پاکستان کے ساتھ مذاکرات اس کی شرطوں کی بنیاد پر نہیں: جے شنکر

0
File Pic S Jaishankar
File Pic S Jaishankar

نئی دہلی، (ایجنسیاں): مرکزی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے منگل (2 جنوری) کو کہا کہ پاکستان، ہندوستان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے دہشت گردی کا سہارا لے رہا ہے۔ پاکستان کی بنیادی پالیسی میں دہشت گردی شامل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے اب وہ کھیل کھیلنا چھوڑ دیا ہے اور پڑوسی ملک کی دہشت گردی کی پالیسی کو غیر متعلقہ بنا دیا ہے۔ پاکستان اکثر سرحد پار سے دہشت گردوں کو مذموم مقاصد کیلئے ہندوستا ن بھیجتا ہے۔

ایک انٹرویو میں جے شنکر نے کہاکہ پاکستان بات چیت کیلئے ہندوستان پر دباؤ ڈالنے کیلئے طویل عرصے سے سرحد پار دہشت گردی کا استعمال کر رہا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ ہم اپنے پڑوسیوں کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے۔ لیکن ہم ان شرائط کی بنیاد پر مذاکرات نہیں کریں گے، جو انہوں (پاکستان) نے پیش کی ہیں، جن میں دہشت گردی کے عمل کو انہیں مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے جائز اور کارگر سمجھا جاتا ہے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ہندوستان کو چین کے ساتھ حقیقت پسندی کی بنیاد پر بات چیت کرنی چاہئے۔ اس دوران انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ باہمی تعلقات 3 باہمی افہام و تفہیم پر مبنی ہونے چاہئیں – احترام، حساسیت اور دلچسپی۔ اس کے ساتھ انہوں نے چین کے ساتھ نہرو دور کی رومانیت پر بھی حملہ کیا۔

جے شنکر نے کہاکہ میں چین کے ساتھ حقیقت پسندی کی بنیاد پر نمٹنے کی تائید کرتا ہوں، حقیقت پسندی کا راستہ، جو میرے خیال میں۔ سردار پٹیل سے لے کر نریندر مودی تک سب کا راستہ ہے۔ ہم نے ایسے تعلقات استوار کرنے کی کوشش کی ہے، جو باہمی تعلقات پر مبنی ہوں۔ جب تک اس باہمی تعلق کو تسلیم نہیں کیا جاتا، اس رشتے کا آگے بڑھنا مشکل ہوگا۔

وزیر خارجہ نے چین کے بارے میں ان کے عملی نقطہ نظر کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہاکہ میں یہ کہوں گا کہ مودی حکومت چین کے ساتھ نمٹنے میں سردار پٹیل کی طرف سے شروع کی گئی حقیقت پسندی کے دھارے کے مطابق کام کر رہی ہے۔کناڈامیں خالصتانی سرگرمیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ خالصتانی فورسز کو ہندوستان اور کناڈاکے سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کیلئے جگہ دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:ٹرکوں کی ہڑتال سے ضروری اشیا کی قلت، 10ریاستوں میں سب سے زیادہ اثر

انہوں نے کہاکہ ‘اصل مسئلہ یہ ہے کہ خالصتانی قوتوں کو کناڈاکی سیاست میں کافی جگہ دی گئی ہے۔ اور انہیں ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی آزادی دی گئی ہے جو تعلقات کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ میرے خیال میں یہ نہ تو ہندوستان کے مفاد میں ہے اور نہ ہی کناڈا کے مفاد میں ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS