھا کہ نوجوانوں کو مساوات ، انصاف ،بھائی چارہ اورآزادی کے اُصولوں پر ایک سماجی نظام وضع کرنے کیلئے طاقتور، تعلیم یافتہ اورماہر جیسی سطح سے آراستہ ہوناچاہیے۔ وہ بھائی چارے،رواداری اورپرامن بقائے باہمی کے جذبے کو فروغ دینے کیلئے ثقافتی ہم آہنگی کی ضرورت کو لیکر بھی سنجیدہ تھے۔ وہ سنجیدگی ان کی حکومت کی تعلیم پالیسی میں ظاہر ہوتی تھی۔اسی طرح انہوں نے ثقافتی تنوع کی بقاء کیلئے اوراس کے فروغ کیلئے سات علاقائی ثقافتی مراکز قائم کئے۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم پروگراموں کی جدید سازی اورتوسیع کیلئے 1985ء میں فروغ انسانی وسائل وزارت قائم کیا۔ جواہر نوودے کالجوں کے توسط سے سماجی انصاف اورثقافت کے ساتھ ساتھ نادر اورصفاتی تعلیم کیلئے مفت رہائشی کالجوں کے ذریعہ بچوں کی تعلیم میں اُن کی بیش بہاخدمات ناقابل فراموش ہیں۔
اُن کی طلسماتی شخصیت کسی کو بھی اپنی طرف کھینچنے اورمرعوب کرنے کے اہل تھی۔ کشش ،جرأت،خوداعتمادی،جداگانہ انداز،عقل، قناعت،وقار اورانکساری جیسی صفات سے آراستہ راجیوجی رضامندی اورمفاہمت ، حصہ داری اورسوجھ بوجھ کے ذریعے عوامی زندگی میں سیاست ،معیشت اورخوش کرداری کے شعبے میں تبدیلی کی علامت بنے۔ امن میں اُن کا مکمل یقین تھااورانہوں نے پنجاب، آسام، میزورم، ناگالینڈ اور کشمیرمیں امن اورجمہوریت کی بازیابی کیلئے تحریک اوربغاوت ختم کرانے کیلئے مشقت کی۔ ’ایک ہندوستان-عظیم ہندوستان‘ان کا ہی خواب تھا۔
آزادی کے امرت کال میں ملک راجیو جی کی دوراندیشی اورقیادت کے بے مثال کردار کو کبھی نہیں بھلاسکتا۔ انہوں نے خوش حاکمی ، طاقتور اورزندہ ملک کی بنیاد رکھی ۔وہ دوراندیش فکررکھنے والے ایسے قائد تھے جن کے خیالات اورمنصوبے آج بھی عالمی اہمیت رکھتے ہیں۔ ان کے نصب العین پرچل کر ہم اپنے خوابوں کے ہندوستان کی تشکیل کرسکتے ہیں۔ ایک پرامن ،صحت منداورسبھی کی حصہ داری والے خوشحال ہندوستان کی سمت میں بڑھا ہمارا ہرقدم راجیو گاندھی کو سچی خراج عقیدت ہوگی۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS