اسلام آباد، (پی ٹی آئی) : مستقل سندھو کمیشن (پی سی آئی ڈبلیو) کی سالانہ میٹنگ کے لیے 10 رکنی ہندوستانی وفد پاکستان پہنچ گیا ہے اور دونوں فریق موجودہ موسم کے دوران سیلابی ریلے کی جانکاری سے متعلق موضوعات پر غور کریں گے اور مستقبل کے پروگراموں، میٹنگوں اور جائزوں کو حتمی شکل دیں گے۔
’ڈان‘ اخبار نے بتایا کہ ہندوستان کے سندھو آبی کمشنر کی قیادت میں وفد پی سی آئی ڈبلیو کی سالانکہ میٹنگ میں حصہ لینے کے لیے پیر کو واگھہ بارڈر کے ذریعہ یہاں پہنچا۔ اس میٹنگ کا انعقاد سندھو آبی معاہدہ 1960- کی ذمہ داریوں کے تحت پاکستان کے سندھو آبی کمیشن کے دفتر نے کیا۔ یہ میٹنگ اسلام آباد میں یکم مارچ سے 3 مارچ تک ہوگی۔ ہندوستانی وفد کو وسط جنوری میں یہاں آنا تھا لیکن کووڈ 19- سے متعلق پابندیوں کے سبب ہندوستان نے اس میٹنگ کو ملتوی کرنے کی اپیل کی تھی۔ اخبار نے سندھو کے پانی کے لیے پاکستانی کمشنر کے دفتر کے ایک سینئر افسر کے حوالے سے کہاکہ ’ہندوستانی وفد واگھہ بارڈر (لاہور) کے ذریعہ ملک میں داخل ہوا اور اس کے بعد وہ اسلام آباد پہنچا۔ ہندوستانی کمشنر پی کے سکسینہ کی قیادت والے وفد میں 3 خاتون افسران شامل ہیں۔‘ معاہدہ پر دستخط ہونے کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ 3 خاتون افسران ہندوستانی وفد کا حصہ ہیں۔
یہ وفد میٹنگ کے دوران مختلف معاملوں پر ہندوستانی کمشنر کو صلاح دے گا۔ وفد میں مرکزی آبی کمیشن، مرکزی بجلی اتھارٹی، قومی ہائیڈرو الیکٹرک توانائی کارپوریشن اور وزارت خارجہ سے منسلک، ہندوستانی کمشنر پی کے سکسینہ کے صلاح کار شامل ہوں گے۔ پاکستانی افسر نے بتایا کہ میٹنگ میں حصہ لینے والے افسران موجودہ موسم کے دوران سیلابی ریلے کے بارے میں پیشگی اطلاع کی ترسیل، ستلج ندی میں پانی کا آزادانہ بہائو بنائے رکھنے اور مستقبل کے پروگراموں، میٹنگوں، دوروں اور جائزوں کو حتمی شکل دینے کے انتظامات پر غور کریں گے۔ یہ میٹنگ کشمیر معاملے پر دونوں ملکوں کے رشتے کشیدہ ہونے کے درمیان منعقد کی جا رہی ہے۔ میٹنگ کے پروگرام کے تحت شرکا اس سے پہلے ہونے والی پی سی آئی ڈبلیو میٹنگ کے ریکارڈ کو بھی حتمی شکل دیں گے اور اس پر دستخط کریں گے۔ افسر نے کہا کہ ’ہندوستانی وفد کے ارکان کا کسی بھی علاقے کا دورہ کرنے/ جائزہ لینے کا منصوبہ نہیں ہے کیونکہ وہ صرف میٹنگ میں حصہ لینے آئے ہیں۔‘
آبی تنازع پر ہندوستان و پاکستان کے درمیان مذاکرات
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS