طالبان کا غزنی پر قبضہ، کابل محض 150کلو میٹر دور

0
dailymailindia.com

کابل: (یو این آئی) افغانستان میں طالبان نے نو صو بوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد انتہائی اہم تاریخی شہر اور کابل سے صرف 150 کلومیٹر کے فاصلے پرافغانستان کے اسٹریٹجک شہرغزنی پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ یہ شہر ایک ہفتے میں طالبان کے قبضے میں آنے والا 10 واں صوبائی دارالحکومت ہے جو اہم کابل قندھارشاہراہ کے ساتھ واقع ہے اور دارالحکومت اور جنوب میں طالبان کے گڑھ کے درمیان ایک گیٹ وے کے طور پر کام کرتا ہے۔ ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق صوبائی کونسل کے سربراہ ناصر احمد فقیری نے اے ایف پی کو بتایا کہ ‘طالبان نے شہر کے اہم علاقوں یعنی گورنر کا دفتر، پولیس ہیڈ کوارٹر اور جیل کا کنٹرول سنبھال لیا ہے’۔انہوں نے مزید کہا کہ شہر کے کچھ حصوں میں لڑائی جاری ہے لیکن صوبائی دارالحکومت بڑی حد تک طالبان کے ہاتھوں میں ہے۔
ایک ترجمان کے سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے بیان کے مطابق طالبان نے بھی شہر پر قبضہ کرنے کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ افغان تنازع مئی سے ڈرامائی طور پر بڑھ گیا ہے جب امریکی قیادت میں بین الاقوامی افواج نے 20 سال کے قبضے کے بعد رواں ماہ کے آخر میں فوجی دستوں کی واپسی کا آخری مرحلے کا آغاز کردیا ہے۔غزنی کے بعد ممکنہ طور پر ملک کی پہلے سے دباؤ کا سامنا کرنے والے فضائیہ پر مزید دباؤ پڑے گا جو افغانستان کی بکھرے ہوئے سکیورٹی فورسز کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے۔ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں طالبان نے 10 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا ہے اور اب شمال کے سب سے بڑے شہر مزار شریف کے روایتی طالبان مخالف گڑھ کو گھیرے میں لے لیا ہے اور جنوب میں طالبان کے گڑھ قندھار اور لشکر گڑھ میں مغرب میں ہرات میں بھی لڑائی جاری ہے۔
بدھ کی رات طالبان نے قندھار میں جیل پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ‘ایک طویل محاصرے کے بعد مکمل طور پر فتح کرلیا گیا ہے اور اس میں سے سینکڑوں قیدیوں کو رہا کر کے محفوظ مقام پر پہنچا دیا گیا’۔
طالبان اکثر جیلوں کو نشانہ بناتے ہیں تاکہ قید جنگجوؤں کو رہا کیا جائے اور ان کی صفوں کو بھرا جاسکے۔جیل کا قبضہ کھونا ملک کے دیگر شہر کے لیے ایک اور ناگوار علامت ہے جسے طالبان نے ہفتوں سے محصور کر رکھا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS